Urdu Chronicle

Urdu Chronicle

تازہ ترین

ہتک عزت بل پنجاب اسمبلی میں پیش، اپوزیشن کا ہنگامہ، صحافیوں کا پریس گیلری سے واک آؤٹ

Published

on

حکومت نے ہتک عزت پنجاب 2024ء بل ایوان میں پیش کردیا،وزیر پارلیمانی امور مجتبیٰ شجاع الرحمن نے بل ایوان میں پیش کیا، بل پیش کرنے پر صحافیوں نے پریس گیلری سے واک آوٹ کیا، ملک احمد خان بھچر کی قیادت میں اپوزیشن نے ایوان میں ہنگامہ کیا۔

اپوزیشن ارکان نے بل کے خلاف ایوان،کالا قانون نامنظور  کے نعرے لگائے، اپوزیشن نے بل کے خلاف پلے کارڈز بھی اپنی نشستوں پر آویزاں کیے۔

پنجاب اسمبلی ہتک عزت بل 2024ء بل کے خلاف اپوزیشن کی ترامیم ایوان میں زیر بحث آئیں،،اپوزیشن لیڈر احمد خان بھچر نے اپنی ترمیم کے حق میں دلائل کا آغاز کیا، ہتک عزت بل 2024ء کالا قانون ہے اس کا حصہ نہیں بنیں گے۔

مجتبیٰ شجاع الرحمن نے بل کو دوبارہ سلیکٹ کمیٹی میں بھیجنے کی مخالفت کردی،مجتبیٰ شجاع  الرحمان کا کہنا ہے کہ  کمیٹی میں پہلے ہی تسلی بخش بحث ہو چکی ہے مزید سلیکٹ کمیٹی میں بھیجنے کی ضرورت نہیں۔

ہتک عزت بل ایوان میں پیش کرنے سے قبل اوپوزیشن رکن رانا آفتاب نے پوائنٹ آف آرڈر پرکہا کہ ایرانی صدر کی شہداء کا واقع پیش آیا جو انتہائی افسوس ناک ہے, آپ اعلی ظرفی کا مظاہرہ کرتے ہوئے متفقہ قرارداد پیش کروائیں اور اجلاس کی کارروائی ملتوی کر دیں, حکومت کالا قانون لانا چاہتی ہے جو بعد میں بھی پیش کیا جا سکتا ہے, اس خطے کے دیگر ممالک کے ساتھ ہمارے تعلقات ویسے بھی بہتر نہیں،، ایرانی صدر کی شہادت پر اجلاس ملتوی کرنا جذبہ خیر سگالی کا اچھا مظاہرہ ہوگا۔

اپوزیشن رکن اسمبلی احمد رشید بھٹی نے کہا کہ ہتک عزت بل لانے پر آرٹیکل 8 کی خلاف ورزی کی جا رہی ہے،  اس قانون کی کلاز23 بھی ہتک عزت قانون 2024سے متصادم ہے، چوتھی ترمیم کے بعد ڈیفمیشن کا لفظ آئین سے ہی نکال دیا گیا تھا۔ جسے اب دوبارہ قانون کا حصہ بنایا جا رہا ہے، آرٹیکل 202,203 بھی ڈیفیمیشن بل کی مخالفت کرتا ہے اور خلاف ورزی ہے، آپ چاہتے ہیں اگر آپ کالا قانون بنانے کی مجبوری ہے تو اسے میڈیا اور عوام کے حقوق سامنے رکھ کر کریں، عوام ہمیں تنخواہیں اس لئے نہیں دیتے کہ ان کاحق آزاد رائے ہی چھین لیں۔

ہتک عزت پنجاب 2024 بل میں کیا ہے؟

  • بل کا اطلاق پرنٹ، الیکٹرونک اور سوشل میڈیا پر ہوگا،بل کے تحت پھیلائی جانے والی جھوٹی اور غیر حقیقی خبروں پر ہتک عزت کا کیس ہو سکے گا۔
  • بل کا یوٹیوب ، ٹک ٹاک، ایکس/ٹوئٹر، فیس بک، انسٹا گرام کے ذریعے پھیلائی جانے والی جعلی خبروں پر بھی اطلاق ہوگا،
  • کسی شخص کی ذاتی زندگی اور عوامی مقام کو نقصان پہنچانے کےلئے پھیلائی جانے والی خبروں پر قانون کے تحت کارروائی ہوگی،
  • ہتک عزت کے کیسز کےلئے خصوصی ٹربیونلز قائم ہوں گے جو چھ ماہ میں فیصلہ کرنے کے پابند ہوں گے،
  • بل کے تحت تیس لاکھ روپے کا ہرجانہ ہوگا
  • آئینی عہدوں پر موجود شخصیات کے خلاف الزام کی صورت میں ہائی کورٹ کے بنچ کیس سننے کے مجاز ہوں گے،
  • خواتین اور خواجہ سرائوں کےلیے کیس کےلئے قانونی معاونت کےلئے حکومتی لیگل ٹیم کی سہولت میسر ہوگی،

حکومت نے صحافتی تنظیموں کی بل موخر کرنے کی تجویز مسترد کردی،صحافتی تنظیموں نے آج وزیر اطلاعات پنجاب سے ملاقات میں بل کچھ روز موخر کرنے کا مطالبہ کیا تھا،بل بارے صحافتی تنظیمیں اپنی تجاویز دینا چاہتی ہیں۔

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین