Urdu Chronicle

Urdu Chronicle

ٹاپ سٹوریز

غریب ملکوں کے قرضوں کی ری سٹکچرنگ، جی 20 وزرا خزانہ کی بڑی تعداد اجلاس میں ہی نہ پہنچی

Published

on

بھارت میں ہونے والے جی 20 کے وزرا خزانہ اجلاس میں غریب ملکوں سے قرض وصولی روکنے یا قرضے ری سٹرکچر کرنے پر کوئی بریک تھرو نہ ہوسکا جس پر اقوام متحدہ نے ’ گہری تشویش‘ کا اظہار کیا ہے۔

جی 20 ممالک کے وزرا خزانہ بھارتی ریاست گجرات  میں اجلاس کے دوران غریب ملکوں کے قرضے ری سٹرکچر کرنے کے معاملے پر اختلافات دور نہیں کرسکے۔

جی 20 ممالک کے وزرا خزانہ کے اجلاس میں  کمزور ممالک کے لیے قرضوں کی ری سٹرکچرنگ، عالمی کم از کم ٹیکس کے نفاذ اور کثیر جہتی ترقیاتی بینکوں میں اصلاحات کے معاہدوں پر پیشرفت کی امید کی جا رہی تھی۔

میٹنگ میں شامل ایک سینئر اہلکار نے پیر کو روئٹرز کو بتایا کہ "ہم قرض کی تنظیم نو کے معاملے میں زیادہ پیش رفت نہیں کر رہے ہیں۔”

پچھلے مہینے، زیمبیا نے بیرون ملک حکومتوں کے واجب الادا قرضوں میں 6.3 بلین ڈالر کی تنظیم نو کے لیے ایک معاہدہ کیا، جسے دنیا بھر کے مقروض ممالک کے لیے ایک پیش رفت کے طور پر دیکھا گیا جنھیں اپنے قرض دہندگان کے ساتھ طویل مذاکرات کا سامنا ہے۔

روئٹرز کے مطابق سینیئر عہدیدار نے بتایا کہ جی 20 اجلاس کے رکن ممالک  زیمبیا  ماڈل کو استعمال کرنے پر راضی نہیں ہوئے اور کمزور ملکوں کو مزید قرض دینے پر بھی پیشرفت نہیں ہوئی کیونکہ جی 20 کے رکن کو بھی اندرونی اقتصادی چیلنجز کا سامنا ہے۔

میٹنگ میں شریک ایک اور عہدیدار نے بتایا کہ بہت سے ملکوں کے وزرا خزانہ نے اجلاس میں شریک نہ ہونے میں ہی عافیت جانی،صرف 13 ملکوں کے وزرا خزانہ اجلاس میں شریک ہوئے، امریکا نے جینیٹ ییلن کی قیادت میں سب سے بڑا وفد اجلاس میں شرکت کے لیے بھیجا۔

عہدیداروں نے کہا کہ کئی وزرائے خزانہ ملکی مسائل کی وجہ سے میٹنگز چھوڑنے پر مجبور کیا گیا جو کہ "ترجیح” تھے۔ اس وجہ سے  اس میٹنگ میں جی 20 بلاک کی فیصلہ سازی کی صلاحیت کم ہوئی اور کسی بھی معاملے پر اتفاق رائے پیدا کرنے میں پیش رفت  سست ہوگئی

جاپان، آسٹریلیا، کینیڈا، انڈونیشیا، جنوبی کوریا، انڈونیشیا، جنوبی افریقہ کے علاوہ امریکہ اور ہندوستان کے وزرائے خزانہ موجود تھے۔

ذرائع نے مزید کہا کہ ارجنٹینا، برازیل، فرانس اور میکسیکو نے صرف جونیئر سطح کے اہلکار بھیجے۔

جرمن اور برطانوی وزراء اجلاس میں شریک نہیں ہوئے۔ تاہم جرمنی کے مرکزی بینک کے سربراہ یوآخم ناگل نے شرکت کی۔

ارجنٹائن کو بہت زیادہ افراط زر اور کم ترقی کا سامنا ہے، جب کہ حالیہ ہفتوں میں فرانس پیرس کے ایک مضافاتی علاقے میں ایک نوجوان کے قتل سے شروع ہونے والے فسادات پر قابو پانے کی کوشش میں ہے، جرمنی بھی کساد بازاری کی زد میں ہے۔

ایک اہلکار نے کہا، "وزارتی نمائندگی کی غیر موجودگی میں، نمائندگی کرنے والے افسران  یہ کہتے پائے گئے کہ انہیں واپس جانا ہوگا اور اپنے موقف کو حتمی شکل دینے سے پہلے اپنے وزراء سے مشورہ کرنا ہوگا۔”

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین