Urdu Chronicle

Urdu Chronicle

ٹاپ سٹوریز

امریکا اور ایران کے درمیان عمان میں براہ راست مذاکرات، دونوں چاہتے کیا ہیں؟

Published

on

امریکا اور ایران چند قیدیوں کی رہائی، کچھ منجمد ایرانی اثاثہ جات کے اجرا اور ایران کے جوہری پروگرام کو محدود کرنے پر مذاکرات کر رہے ہیں۔ اس بات کی تصدیق ایرانی اور یورپی حکام  نے کی ہے۔

کانگریس کے ارکان کی بڑی تعداد ایران کو کوئی بھی رعایت دینے کے خلاف ہے اور روس کو فوجی مدد دینے پر امریکی سیاست میں ایران کے خلاف رائے مزید سخت ہوئی ہے، تاہم امریکا ایران کے حالیہ مذاکرات کے بعد کسی معاہدے کے بجائے سمجھوتہ ہوگا۔

امریکی ھکومت نے اس تاثر کی تردید کی ہے کہ وہ ایران کے ساتھ کوئی عبوری معاہدہ چاہتا ہے، امریکا کی تردید سوچ سمجھ کر تیار کی گئی جس میں ایران کے ساتھ سمجھوتے کے امکان کو برقرار رکھا گیا ہے جس کی کانگریس سے منظوری ضروری نہ ہو۔امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میٹ ملر نے ایران کے ساتھ کسی بھی معاہدے کو مسترد کیا۔

امریکی ترجمان نے کہا کہ واشنگٹن تہران کے ساتھ کشیدگی میں کمی چاہتا ہے، خطے میں پراکسی گروپوں کی مدد کا خاتمہ چاہتا ہے، روس کی یوکرین کے خاف جنگ میں مدد کی بندش چاہتا ہے اور امریکی شہریوں کی رہائی کا خواہاں ہے۔

امریکی ترجمان نے کہا کہ امریکا ان مقاصد کے حصول کے لیے سفارتی رابطے کرتا ہے۔

ایک ایرانی عہدیدار نے کہا کہ اس رابطے کو جو چاہیں نام دیں، عبوری سمجھوتہ کہیں، عبوری معاہدہ کہیں یا باہمی سمجھوتہ، دونوں فریق کشیدگی کو بڑھنے سے روکنا چاہتے ہیں۔

ایک مغربی سفارتکار نے کہا کہ کشیدگی کم کرنے کا سمجھوتہ کہہ سکتے ہیں۔امریکا کے نیشنل سکیورٹی عہدیدار بریٹ میک گرک اور ایران کے جوہری معاملات پر مذاکراتی ٹیم کے سربراہ علی بغیری قاآنی کے درمیان عمان میں مذاکرات کے ایک سے زیادہ راؤنڈ ہو چکے ہیں۔ ایران کے امریکا کے نمائندہ خصوصی راب مالے بھی اقوام متحدہ میں ایران کے مندوب سے ملاقات کر چکے ہیں حالانکہ ایران کئی ماہ تک براہ راست مذاکرات سے انکار کرتا رہا ہے۔

ایک یورپی عہدیدار نے بتایا کہ ایران کے جوہری پروگرام میں یورینیم کی افزودگی 60 فیصد پر روکنے اور مزید سینٹری فیوجز نصب نہ کرنے کے معاملات پر بات ہو رہی ہے۔اس پر بھی بات ہو رہی ہے کہ ایران عالمی توانائی ایجنسی کے ساتھ تعاون بڑھائے۔ اس کے بدلے ایران کے مجنمسد اثاثوں میں کچھ رقم ریلیز کردی جائے گی۔

ایران میں گرفتار تین امریکی شہریوں کی رہائی کے لیے ایرانی حکومت کو قانونی اقدامات کرنا ہوں گے ابھی یہ واضح نہیں۔ اس سے پہلے ایران نے زیر حراست امریکیوں کی رہائی کو منجمد اثاثے جاری کرنے سے مشروط کرنے کی بات کی تھی۔

ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ اگر واشنگٹن خیرسگالی کا مظاہرہ کرے تو امریکی شہریوں کو رہا کیا جا سکتا ہے۔ایرانی ترجمان نے کہا تھا کہ اس مقصد کے لیے ثالثوں کے ذریعے بات ہو رہی ہے۔ ایرانی ترجمان نے ان مذاکرات کی تفصیل نہیں بتائی۔ اقوام متحدہ میں ایران کے مندوب نے بھی فوری طور پر ردعمل نہیں دیا۔

یورپی حکام کا کہنا ہے کہ امریکا کے ان مذاکرات کا مقصد ایران کے جوہری پروگرام کو محدود کرنا اور ایران اسرائیل ممکنہ تصادم کو روکنا ہے۔

امریکا 2015 کے ایک قانون کی وجہ سے ایران سے کسی بھی ڈیل کو معاہدہ کہنے سے گریز کر رہا ہے کینکہ معاہدے کی صورت میں اس کا متن کانگریس سے منظور کرانا لازمی ہے۔

ایوان نمائندگان کی خارجہ امور کمیٹی کے سربراہ، ری پبلکن رکن کانگریس مائیکل میک کاؤل نے صدر بائیڈن کو خط لکھا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ایران کے ساتھ کسی بھی قسم کے بندوبست اور سمجھوتے کی کانگریس سے منظوری ضروری ہے۔

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین