Urdu Chronicle

Urdu Chronicle

پاکستان

باجوڑ دھماکہ: خون آلود کرسیاں، بکھرے جوتے قتل عام کے گواہ،خودکش دھماکےمیں 40 کلو بارودی مواد استعمال ہوا، پولیس

Published

on

Investigators examine the site of Sunday's suicide bomb blast

خون آلود کرسیاں، بکھرے ہوئے بال بیرنگ اور مرنے والوں کے بکھرے جوتے،دہشتگردی سے سہمے مقامی شہری،ضلع باجوڑ کے صدر مقام خار میں جے یو آئی ( ایف) کے جلسے میں خودکش بم دھماکے کے نتیجے میں ہونے والے قتل عام کی گواہی دیتے ہیں۔

اتوار کی شام صوبہ خیبرپختونخوا میں جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی-ایف) کے ارکان کے اجتماع میں دھماکے کے نتیجے میں کم از کم 44 افراد ہلاک اور 100 سے زائد زخمی ہوئے۔

خار میں جے یو آئی کے جلسے کے لیے لگائے گئے شامیانے اور مارکی  پیر کے روز خون سے بھیگے قالینوں کے اوپر گرے نظر آئے، وہاں 400 کے قریب کرسیاں بھی بکھری پڑی تھیں۔

The aftermath of the suicide bomb attack in Khar, northwest Pakistan

خار کے رہائشی 29 سالہ فضل امان نے پیر کو اے ایف پی کو بتایا، جائے وقوعہ پر پہنچنے پر، مجھے ایک تباہ کن منظر کا سامنا کرنا پڑا،بے جان لاشیں زمین پر بکھری ہوئی تھیں جب کہ لوگ مدد کے لیے پکار رہے تھے۔

جے یو آئی-ایف کی بلیک اینڈ وائٹ ٹوپیاں اور اسکارف سمیت پارٹی کے سامان وہیں رہ گیا تھا اور خاک آلود زمین میں روند دیا گیا، کچھ  سکارف خون سے لتھڑے ہوئے تھے۔

انسانی گوشت اور بالوں کی باقیات کو ایک ٹوٹے ہوئے سٹیج سے 30 میٹر (100 فٹ) تک دیکھا جا سکتا ہے، جو کہ خار کے مرکزی بازار کے قریب دھماکے کا بظاہر مرکز تھا۔

سینڈلز کا ڈھیر

تقریباً 40 سینڈل اور جوتوں کا ایک ڈھیر پولیس ٹیپ کے پیلے کورڈن کے پیچھے سایہ میں پڑا نظر آیا۔ اس کے قریب ہی اوپر فضا میں جے یو آئی-ایف کے جھنڈے ہوا میں لہرا رہے تھے۔

ربڑ کے دستانے اور فیس ماسک پہنے تفتیش کار پیر کی صبح وہاں شواہد اکٹھے کرتے نظر آئے، ایک نے اسٹیج کے سیاہ  فرش سے ایک ٹکڑا بطور ثبوت کاٹ کر ایک تھیلی میں رکھا۔

اس جگہ کو سیکیورٹی فورسز کے اہلکار رائفلیں اٹھائے گھیرے ہوئے تھے اور آس پاس کی سڑکوں پر جابجا پولیس چوکیاں بنی نظر آئیں۔

انسداد دہشت گردی کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل سہیل خالد نے اے ایف پی کو بتایا کہ حملہ آور نے تقریباً 40 کلو گرام (90 پاؤنڈ) دھماکہ خیز مواد استعمال کیا، جو زیادہ سے زیادہ قتل عام کے لیے بال بیرنگ کے ساتھ بندھا ہوا تھا۔

ابھی تک کسی گروپ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے لیکن داعش نے حال ہی میں جے یو آئی ایف، جو اس وقت اہم حکومتی اتحادی ہے،  کی قیادت کو نشانہ بنایا تھا۔

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین