Urdu Chronicle

Urdu Chronicle

پاکستان

بھنگ تقسیم کرنے والے گرفتار، ریاست پر حملے، گھریلو ملازمہ پر ظالمانہ تشدد کرنے والے آزاد، سوشل میڈیا پر تبصرے

Published

on

اوکاڑہ یوم عاشور پر بھنگ تقسیم کرنے والے دو ملزم گرفتار کر لیے گئے تاہم پولیس اور اوکاڑہ انتظامیہ کی اس پھرتی کو سوشل میڈیا پر سراہنے کے ساتھ تنقید کا بھی سامنا ہے۔

اوکاڑہ کی مظفر کالونی میں غفور عرف گوگا اور راشد نے یوم عاشور پر بھنگ تقسیم کرنے کا انتظام کچھ اس طرح کیا کہ اس سے یوم عاشور پر بھنگ کی سبیل کا تاثر پیدا ہوا۔

بھنگ تقسیم کرنے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تو ڈی پی او اوکاڑہ نے اس کا نوٹس لیتے ہوئے ملزموں کی فوری گرفتاری کا حکم دیا۔

اوکاڑہ تھانہ صدر پولیس نے دونوں ملزموں کو گرفتار کرکے 295 اے کے تحت مقدمہ درج کر لیا،مقدمہ ایک سب انسپکٹر کی مدعیت میں درج کیا گیا۔

ملزموں پر الزام ہے کہ انہوں نے یوم عاشور پر بھنگ لی سبیل لگا کر محرم کا تقدس پامال کیا۔

غفور اور راشد کی گرفتاری پر سوشل میڈیا کا ردعمل دلچسپ اور نظام قانون و انصاف پر ایک گہرے طنز کا ہے۔

معروف صحافی رضا رومی نے لکھا کہ ان دونوں کو کیوں گرفتار کیا گیا؟ کیا شرم کی بات۔ لوگوں کو کچھ تفریح کرنے دیں۔ بھنگ پر پابندی کب لگی؟

ابوعلیحہ نے لکھا کہ کور کمانڈر کا گھر نذر آتش کرنے والے حسن نیازی کو کوئی ہاتھ نہیں لگارہا بچی رضوانہ پر بہیمانہ تشدد کرنے والے جج کی بیوی کی ضمانت ہوگئی اور بھنگ کا شربت پلانے والے قانون کے شکنجے میں آگئے پاکستان میں سب اچھا ہے۔

سید غضنفر حسین نے لکھا کہ بھنگ کا شربت بانٹنے والے کو پولیس نے پکڑ لیا فیصل مسجد کے باہر قلفی بیچنے والا بھی پکڑا گیا تھا لیکن رضوانہ پر ظالمانہ تشدد کرنے والی ڈائن نہیں پکڑی گئی اور ریاست پر حملہ کرنے والا ……….. نہیں پکڑا گیا یہ ہے ہمارا پیارا پاکستان ۔۔

احمد اجمل نے لکھا کہ بھنگ بیچنے والے غریبوں کو جھٹ سے پکڑ لیا لیکن جنہوں نے معصوم بچی پہ ظلم کیا اور بے جا تشدد کر کے اسے ہسپتال پہنچایا ان کے لیے راتوں رات عدالتی حفاظتی دروازے کھول کر ضمانت دے دی گئی یہ ملک اسلامی جمہوریہ پاکستان ہے اور رب تعالی کا انعام بھی ہے

ڈاکٹر صائمہ جعفری نے لکھا کہ اس نفسا نفسی کے عالم میں اوکاڑہ میں بھنگ کی سبیل لگانے والے نوجوان کو کس ظالم نے گرفتار کیا ہے.

اقصیٰ نے نشاندہی کی کہ بھنگ پلانے والے یہ لوگ گرفتار ھوگئے ہیں اور اوکاڑہ شہر سے منسلک 5 فور ایل کا یہ علاقہ 90 کی دھائی میں ہیرون کا گڑھ تھا اور اب چرس،افیون،شراب اور جوئے خانوں کا گڑھ ہے اور تھانہ صدر اوکاڑہ کی سرپرستی تمام دھندہ چلتا ہے

الیاس بابر نے لکھا کہ اس گرفتاری کی قانونی حیثیت کیا ہے ؟ پچھلی حکومت نے بھنگ کو قومی سطح پر کاشت کا منصوبہ دیا تھا اب جب ایک چیز سرکاری سطح پر کاشت ( استعمال ) ہو رہی ہے تو اسکا عام آدمی کے لئے استعمال منع کیوں؟ کیا کسی چیز کی را فام اور پراسس کے بعد حاصل ہوئی پروڈکٹ میں فرق نہیں ہوتا ؟

 

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین