Urdu Chronicle

Urdu Chronicle

ٹاپ سٹوریز

اضافی ریگولیٹری ڈیوٹی ختم،مقامی انڈسٹری اقدام کی مخالف، کار سستی ہونے کی امید نہ رکھیں، ڈیلرز

Published

on

جاپان سے استعمال شدہ گاڑیوں کے دلدادہ افراد ان دنوں سوشل میڈیا اطلاعات کی تصدیق کے لیے بے چین ہیں کہ استعمال شدہ گاڑیں کی امپورٹ پر عائد اضافی ریگولیٹری ڈیوٹی ختم ہونے پر گاڑیاں سستی ہو جائیں گی۔ کیا واقعی ایسا ہے؟ اس سوال کا درست جواب جاننے کے لیے اردو کرانیکل نے آٹوموٹیو ڈیلرز ایسوسی ایشن،آٹوموٹیو اسپئر پارٹس ایسوسی ایشن کے عہدیداروں سے رابطہ کیا، ان کے جواب جاننے سے پہلے یہ جان لیں کہ استعمال شدہ گاڑیاں پاکستان کیسے درآمد ہوتی ہیں۔

استعمال شدہ گاڑی ملک میں کیسے آتی ہے؟

پاکستانی قوانین کے مطابق میں کوئی بھی فرد بیرون ملک سے گاڑی کی درآمد کے لیے لاگو شرائط یعنی ڈیوٹی اوردیگرٹیکسز اداکرکے بیرون ملک سے گاڑی درآمد کرسکتا ہے،مگراستعمال شدہ گاڑی پاکستان منگوانے کے لیے سات سمندرپارمقیم کسی پاکستانی کا سہارا لازمی ہے،یہ گاڑیاں اپنے خاندان کا کوئی فرد بیرون ملک ٹیکسز اداکرکے بھی اپنے کسی خون کے رشتے کو بھیج سکتے ہیں۔

گاڑی تین سےچار لاکھ سستی ہونے کی توقع

ریگولیٹری ڈیوٹی کے خاتمے کے بعد امپورٹڈ گاڑیوں660 سی سی گاڑی کی قیمت میں 3 سے 4 لاکھ کمی متوقع ہے ،گاڑیوں کے ڈیلرز کہتے ہیں کہ 1000سی سی کی گاڑیوں کی قیمتوں میں 5لاکھ روپے سےزائد کی کمی ہوسکتی ہے،تاہم اس معاملے پرگاڑیوں کی صنعت سے وابستہ افراد کا مختلف نقطہ نظر ہے،وہ اس معاملے کے بارے میں جداگانہ رائے رکھتے ہیں۔

ڈالر، جاپانی ین مہنگا ہوچکا، گاڑی زیادہ سستی نہیں ہوگی، ڈیلرز

آٹو موٹیو ٹریڈرز اینڈ امپوٹرز ایسوسی ایشن کےسنئیر نائب صدر عامر آرائیں کا کہنا ہے کہ پہلے ڈالر180 روپے کا تھا اب ڈالر 285 روپے کا ہوچکا ہے،درآمدی گاڑیوں پر پہلے ہی ڈیوٹی بڑھی جس سےقیمت میں اضافہ ہوا،6ماہ پہلے ہی 1500سی سی گاڑیوں پر17سے18لاکھ ڈیوٹی عائد ہوچکی ہے، ایک سال میں ڈالر 105 روپے مہنگا ہونے سے درآمدی قیمت میں بہت زیادہ کمی نہیں ہوگی،ریگولیٹری ڈیوٹی ختم ہونے سے اووسیز پاکستانی اپنے گھر کے لئے گاڑی بھیجے گاتو زیادہ فرق نہیں پڑے گا،یہ کہنا کہ ریگولیٹری ڈیوٹی کم ہونے سے گاڑیاں بہت سستی ہوجائیں گی یہ درست نہیں، جاپانی ین جو ایک سال پہلے 1.50 روپے کا تھا اب 2.25 روپے کا ہوچکا ہے،ایک سال پہلے جس گاڑی کی کاسٹ 45 لاکھ تھی وہ اب 65 لاکھ ہوچکی ہے،ریگولیٹری ڈیوٹی ختم ہونے سے اب استعمال شدہ گاڑیاں آنا شروع تو ہونگی لیکن بہت زیادہ سستی نہیں ہونگی۔

گاؑڑیوں کی قیمتیں کم ہوئیں، مقامی انڈسٹری مشکل کا شکار ہوگی

پاکستان ایسوسی ایشن آف آٹوموٹیواینڈ اسپئیرپارٹس ایسوسی ایشن کے سابق چئیر مین مشہود علی خان کے مطابق امپورٹڈ گاڑیوں پر آر ڈی ختم ہونے سے بحران کی شکار لوکل انڈسٹری کی مشکلات میں اضافہ ہوگا، اکتیس مارچ 2023 کو ایس آر او 1571 کی معیاد ختم ہوگئی ہے، گزشتہ ایک ماہ سے زائدعرصے سے آرڈی ختم ہونے کے بعد بڑی تعداد میں امپورٹڈ گاڑیاں امپورٹ کی جارہی ہیں،90 سے 100 فیصد آرڈی ہٹنے سے امپورٹڈ گاڑیوں کی قیمتوں میں نمایاں کمی آئی ہے،امید ہے کہ حکومت بجٹ میں دوبارہ آرڈی عائد کردے گی۔ آرڈی ختم ہونے سے خدشہ ہے کہ 20 ہزار سے زائد گاڑیاں امپورٹ ہوں،مالی سال 2022 میں لوکل مینوفیکچررز نے 2 لاکھ سے زائدگاڑیاں بنائیں،مالی سال 2023 میں اس میں نمایاں کمی آئی، تعداد ایک لاکھ پچاس ہزار تک گرگئی،مالی سال 2023_24 میں یہ تعداد کم ہوکر 1 لاکھ تک رہ جائے گی،امپورٹڈ گاڑیوں آنے سے خدشہ ہے کہ یہ تعداد ایک لاکھ سے بھی کم ہوجائے،معاشی بحران کی وجہ سے لوکل انڈسٹری میں ڈیمانڈ بہت کم ہے،جس کی وجہ سے بڑی آٹو انڈسٹری میں بڑی تعداد میں  بیروزگاری ہوئی ہے،جولائی سے جون 2024 میں مزید بیروز گاری کا خدشہ ہے،حکومت کی لانگ ٹرم پالیسی نہ ہونے کے سبب آٹو پارٹس مینوفیکچررز کے مسائل میں اضافہ ہوا ہے،حکومت دوست ممالک سے آٹو انڈسٹری کے بنیادی خام مال کی انڈسٹری لگانے کی درخواست کرے،آئی ایم ایف ڈیل میں تاخیر سے پریشانی میں مزید اضافہ ہوا ہے،سیاسی عدم استحکام کی وجہ سے بحرانی کیفیت بڑھ رہی ہے۔

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین