Urdu Chronicle

Urdu Chronicle

پاکستان

احتساب عدالتوں کے ملزموں کی سیاسی گفتگو رپورٹ کرنے پر پابندی پر نیب سے جواب طلب

Published

on

اسلام اباد ہائی کورٹ نے احتساب عدالت کی جانب سے ملزمان کے عدالت میں سیاسی گفتگو نہ کرنے اور میڈیا پر سیاسی گفتگو کو رپورٹ کرنے پر پابندی کے فیصلے کیخلاف درخواست پر نیب کو نوٹس جاری کر کے جواب طلب کر لیا ہے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس طارق محمود جہانگیری نے احتساب عدالت کی جانب سے ملزمان کے عدالت میں سیاسی گفتگو نہ کرنے اور میڈیا پر سیاسی گفتگو کو رپورٹ کرنے پر پابندی کے فیصلے کے خلاف درخواست پر سماعت کی۔

بانی پی ٹی آئی عمران خان کے وکیل سلمان اکرم راجہ عدالت میں پیش ہوئے اور موقف اپنایا کہ عدالت نے بار بار آرڈر کیا ہے کہ جیل ٹرائل اوپن ٹرائل ہے، جیل عدالت میں جیل حکام نے مختلف قسم کی رکاوٹیں کھڑی کر دیں۔ عدالت کے حکم کے بعد وہ رکاوٹیں ہٹائی گئیں۔ میڈیا کو رپورٹ کرنے کے حوالے سے عدالت نے پابندیاں لگا دیں۔

چیف جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ کیا جو وکیل پیش ہو رہا ہے وہ میڈیا پر کیس کے میرٹس پر بات کر سکتا ہے؟ کیا وکیل کہہ سکتا ہے کہ جیت جائیں گے ہار جائیں گے؟ جو وکیل عدالت میں پیش ہو رہا ہے کیا شام کو ٹی وی پر بیٹھ کر میرٹس پر بات کر سکتا ہے؟

سلمان اکرم راجہ نے جواب دیا میں عدالت سے متفق ہوں، وکیل کیس کے میرٹس پر میڈیا پر بات نہیں کر سکتا۔ بار کونسل رولز میں بھی لکھا ہوا ہے۔ سلمان اکرم راجہ نے مزید کہا کہ عدالت میں موجود صحافیوں کو کیسے مخصوص رپورٹنگ کا کہا جا سکتا ہے؟ دنیا بھر میں عدالتی کارروائی رپورٹ ہوتی ہے۔

چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیئے کہ میڈیا جیل عدالت کارروائی کی فئیر رپورٹنگ کرے جو سن رہے ہیں وہ ریورٹ کریں۔ شفاف طریقے سے میڈیا عدالت کی کارروائی کو رپورٹ کر سکتا ہے۔

چیف جسٹس نے سلمان اکرم راجہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ راجہ صاحب آپ پوری دنیا پھرے ہوئے ہیں، جو آزادی اظہار رائے یہاں ہے وہ امریکہ اور برطانیہ میں بھی نہیں ہے۔ اس حد تک میں آپ سے متفق ہوں کہ ابھی ہم سیکھنے کی اسٹیج پر ہیں۔ عدالت نے نیب اور جیل سپریڈنٹ کو نوٹس جاری کرکے جواب طلب کرلیا۔

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین