Urdu Chronicle

Urdu Chronicle

ٹاپ سٹوریز

کرپشن الزامات،پارلیمان نے جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کا مالی و سفری ریکارڈ طلب کرلیا

Published

on

Decision to convene a joint session of Parliament on August 28 for important legislation

پارلیمنٹ اور سپریم کورٹ کے درمیان کشیدگی ابھی تک کم نہیں ہوسکی، سپریم کورٹ نے پارلیمنٹ سے بنائے ایکٹ پر حکم امتناع جاری کیا تو پارلیمان میں اعلیٰب عدلیہ پر کھل کر تنقید کی گئی، سپریم کورٹ نے پارلیمان سے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کی منظوری سے متعلقہ کارروائی کا ریکارڈ طلب کیا تو پارلیمان میں رجسٹرار کی طلبی کی باتیں ہوئیں، اب پارلیمان نے جسٹس مظاہر علی اکبر پر کرپشن الزامات پر بحث کے بعد سارا ریکارڈ طلب کر لیا ہے۔

پارلیمان کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس چیئرمین نورعالم خان کی صدارت میں ہوا۔اجلاس میں جسٹس مظاہر نقوی کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں کا معاملہ زیر غور آیا جس میں شامل کمیٹی کے 14 میں سے 13 گیارہ اراکین نے جسٹس مظاہر نقوی کا کیس سننے کی حمایت کردی۔

کمیٹی نے 15 دن میں جسٹس مظاہر علی نقوی کا سارا ریکارڈ طلب کر لیا۔ کمیٹی کے چئیرمین نے کہا کہ یہ جسٹس مظاہر یا کسی ایکس وائی کا ایشو نہیں، یہ کرپشن کا ایشو ہے۔اگر آئندہ اجلاس میں کسی نے عدم شرکت کی تو سمن جاری کیا جائے گا۔ کمیٹی نے جسٹس مظاہر نقوی کا سفری ریکارڈ بھی طلب کر لیا۔

اجلاس میں چاروں صوبوں کے چیف سیکریٹریز شریک نہیں ہوئے جس پر کمیٹی کے چیرمین نور عالم خان کا کہنا تھا کہ بیوروکریسی یہ سمجھ رہی ہے کہ یہ عدلیہ اور حکومت کے درمیان لڑائی ہے اس لیے انھیں اجلاس میں شریک نہیں ہونا چاہیے جبکہ ایسا نہیں ہے۔ایف بی آر کے افسران نے پی اے سی کے استفسار پر بتایا جو اثاثے ڈکلئیرڈ ہوتے ہیں ان کی تفصیلات ہمارے پاس ہوتی ہیں۔

پبلک اکاونٹس کمیٹی کے رکن برجیس طاہر نے کہا کہ جسٹس مظاہر نقوی کے اثاثوں کا معاملہ ہمارے پاس آیا ہے، جسٹس مظاہر نقوی کے اثاثوں کے بارے میں ایف آئی اے، ایف بی آر، سٹیٹ بینک سے ریکارڈ منگوایا جائے تاکہ اگلے اجلاس میں سب اراکین کے پاس وہ ریکارڈ ہو، جبکہ ان کے خلاف جو ریفرنس داخل ہوا ہے وہ ریفرنس بھی منگوایا جائے۔

پاکستان تحریک انصاف سےتعلق رکھنے والے سینیٹراورکمیٹی کے رکن محسن عزیزنے جسٹس مظاہر نقوی کی چھان کرنے کی مخالفت کی ۔اور کہا کہ ہمیں سب سے پہلے دیکھنا چاہئے کہ یہ اس کمیٹی کا مینڈیٹ ہے یا نہیں۔ انھوں نے کہا کہ جسٹس مظاہر نقوی کا معاملہ آپ کے پاس آیا ہے وہ ایاز صادق نے بھیجا ہے، وہ وزیر ہیں۔ کیا حکومت کے پاس ادارے نہیں؟ یہ معاملہ یہاں پی اے سی میں لانے کا مطلب ہے ہم سیاست کر رہے ہیں، اور ہمارے کندھے استعمال کئے جا رہے ہیں۔

واضح رہے کہ سپریم کورٹ کے جج جسٹس مظاہر اکبر نقوی کے مبینہ اثاثوں کی چھان بین کے معاملے سے متعلق پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس طلب کیا گیا تھا جس میں کمیٹی نے چیف سیکریٹری پنجاب اور سیکریٹری داخلہ کو طلب کیا ہوا تھا۔

قومی اسمبلی نے چار مئی کو جسٹس مظاہر اکبر نقوی کے اثاثوں کے معاملے کو پبلک اکاونٹس کمیٹی کو بھیجا تھا آج کے اجلاس میں چئیرمین نیب ڈی جی ایف آئی اے چئیرمین سی ڈی اے چئیرمین ایف بی آر کو بھی طلب کیا گیا تھا۔

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین