ٹاپ سٹوریز
مارگلہ میں ایئر بلیو پرواز کی تباہی،152 مسافروں کو موت نگل گئی، حادثہ کیسے ہوا؟ 13 سال بعد بھی حقیقت سامنے نہ آسکی
اسلام آباد میں مارگلہ کے پہاڑوں پر گرکرتباہ ہونے والے ملکی نجی ائیرلائن ائیربلیو کے بدقسمت طیارہ حادثے کو13برس بیت گئے۔
پرواز28جولائی سن 2010کی صبح جناح ٹرمینل سے روانہ ہوئی تھی،تحقیقاتی رپورٹ میں جہاز کے کپتان کوحادثے کا ذمہ دارقراردیا گیا تھا۔
28 جولائی سن 2010 کی صبح 7بجکر45منٹ پروہ ایک عام صبح تھی،کراچی کے بین الاقوامی ہوائی اڈے جناح ٹرمینل سے نجی ملکی ائیرلائن ائیربلیو کی پرواز ای ڈی 202 نے اڑان بھری،مگرطیارہ اپنے منزل مقصود پرپہنچنے سے قبل ہی مارگلہ کی پہاڑوں پرگرکرتباہ ہوگیا۔
جس وقت ائیربلیوکا طیارہ ایک لگ بھگ ڈیڑھ گھنٹے پرواز کے بعد اسلام آباد کے بے نظیربھٹوائیرپورٹ پرفائل اپروچ پرتھا،اس وقت اسلام آباد میں موسم انتہائی خراب اورموسلادھاربارشیں ہورہی تھی۔
جہازکے کپتان 61سالہ پرویزاقبال چوہدری اورائیرٹریفک کنٹرولر کے درمیان گفتگوکے بعد اچانک صوتی رابطے منقطع ہوئے،تاہم اس سے قبل کاک پٹ کریو(کیپٹن اورفرسٹ آفیسر)کی جانب سے کسی ہنگامی حالت کی اطلاع نہیں دی گئی۔
صبح کے9بجکر40منٹ پرطیارہ مارگلہ کے پہاڑوں سے ٹکراگیا،جہاز میں عملے 6 افراد سمیت 152مسافرسوارتھے،جو اس حادثے میں لقمہ اجل بن گئے۔
ائیر بلیو حادثے میں اپنی اہلیہ کو کھونے والے جنید حامد کے مطابق ائربلوائرکریشن کے بعد جو سفارشات مرتب کی گئیں،اس پرآج بھی عمل نہیں ہورہا،جہازوں سمیت ہوابازی کے نظام سے منسلک عملے کی تربیت سمیت بین الاقوامی قوانین کے حوالے سے اگر روگردانی جاری رہے گی،تو مستقبل میں اس نوعیت کے حادثات خدانخواستہ دوبارہ ہونے کے خدشات ہیں۔
سول ایوی ایشن کی تحقیقاتی ٹیم کی جانب سے جاری حتمی رپورٹ میں یہ موقف اختیار کیا گیا کہ ائیر بلیو کا طیارہ پائلٹ کی غلطی کی وجہ سے گرا،کاک پٹ عملے اورائیرٹریفک کنٹرولر کی گفتگو سے یہ پتہ چلا کہ جہاز کے کپتان نے خراب موسم کے دوران اسلام آباد ہائی وے کو ائیرپورٹ کا رن وے سمجھ لیاتھا۔
اس حادثے میں جاں بحق ہونے والے105افرا د کا تعلق کراچی سے تھا،ائیربلو ائرکریشن پر آج بھی کچھ حلقے شکوک وشبہات کا اظہار کررہے ہیں۔
ان کا کہناہے کہ اگریہ واقعی جہاز کے کپتان کی غلطی تھی تو35سالہ تجربے کے حامل اور25 ہزار سے زائد گھنٹے پرواز کرنے والےکپتان کے تجربے کوپھر کیا نام دیا جائے گا ۔