Urdu Chronicle

Urdu Chronicle

کھیل

مسلسل 2 ورلڈ کپ فائنلز ہارنے کے بعد بولٹ کو تیسرے فائنل میں کامیابی کی امید

Published

on

ایک روزہ بین الاقوامی کرکٹ سے 12 ماہ تک باہر رہنے والے نیوزی لینڈ کے تیز گیند باز ٹرینٹ بولٹ 50 اوورز کے ورلڈ کپ میں گزشتہ دو فائنلز میں تلخ شکستوں کے بعد تیسرے ورلڈ کپ میں فائنل جیتے کا خواب دیکھ رہے ہیں۔

34 سالہ ٹرینٹ بولٹ دنیا کے بہترین ون ڈے گیند بازوں میں سے ایک ہیں، لیکن انہوں نے آسٹریلیا، امریکا اور بھارت میں منافع بخش ٹوئنٹی 20 ٹیموں کے لیے کھیلنے کے لیے نیوزی لینڈ کرکٹ کے معاہدے کو ٹھکرادیا تھا۔

خاندان کے ساتھ زیادہ وقت گزارنے کے لیے اپنے بین الاقوامی کیریئر کو روکنا ایک خطرہ تھا، لیکن بولٹ نیوزی لینڈ کرکٹ کے سربراہوں کے ساتھ معاہدے پر دستخط کرنے کے بعد اکتوبر کے ون ڈے ورلڈ کپ کے لیے واپس آ گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میں نے اس حقیقت کو سراہتا ہوں کہ مجھے کنٹریکٹ دے کربورڈ نے دوسرے کھلاڑیوں کے لیے دروازہ کھول دیا۔ ورلڈ کپ کے لیے انتخاب کی کبھی یقینی نہیں تھا۔ مجھے اس کے لیے محنت کرنا پڑی، اس لیے میں یہاں آ کر بہت خوش ہوں۔

نیوزی لینڈ مسلسل تیسرے فائنل میں پہنچنے کے لیے  پر تول رہا ہے، اور بولٹ کو امید ہے کہ بلیک کیپس ہندوستان میں بہت آگے جا سکتے ہیں، جیسے آخری دو کوششوں میں کیا۔

وہ ستمبر کے اوائل میں بین الاقوامی کرکٹ میں واپسی کے بعد سے زبردست فارم میں ہیں، انہوں نے انگلینڈ کے خلاف دو ون ڈے میں آٹھ وکٹیں حاصل کیں۔ انہوں نے کہا کہ بلیک ون ڈے کٹ میں واپس آنا ایک اچھا احساس تھا۔ میں مزید انتظار نہیں کر سکتا۔

بولٹ آخری دو فائنلز میں نیوزی لینڈ کی ورلڈ کپ دوڑ میں اہم حصہ تھے جب وہ 2015 میں میلبورن میں آسٹریلیا سے ہارے تھے، پھر چار سال بعد لارڈز میں انگلینڈ سے۔

فائنلز میں دل ٹوٹ گیا

انہوں نے مسکراتے ہوئے کہا کہ میں بہت خوش قسمت رہا ہوں کہ میں ورلڈ کپ کے دو فائنل میں کھیلا لیکن میں ہارنے والی ٹیم میں تھا۔یہ  بدقسمتی ہے، لیکن آپ اس سے زیادہ سیکھتے ہیں جب آپ ناکام ہوجاتے ہیں۔ مجھے لگتا ہے کہ میں اس تجربے کے اعتبار سے بہتر کرکٹر ہوں۔

2015 کے ٹورنامنٹ میں ان کی 22 وکٹیں آسٹریلیائی اسپیڈسٹر مچل اسٹارک کے ساتھ مشترکہ طور پر سب سے زیادہ تھیں۔

فائنل میں انہیں میزبان آسٹریلیا کے ہاتھوں سات وکٹوں سے شکست کا سامنا کرنا پڑا۔

نیوزی لینڈ کے کرکٹ شائقین کو انگلینڈ کے ہاتھوں 2019 کے فائنل میں شکست نہیں بھول سکتی۔ انگلینڈ کے آخری چند رنز کے لیے سخت مشکل میں تھا، بولٹ غلطی سے بین اسٹوکس کو کیچ کرنے کی کوشش کرتے ہوئے باؤنڈری کی رسی پر چل پڑے، جو ایک ڈرامائی سپر اوور میں میزبان ٹیم کو فتح کی طرف لے گیا۔

بولٹ نے غلطی کے بارے میں کہا، میں نہیں جانتا تھا کہ باؤنڈری کہاں ہے، اور یہ ایک اہم غلطی تھی۔یہ ایک کریزی گیم تھی جس کا میں حصہ تھا۔ میں کوشش کرتا ہوں کہ پیچھے مڑ کر نہ دیکھوں۔

بولٹ نے اپنی نگاہیں مستقبل پر مرکوز کر رکھی ہیں کہ وہ تیسری بار خوش قسمت ثابت ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ میں امید کرتا ہوں کہ ایک اور کامیابی حاصل کروں اور آنے والے چند ہفتوں میں ٹرافی اٹھاؤں۔ یہ ہماری توجہ کا مرکز ہے۔

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین