Urdu Chronicle

Urdu Chronicle

تازہ ترین

190 ملین پاؤنڈ کیس میں عمران خان کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ

Published

on

اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وزیر اعظم عمران خان کی 190 ملین پاونڈ ریفرنس میں بعد از گرفتاری ضمانت کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ عامر فاروق کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے اس درخواست پر فیصلہ محفوظ کیا۔

190 پاونڈ کے مقدمے کی سماعت راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں ہو رہی ہے اور اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا اس ریفرنس کی سماعت کرر ہے ہیں۔ عمرا ن خان کے علاوہ ان کی اہلیہ بشری بی بی بھی اس مقدمے میں نامزد ملزمہ ہیں تاہم نیب کے حکام کے عدالت کو بتایا تھا کہ تفتیش کے لیے بشری بی بی کی گرفتاری مطلوب نہیں ہے۔

اس مقدمے میں اب تک 20 سے زاید گواہوں پر جرح مکمل ہوچکی ہے۔ ملزم عمران خان کے وکیل سلمان سردار لطیف کھوسہ کی اس درخواست میں اپنے دلائل مکمل کرچکے ہیں۔ نیب کی پراسیکوشن کی طرف سے امجد پرویز نے عمران خان کی ضمانت کی درخواست کی مخِالفت کرتے ہوئے کہا کہ یہ اوپن اینڈ شٹ کیس ہے اور اس میں ایسے ناقابل تردید شواہد موجود ہیں۔

انھوں نے کہا کہ وہ رقم حکومتِ پاکستان کو آنی چاہیے تھی۔ بینچ میں موجود جسٹس طارق جہانگیری نے نیب کے پراسیکوٹر سے استفسار کیا کہ کہ آپ کے پاس اس کی کوئی دستاویز نہیں اور یہ ساری زبانی باتیں ہیں۔

انھوں نے کہا کہ پہلے پوچھا تھا کہ فریزنگ یا ڈی فریزنگ کا آرڈر آپ کے پاس ہے؟ آپ نے کہا کہ اُن میں سے کوئی دستاویز آپ کے پاس نہیں ہے۔

انھوں نے سوال کیا کہ کیا آپ کے پاس آؤٹ آف کورٹ سیٹلمنٹ کے کوئی شواہد ہیں؟ انھوں نے کہا کہ آپ صرف وہ بات کریں جس کے آپ کے پاس شواہد ہیں۔

نیب کے سپیشل پراسیکیوٹر امجد پرویز کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے آرڈر میں لکھا کہ یہ پیسہ ریاستِ پاکستان کا ہے اور سپریم کورٹ قرار دے چکی ہے کہ رقم سپریم کورٹ کے اکاؤنٹ میں غلط بھیجی گئی۔ایسٹ ریکوری یونٹ نے اس وقت کے وزیرِ اعظم عمران خان کو یہ رقم منجمد کرانا اپنی کامیابی بتائی۔ دستاویزات کے مطابق رقم نیشنل کرائم ایجنسی کی اجازت کے بغیر منتقل نہیں ہو سکتی تھی۔کانفیڈنشیلٹی ڈیڈ ہو جانے کے بعد یہ رقم منتقل کی گئ اور مقدمے کے مرکزی ملزم عمران خان ایسٹ ریکوری یونٹ کے سربراہ تھے۔

جسٹس طارق جہانگیری نے سوال کیا کہ کانفیڈنشیلٹی ڈیڈ میں تو نہیں لکھا کہ رقم سپریم کورٹ کے اکاؤنٹ میں آئے گی جس پر امجد پرویز نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اس عدالت کے توجہ دلانے پر انھوں نے کانفیڈنشیلٹی ڈیڈ کو دوبارہ پڑھا ہے اور ان کے بقول یہ کانفیڈنشیلٹی ڈیڈ بہت بڑا فراڈ تھی کیونکہ ایسٹ ریکوری یونٹ وزیرِاعظم کے براہِ راست ماتحت ادارہ تھا۔

جسٹس طارق جہانگیری نے استفسار کیا کہ عمران خان کا اس سے کیسے تعلق بنتا ہے؟ جس پر عدالت کو بتایا گیا کہ پبلک سرونٹ اس شخص سے تحفہ نہیں لے سکتا جس کا معاملہ اس کے پاس زیرِ التوا ہو۔

انھوں نے کہا کہ اس کے بدلے میں 458 کنال زمین خرید کر زلفی بخاری کے نام منتقل کی گئی۔ عدالت کے استفسار پر بتایا گیا کہ پرائیویٹ لوگوں سے زمین خرید کر زلفی بخاری کے نام کر دی گئی اور ایسٹ ریکوری یونٹ کی این سی اے سے خط و کتابت کے دوران زمین منتقل کی گئی۔

نیب کے پراسیکوٹر کا کہنا تھا کہ جب زمین منتقل کی گئی تب القادر ٹرسٹ کا وجود ہی نہیں تھا۔ انھوں نے کہا کہ ایسے ناقابل قردید شواہد ہونے کی بنا پر ملزم ضمانت کا حقدار نہیں ہے۔

عدالت نے نیب پراسیکورٹر کے دلائل مکمل ہونے کے بعد عمران خان کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین