ٹاپ سٹوریز
کیا 5 ججز کی دانش 326 پارلیمنٹیریز کی قانون سازی ختم کر سکتی ہے،چیف جسٹس
سپریم کورٹ آف پاکستان میں آرٹیکل 62 ون ایف کےتحت سیاستدانوں کی تاحیات نااہلی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی،چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسٰی نے سوال اٹھایا کہ کیا 5 جینٹلمین کی دانش 326 پارلیمنٹیرینز کی قانون سازی ختم کر سکتی ہے؟
چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسٰی کی سربراہی میں 7 رکنی لارجر بینچ نے سماعت کی۔بینچ میں جسٹس منصور علی، جسٹس یحییٰ آفریدی، جسٹس امین الدین خان، جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس مسرت ہلالی شامل ہیں۔
دورانِ سماعت اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان روسٹرم پر آئے اور عدالت کو بتایا کہ میں اپنی گزارشات 30 منٹ میں مکمل کرلوں گا۔
چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسٰی نے سوال کیاکہ عزیر بھنڈاری کہاں ہیں؟اس موقع پر عزیر بھنڈاری ایڈووکیٹ روسٹرم پر آ گئے۔
چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسٰی نے کہا کہ ہم نے 3 عدالتی معاونین مقرر کیے تھے، جن میں ریما عمر، عزیر بھنڈاری اور فیصل صدیقی شامل ہیں، ریما عمر نے اپنا تحریری جواب بھجوایا ہے۔
اس موقع پر درخواست گزار فیاض احمد غوری اور سجادالحسن کے وکیل خرم رضا نے دلائل دیے۔
گزشتہ سماعت پر وکیل خرم رضا نے تاحیات نااہلی کے حق میں اپنی رائے دی تھی، آج انہوں نے عدالتی دائرہ اختیار پر سوالات اٹھا دیے۔
وکیل خرم رضا نے اپنے دلائل میں سوال اٹھایا کہ سپریم کورٹ یہ کیس کس دائرہ اختیار پر سن رہی ہے؟ کیا آرٹیکل 187 کے تحت اپیلیں ایک ساتھ سماعت کے لیے مقرر کی گئیں۔
چیف جسٹس نے وکیل خرم رضا کو ہدایت کی کہ آپ اپنی درخواست تک محدود رہیں۔
وکیل خرم رضا نے سوال کیا کہ عدالت مقدمے کی کارروائی 184/3 میں چلا رہی ہے یا 187 کے تحت؟ آرٹیکل 62 میں کورٹ آف لاء کی تعریف نہیں بتائی گئی۔
اس موقع پر عدالتی معاونین کے جواب کی نقول فریقین کو فراہم کر دی گئیں۔
چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ آئینی عدالت اور سول کورٹ میں فرق کو نظر انداز نہیں کر سکتے، سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ آئینی عدالتیں ہیں جہاں آئینی درخواستیں دائر ہوتی ہیں، الیکشن کمیشن قانون کے تحت اختیارات استعمال کرتا ہے، اگر الیکشن کمیشن تاحیات نااہل کر سکتا ہے تو اختیار سپریم کورٹ کے پاس بھی ہو گا۔
چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے سوال کیا کہ ایک بار کوالیفائی نہ کرنے والے کو اگلے انتخابات میں کیسے روکا جا سکتا ہے؟ آرٹیکل 62 ون ایف میں نااہلی کی مدت کہاں ہے؟ آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت نااہلی کی تاحیات مدت سمیع اللّٰہ بلوچ کیس میں دی گئی، انتخابات میں حصہ لینے کے لیے شرائط دی گئی ہیں، اگر امیدوار کی کوالیفکیشن گریجویشن تھی اور وہ الیکشن ایکٹ میں ختم ہو گئی تو تاحیات نااہل کیسے کر دیا؟
جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ کاغذاتِ نامزدگی میں غلط بیانی پر کہا جا سکتا ہے کہ آپ امین نہیں، یہ تو نہیں کہا جا سکتا کہ آپ ساری زندگی کے لیے انتخابات نہیں لڑ سکتے۔
وکیل خرم رضا نے عوامی نمائندگی ایکٹ کا حوالہ دیا۔
چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ آپ اپنی ہی معروضات کی نفی کرنے والی بات کر رہے ہیں، جب 62 ون ایف کے تحت ٹریبونل نااہل نہیں کرتا تو سپریم کورٹ کیسے کر سکتی ہے؟ کیا سپریم کورٹ الیکشن کے معاملے میں ایپلٹ فورم کے طور پر کام نہیں کرتی؟ اضافی اختیار تاحیات نااہلی والا، یہ کہاں لکھا ہے؟
وکیل خرم رضا نے کہا کہ جن کیسز میں شواہد ریکارڈ ہوئے ہوں وہاں سپریم کورٹ ڈیکلیئریشن دے سکتی ہے۔
چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے وکیل خرم رضا سے سوال کیا کہ پھر تو آپ سمیع اللّٰہ بلوچ کیس کی حمایت نہیں کر رہے؟
وکیل خرم رضا نے جواب دیا کہ میں ایک حد تک ہی سمیع اللّٰہ بلوچ کیس کی حمایت کر رہا ہوں۔
جسٹس منصور علی شاہ نے سوال اٹھایا کہ عجیب نہیں لگتا کہ کرمنل دوبارہ الیکشن لڑ سکتا ہے، سول نوعیت کی غلطی والا نہیں؟ قتل و اغواء کے مجرم کو سزا مکمل کر کے الیکشن لڑنے کی اجازت دی گئی ہے۔
وکیل خرم رضا نے کہا کہ اسلام بھی ایماندار اور دیانتدار ہونے کا درس دیتا ہے اور نیت کی بات کرتا ہے۔
چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ اسلام کو اس کیس میں نہ لائیں، توبہ اور راہِ راست پر آنے کا تصور تو اسلام میں بھی ہے، گناہ گار کو معاف بھی کیا جاتا ہے، کئی منکر صراطِ مستقیم پر آ کر بعد میں خلیفہ بنے، شروع میں تو تین چار مسلمان ہی تھے، ایک شخص دیانتداری سے کہتا ہے کہ وہ میٹرک ہے پھر وہ اگلے الیکشن میں بھی نااہل کیسے ہے؟ آپ نے جو تفریق بتائی اس سے متفق نہیں، ایسے تو کوئی غیر ملکی بھی الیکشن لڑ کر منتخب ہو سکتا ہے۔
جسٹس منصور علی شاہ نے وکیل خرم رضا کو ہدایت کی کہ آپ آرٹیکل 62 اور 63 کی پہلی سطر پڑھیں۔
وکیل خرم رضا نے کہا کہ عدالت نے صرف 62 ون ایف کی تشریح کرنی ہے۔
چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ عدالت 62 ون ایف کی تشریح ہی تو کر رہی ہے۔
جسٹس منصورعلی شاہ نے کہا کہ آپ کہتے ہیں کہ ہم 62 اور 63 کو ملا کر تشریح نہیں کر سکتے۔
چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے سوال کیا کہ الیکشن کے لیے تاحیات نااہلی کیسے ہو سکتی ہے؟ اضافی اختیار تاحیات نااہلی والا یہ کہاں لکھا ہے؟
جسٹس جمال مندوخیل نے سوال کیا کہ کیا آرٹیکل 63 سے ہٹ کر ٹریبونل کسی کو نااہل قرار دے سکتا ہے؟
جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ قانون نااہلی کی مدت کا تعین کرتا ہے، 62 ون ایف کے تحت تاحیات نااہلی کو برقرار رکھا گیا، کورٹ آف لاء کو ڈیکلیئریشن کا اختیار دیا گیا، جب قانون آ چکا ہے اور نااہلی 5 سال کی ہو چکی تو تاحیات والی بات کیسے قائم رہے گی۔
وکیل خرم رضا نے کہا کہ ایک بار نااہل شخص ہمیشہ نااہل رہے گا۔
چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے وکیل خرم رضا سے کہا کہ آپ آمروں کی حمایت کر رہے ہیں، آمر نے سیاست دانوں کو نااہل کرنے کا قانون بنوایا، کیا کسی آمر پر نااہلی کا قانون لاگو ہوا؟ منافق کافر سے بھی برا ہوتا ہے، منافق سب جانتے ہوئے غلط کام کر رہا ہوتا ہے، میرے والد ایبڈو قانون کے ذریعے ایوب دور میں نااہل ہوئے، آپ آرٹیکل 225 کی بات کیوں نہیں کرتے؟
وکیل خرم رضا نے کہا کہ اٹھارہویں ترمیم میں 62 ون ایف میں شامل شقوں کی توثیق ہوئی۔
چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ یہاں تو آئین میں ترمیم بھی گن پوائنٹ پر ہوتی ہے، کیا آپ آرٹیکل 62 ون ایف کو اچھا سمجھتے ہیں؟ اٹھارہویں آئینی ترمیم تو صرف توثیق تھی، منتخب نمائندوں کی بنائی گئی قانون سازی کو حقارت سے نہیں دیکھا جا سکتا، کیا 5 جینٹلمین کی دانش 326 اراکینِ پارلیمان کی دانش مندانہ قانون سازی ختم کر سکتی ہے؟
وکیل خرم رضا نے کہا کہ تاحیات نااہلی ختم کرنے کے لیے آئینی ترمیم کرنا ہو گی۔
چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ آرٹیکل62 ون ایف کے تحت نااہلی کا تعین آئین کے مطابق نہیں اپنی سوچ کے مطابق کیا گیا، الیکشن 8 فروری کو ہو رہے ہیں تو انتخابات سے متعلق کنفیوژن نہ پھیلائی جائے، مختلف عدالتوں میں مقدمات دائر کرنے سے انتخابات کے راستے میں رکاوٹیں پیدا ہوں گی۔
جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ کیا پارلیمنٹ قانون سازی نہیں کر سکتی۔
وکیل خرم رضا نے کہا کہ پارلیمنٹ قانون سازی کرتی ہے مگر سپریم کورٹ اس کی تشریح کرتی ہے۔
جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ پارلیمان نے سزا دینی ہوتی تو آرٹیکل63 کی طرح 62 میں بھی شامل کر دیتی۔
وکیل خرم رضا نے کہا کہ پارلیمان نے نااہلی کو برقرار رکھا ہے لیکن اس کی مدت کا تعین نہیں کیا۔
چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ اگر فیصلے میں لکھا جاتا کہ نااہلی کی مدت مقرر نہیں اس لیے نااہلی 2 سال ہو گی تو کیا ہوتا؟ فیصلے کی کوئی نہ کوئی منطق ہونی چاہیے۔
وکیل خرم رضا نے کہا کہ دو سال نااہلی کا آئین میں کہیں نہیں لکھا ہوا۔
چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ ایسے تو تاحیات نااہلی کا بھی کہیں نہیں لکھا ہوا۔
وکیل خرم رضا نے کہا کہ عدالت 187 کا اختیار استعمال کرے تو الیکشن ایکٹ میں ترمیم کے غیر آئینی ہونے پر دلائل دوں گا۔
جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ الیکشن ایکٹ میں ترمیم کسی نے چیلنج نہیں کی۔
وکیل خرم رضا نے کہا کہ لاہور ہائی کورٹ میں الیکشن ایکٹ میں ترمیم چیلنج کی گئی ہے۔
جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ نااہلی کی مدت کی تشریح پہلے سپریم کورٹ نے کی پھر پارلیمان نے، کیا پارلیمان کی تشریح عدالت سے کم تر ہے؟
وکیل خرم رضا نے کہا کہ پارلیمان کا کام قانون سازی اور عدالت کا کام تشریح کرنا ہے۔
چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ کچھ لوگوں نے کہا کہ چلو آدھی جمہوریت بھی آمریت سے بہتر ہے، آئین کا تقدس تب ہو گا جب اسے ہم مانیں گے، یا تو ہم کہہ لیتے ہیں کہ بندوق کا تقدس مانیں گے، جب تک کوئی جھوٹا ثابت نہیں ہوتا ہم کیوں فرض کریں کہ وہ جھوٹا ہے؟ وکیل خرم رضا سمیت جو تاحیات نااہلی کی حمایت کر رہے وہ اپنے نکات بتا دیں، 3 وکلاء نے تاحیات نااہلی کی حمایت کی تھی، عثمان کریم صاحب اور اصغر سبزواری صاحب! کیا آپ خرم رضا کے دلائل اپنا رہے ہیں؟
وکیل اصغر سبزواری نے کہا کہ تاحیات نااہلی اگر ڈکٹیٹر نے شامل کی تو اس کے بعد منتخب حکومتیں بھی آئیں، سمیع اللّٰہ بلوچ کیس میں تاحیات نااہلی ’جج میڈ لاء‘ ہے، جہانگیر ترین جیسے کیسز کی انکوائری ہونا چاہیے، جہانگیر ترین کیس میں ٹرائل کے بغیر تاحیات نااہل کر دیا گیا۔
-
کھیل1 سال ago
ورلڈ کپ میں ٹیم کی بدترین کارکردگی، سری لنکا نے اپنا کرکٹ بورڈ برطرف کردیا
-
کھیل1 سال ago
کم عمر لڑکی کی سیکس ویڈیو بنانے اور شیئر کرنے پر ریئل میڈرڈ کے 3 کھلاڑی گرفتار
-
تازہ ترین9 مہینے ago
چیئرمین پی سی بی دو طرفہ سیریز پر بات کرنے آئرلینڈ پہنچ گئے
-
دنیا2 سال ago
آسٹریلیا:95 سالہ خاتون پر ٹیزر گن کا استعمال، کھوپڑی کی ہڈی ٹوٹ گئی، عوام میں اشتعال
-
پاکستان9 مہینے ago
مریم نواز سے گورنر پنجاب کی ملاقات،صوبے کی ترقی کے لیے اہم امور پر تبادلہ خیال
-
ٹاپ سٹوریز2 سال ago
آئی ایم ایف بورڈ سے معاہدہ منظور،1.2 ارب ڈالر کا فوری اجرا ممکن، باقی رقم دو سہ ماہی جائزوں سے مشروط
-
تازہ ترین10 مہینے ago
پی سی بی نے انٹرنیشنل ٹیموں کے قیام کے لیے عمارت خرید لی
-
کالم2 سال ago
اسلام میں عبادت کا تصور