پاکستان
کمرہ عدالت میں یاسمین راشد، اعجاز چوہدری سے اپوزیشن لیڈر احمد خان بھچر کی ملاقات پر پی ٹی آئی وکلا اور پولیس میں تلخ کلامی
انسداد دہشتگردی عدالت لاہورمیں ڈاکٹر یاسمین راشد،اعجاز چوہدری اور عمر سرفراز چیمہ سے اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی کی ملاقات کے دوران پی ٹی آئی وکلاء٫اور پولیس کے درمیان تلخ کلامی ہوئی، فاضل جج کو مداخلت کرنا پڑی۔
پولیس نے اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان بھچر کی ڈاکٹر یاسمین راشد اور دیگر سے ملاقات پر اعتراض کیا اور ڈی ایس پی بلال نے کہا کہ کمرہ عدالت میں سیاسی ملاقات نہ کریں۔ ڈی ایس پی نے اہلکاروں سے کہا کہ ملزمان کو عدالت سے باہر لے جائیں۔
اس پر پولیس اور وکلاء کے درمیان تلخ کلامی ہوئی،اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان بچھر اورڈپٹی اپوزیشن لیڈرمعین ریاض قریشی بھی عدالت میں موجود تھے۔
پولیس اور وکلاء کے درمیان تلخ کلامی اور شور سن کر فاضل جج بھی چیمبر سے کمرہ عدالت میں آگئے،ڈاکٹر یاسمین راشد ٫ اعجاز چوہدری اور عمر سرفراز چیمہ ٫ اعجاز چوہدری نے فاضل جج سے پولیس کے رویہ کی شکایت کی۔
ڈی ایس پی بلال خان نے کہا کہ یہ کمرہ عدالت میں سیاست کر رہے ہیں۔
فاصل جج نے کہا کہ کمرہ عدالت میں سیاسی سرگرمی کی اجازت نہیں،فیملی سے ملزمان ملاقات کر سکتے ہیں،سیاسی سرگرمی نہ کریں،آپ کے مقدمات میں تاریخ ہو گئی ہے اب کمرہ عدالت میں آپ کا رہنا مناسب نہیں۔
ڈاکٹر یاسمین راشد نے کہا کہ مجھے اپنی فیملی سے ملنے کی اجازت دی جائے، اس پر عدالت نے انہیں فیملی سے ملنے کی اجازت دے دی۔
اپوزیشن لیڈر اور ڈپٹی اپوزیشن لیڈر عدالت سے چلے گئے، اور عدالت سے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے احمد خان بھچر نے کہا کہ ہم آواز اٹھا رہے ہیں ہم کل بھی بولے ہیں اسمبلی میں آج بھی بولیں گے،فرعونیت انکے دماغ میں ہے،ان کے اندر ایک چور ہے کہ وہ فارم 47 کی حکومت ہے،ایک دن آئے گا کہ حق اور سچ کی فتح ہو گی،ہم اسمبلی میں یہ سارے حالات بتائیں گے۔
ڈپٹی اپوزیشن لیڈر معین الدین قریشی نے کہا کہ ظلم کی رات جتنی مرضی ہو حق کا سورج نکل آئے گا۔