Urdu Chronicle

Urdu Chronicle

ٹاپ سٹوریز

اخراجات کا بل کانگریس سے مسترد، امریکی حکومت کے فوری شٹ ڈاؤن کا خطرہ

Published

on

House Speaker Kevin McCarthy speaks to reporters during a press briefing about a looming shutdown of the U.S. government at the Capitol in Washington, September 29, 2023

امریکی ایوان نمائندگان میں سخت گیر ریپبلکنز نے جمعہ کے روز اپنے ہی لیڈر کی طرف سے حکومت کو عارضی طور پر فنڈ دینے کے لیے پیش کیا گیا بل مسترد کر دیا، جس سے یہ یقینی ہو گیا کہ وفاقی ایجنسیاں اتوار سے جزوی طور پر بند ہو جائیں گی۔

232-198 ووٹوں میں، ایوان نے ایک ایسے اقدام کو شکست دی جس سے حکومتی فنڈنگ میں 30 دن کی توسیع ممکن تھی اور شٹ ڈاؤن کو روکا جا سکتا تھا، اس بل میں اخراجات میں کم کی اور امیگریشن کو محدود کیا گیا تھا۔

شٹ ڈاؤن سے امریکا کے نیشنل پارک بند ہو جائیں گے اور 40 لاکھ وفاقی ملازمین کو تنخواہوں کی ادائیگی میں خلل پڑے گا،سائنسی تحقیق کے امور بھی ٹھپ ہو جائیں گے،

ووٹنگ کے بعد، ہاؤس کے اسپیکر کیون میک کارتھی نے کہا کہ چیمبر اب بھی قدامت پسندانہ پالیسیوں کے بغیر فنڈنگ میں توسیع پاس کر سکتا ہے لیکن انہوں نے یہ بتانے سے انکار کر دیا کہ آگے کیا ہو گا۔ توقع ہے کہ چیمبر میں ہفتے کے روز مزید ووٹ ہوں گے۔

یہ واضح نہیں کہ آیا سینیٹ بھی بروقت کارروائی کرے گی۔ چیمبر ہفتہ کی سہ پہر کو ایک دو طرفہ بل پر غور کرنے والا ہے جو 17 نومبر تک حکومت کو فنڈ فراہم کرے گا، لیکن طریقہ کار کی رکاوٹیں منگل تک حتمی ووٹنگ میں تاخیر کر سکتی ہیں۔

امریکی وزیر خزانہ جینٹ ییلن نے جمعے کو کہا کہ حکومتی شٹ ڈاؤن چھوٹے کاروباروں اور بچوں کے لیے پروگراموں کو بند کر کے امریکی معاشی ترقی کو "کمزور” کر دے گا اور بنیادی ڈھانچے کی بہتری میں تاخیر کا سبب بن سکتا ہے۔

ایک دہائی میں یہ چوتھا شٹ ڈاؤن ہوگا اور اسی طرح کا شٹ ڈاؤن صرف چار ماہ پہلے بھی ہوا تھا جب وفاقی حکومت کے 31 ٹریلین ڈالر کے قرض پر نادہندہ ہونے کا امکان پیدا ہو گیا تھا۔بار بار کے تعطل نے وال سٹریٹ میں تشویش کو جنم دیا ہے، موڈیز ریٹنگ ایجنسی نے متنبہ کیا ہے کہ اس سے امریکی ساکھ کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔

فوج کو بھاری نقصان ہوگا: بائیڈن

بائیڈن نے خبردار کیا کہ شٹ ڈاؤن سے مسلح افواج کو بھاری نقصان اٹھا سکتا ہے۔ صدر بائیڈن نے ایک سینئر جنرل مارک ملی کی ریٹائرمنٹ کی تقریب میں کہا کہ ہم اس وقت سیاست نہیں کھیل سکتے جب کہ ہمارے فوجی فرض کی ادائیگی کے لیے کھڑے ہوں۔ یہ فرض سے مکمل غفلت ہے۔

ریپبلکن نمائندے کیٹ کیمک نے صحافیوں کو بتایا، ایسے ارکان ہیں جنہیں اس بات کی پرواہ نہیں ہے کہ حکومت چلتی رہتی ہے یا بند ہو جاتی ہے۔ وہ جن کے بارے میں مجھے یقین ہے کہ شٹ ڈاؤن کے ان کے لیے ٹھیک ہے وہ کبھی بھی شٹ ڈاؤن ے متاثر نہیں ہوئے ہیں۔

اخراجات بل میں رکاوٹ بننے والے ارکان کا کہنا ہے کہ کانگریس کو اخراجات کے تفصیلی بل پر توجہ دینی چاہیے جو کہ عارضی توسیع کے بجائے پورے مالی سال پر محیط ہوں، چاہے ایسا کرنے سے شٹ ڈاؤن ہو جائے۔ ایوان نے اب تک پورے سال کے چار بل منظور کیے ہیں۔

میکارتھی نے کہا کہ وہ یوکرین کو اضافی امداد دینے کی شق کو قبول نہیں کریں گے جس کی بائیڈن نے درخواست کی ہے اور سینیٹ میں قانون سازوں کے اسٹاپ گیپ بل میں شامل ہیں۔

سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ، جو بائیڈن کے 2024 کے ممکنہ انتخابی حریف ہیں، نے سینیٹ ریپبلکنز کو ڈیموکریٹس کے ساتھ کام کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایا۔

سخت گیر ارکان نے دھمکی دی ہے کہ اگر وہ ڈیموکریٹک ووٹوں پر بھروسہ کرتے ہیں تو میکارتھی کو ان کے قائدانہ کردار سے بے دخل کر دیں گے۔

ایوانِ نمائندگان کے اعلیٰ ترین ڈیموکریٹ حکیم جیفریز نے نامہ نگاروں کو بتایا، ’’ہم ایک ریپبلکن خانہ جنگی کے بیچ میں ہیں جو مہینوں سے جاری ہے، اور اب ایک تباہ کن حکومتی شٹ ڈاؤن کا خطرہ ہے۔‘‘

میکارتھی اور بائیڈن نے جون میں ایک معاہدے پر اتفاق کیا جس کے تحت مالی سال 2024 میں ایجنسی کے اخراجات 1.59 ٹریلین ڈالر مقرر کیے جائیں گے، لیکن گائتز جیسے سخت گیر ارکان کا کہنا ہے کہ یہ رقم 120 بلین ڈالر کم ہونی چاہیے۔ قانون ساز سوشل سیکیورٹی اور میڈیکیئر جیسے مقبول پروگراموں میں کٹوتیوں پر غور نہیں کر رہے ہیں جو حکومت کے 6.4 ٹریلین ڈالر کے بجٹ کا بڑا حصہ ہیں۔

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین