Urdu Chronicle

Urdu Chronicle

ٹاپ سٹوریز

سائفر کیس: عمران خان اور شاہ محمود پر فرد جرم عائد نہ ہو سکی، کل کا دن مقرر

Published

on

آفیشل سیکرٹ ایکٹ خصوصی عدالت میں زیر سماعت سائفر کیس میں عمران خان اور شاہ محمود قریشی پر فرد جرم عائد نہ ہوسکی۔ عدالت نے ملزمان کی جانب سے دائر چھ متفرق درخواستیں نمٹا دیں۔

آفیشل سیکرٹ ایکٹ خصوصی عدالت کے جج ابو الحسنات محمد ذوالقرنین نے اڈیالہ جیل راولپنڈی میں عمران خان اور شاہ محمود قریشی کیخلاف سائفر کیس کی سماعت کی۔

دوران سماعت بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کے اہل خانہ سمیت میڈیا کے مخصوص نمائندگان کو کمرہ عدالت میں داخلے کی اجازت دی گئی۔

ملزمان کے وکلاء کی جانب سے عدالت میں چالان کی نامکمل نقول، نوٹیفکیشن اور میڈیا رسائی سے متعلق چھ متفرق درخواستیں دائر کی گئیں اور موقف اپنایا کہ محدود میڈیا کو داخلے کی اجازت دی گئی ہے، اکثریت باہر کھڑی ہے۔

عدالت نے ریمارکس دیئے کہ یہ انتظامی مسئلہ ہے، اس معاملہ کو دیکھ لیں گے۔

عمران خان نے کمرہ عدالت کے باہر تالا لگانے کا اعتراض کیا اور کہا کہ ہمارے اہل خانہ میں کوئی دہشتگرد نہیں ہیں، باہر تالا لگا دیا گیا ہے۔

 جس ہر عدالت نے کمرہ عدالت کے داخلی راستہ پر لگا تالا کھلوا دیا۔ جج ابو الحسنات محمد ذوالقرنین نے ریمارکس دیئے ایڈمنسٹریٹیو ایشوز ہیں، آپ کو اندازہ نہیں کیسے مینیج کیا ہے۔ آوٹ آف وے جاکر ریلیف دیا، میرٹ پر جس کا جوحق بنتا ہے دیاجائے گا۔

وکیل سلمان صفدر نے موقف اپنایا کہ جلدبازی اور عجلت میں آگے بڑھ رہے ہیں، ایسا نہ کیاجائے۔

عدالت نے استفسار کیا کہ کوئی پوائنٹ بتادیں، کہاں جلدی ہوئی ہے یا عجلت دکھائی دی؟

سلمان صفدر نے موقف اپنایا آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے دو فیصلوں کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کیا ہے۔ ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے کہا اسلام آباد ہائیکورٹ نے عدالت کو سماعت سے نہیں روکا۔ عدالت فردجرم عائد کرنے کی کارروائی مکمل کرے۔

جج ابو الحسنات محمد ذوالقرنین نے ریمارکس دیئے جو بھی فیصلہ کریں گے میرٹ پر کریں گے۔ جو لوگ جیل میں ہیں اگر ان کا جرم نہیں بنتا تو رہا ہونا چاہیے۔ متوازن اور نیوٹرل ہوکر کیس کا چلا رہا ہوں۔

اس موقع پر شاہ محمود قریشی نے کہا کہ آپ کی عدالت نے اوپن کورٹ کا فیصلہ دیا جس کو سراہتے ہیں۔ انتظامیہ اگر عدالت کے اوپر اور عدالت بن جائے گی تو ٹرائل کیسے چلے گا؟

عدالت نے استفسار کیا آپ بتائیں کس طرح ٹرائل کو چلائیں۔ دوران سماعت وکیل عثمان گل کی جانب سے چالان کی مکمل نقول فراہم نہ کرنے کا اعتراض اٹھایا جس پر عدالت نے ریمارکس دیئے نقول کی فراہمی کے بعد سات دن تھے، اس دوران اعتراض کیوں نہیں اٹھایا؟ آپ کو دو دو مرتبہ کاپیاں فراہم کی ہیں۔

عدالت نے چالان کی نقول، نوٹیفکیشن اور میڈیا رسائی سے متعلق چھ متفرق درخواستوں کو نمٹاتے ہوئے بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی پر فردجرم عائد کرنے کیلئے تیرہ دسمبر کی تاریخ مقرر کردی۔

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین