ٹاپ سٹوریز
سمندری طوفان،بلوچستان کی ساحلی بستی اورماڑہ میں پانی داخل، کراچی کی بستیوں کو خطرہ
سمندری طوفان پیپارجوئے بلوچستان اور سندھ کے ساحلوں کی جانب تیزی سے بڑھ رہا ہے، جو 15 جون کو کیٹی بندر سے ٹکرائے گا، طوفان کے اثرات سامنے آ گئے، اورماڑہ میں سمندر کا پانی گھروں اور دکانوں میں داخل ہوگیا۔
سمندری طوفان کراچی سے 525 اور ٹھٹھہ سے 350کلومیٹر دوری پر ہے اور 15جون کو کیٹی بندر سے ٹکرانے کا امکان ہے۔
بلوچستان کے ساحلی علاقے اورماڑہ میں سمندر کا پانی گھروں اور دکانوں میں داخل ہوگیا۔ کراچی میں پاک فوج کے دستے تعینات کر دئیے گئے ہیں ۔
سائیکلون کے اردگرد ہواؤں کی رفتار 220 کلومیٹر فی گھنٹہ تک جا پہنچی ہے، لہریں چالیس سے پچاس فٹ بلند ہیں، شاہ بندر کے جزیروں سے 2ہزار افراد محفوظ مقام پر منتقل ہو چکے ہیں۔
کراچی کورکی تمام گیریژنز امدادی سرگرمیوں کیلئے تیار ہیں، ساحلی علاقوں سے عوام کے انخلا کیلئے پاک فوج کے دستے حیدرآباد، بدین اورملیر کینٹ سے بھجوا دیئے گئے ہیں۔
ٹھٹھہ، سجاول، بدین کے ساحلی علاقوں سے تقریباً 90 ہزار شہریوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جائے گا۔
کور کمانڈر کراچی نے بدین میں ہنگامی کانفرنس کی، ڈی جی رینجرز سندھ اور جی او سی حیدرآباد سمیت فوجی اور سول اداروں کے ذمہ داروں نے شرکت کی۔ کور کمانڈر کراچی نے بروقت تیاریوں پر اطمینان کا اظہارکیا اورکہا کہ کسی بھی صورت میں عوام کو اکیلا نہیں چھوڑیں گے۔
آج سے سندھ سمیت کراچی اوربلوچستان کی ساحلی آبادیوں پرسمندری طغیانی آنے کے خطرات پیداہوگئے،سمندری طغیانی کی وجہ سے سمندری لہریں 2سے ڈھائی میٹرتک بلند ہوسکتی ہیں.
محکمہ موسمیات کےمطابق کراچی کے علاقے ابراہیم حیدری،ریڑھی گوٹھ،لٹھ بستی میں سمندری لہریں 2 میٹر(8فٹ تک بلند ہوسکتی ہیں)،بلوچستان کے ساحلی مقامات سونمیانی ،ڈام جیٹی،مبارک ولیج میں بھی لہروں کی بلندی 8فٹ تک ریکارڈ ہوسکتی ہیں.
جبکہ دیہی سندھ کے ساحلی مقام کیٹی بندر میں طوفان کے ٹکراو کے سبب کھاروچھان،کیٹی بندر،گھوڑاباری اوربدین میں لہروں کی بلندی 10فٹ تک بڑھ سکتی ہے۔