ٹرینڈ
کرپٹو کرنسی مارکیٹ پر ڈرامائی کریک ڈاؤن، امریکا میں 2بڑی ایکسچینجز پر 2 دن میں مزید مقدمات
امریکا کے سکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن نے ڈرامائی طور پر کرپٹو کرنسی کے خلاف کریک ڈاؤن تیز کرتے ہوئے دو دن کے اندر دنیا کی سب سے بڑی کرپاٹو ایکسچینج بائنانس اور کوائن بیس کے خلاف ایک اور مقدمہ قائم کیا ہے، یہ مقدمات کرپٹو مارکیٹ کو ڈرامائی انداز میں ریگولیٹ کرنے کے لیے اقدامات ہیں۔
امریکی ریگولیٹر سکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن نے بائنانس اور اس کے چیف ایگزیکٹو پر ’ فریب کا جال‘ بننے اور اسے چلانے کا الزام عائد کیا ہے۔
اگر سکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن ان مقدمات میں کامیاب رہتا ہے تو وہ اس مارکیٹ کو ریگولیٹ کرنے اور کنٹرول کرنے کے قابل ہو جائے گا کیونکہ کرپٹو مارکیٹ کا موقف ہے کہ اس کے ٹوکن سکیورٹیز میں شمار نہیں ہوتے اور انہیں سکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن ّ ایس ای سی) کے ذریعے ریگولیٹ نہیں کیا جا سکتا۔
مین ہٹن کی فیڈرل کورٹ میں دائر درخواست میں ایس ای سی نے موقف اختیار کیا ہے کہ کوائن بیس ایکسچینج نے 2019 سے اب تک کرپٹو کرنسیز کی ٹرانزیکشنز سے اربوں ڈالر کمائے ہیں اور سرمایہ کاروں کے تحفظ کے لیے شرائط کو پورا نہیں کیا،کوائن بیس ایکسچینج کم ازکم ایسی 13 کرپٹو کرنسیز کی ٹریڈ کر رہی ہے جنہیں سکیورٹیز شمار کیا جا سکتا ہے اور انہیں رجسٹرڈ کرایا جانا ضروری تھا، ان کرپٹو کرنسیز میں سولانا، کارڈانو اور پولیگون شامل ہیں۔
امریکی ریگولیٹر کی طرف سے مقدمہ دائر کئے جانے کے بعد کوائن بیس کو ایک ارب 28 کروڑ ڈالر سرمایہ کاری سے ہاتھ دھونا پڑے ہیں، اس ایکسچینج کی پارٹنر فرم کوائن بیس گلوبل کے شیئرز کی قیمت بھی 7.10 ڈالرز یا 12 فیصد تک گر گئی،کوائن بیس کے وکیل نے کہا ہے کہ کمپنی معمول کے مطابق آپریشنز جاری رکھے گی۔
امریکی ریگولیٹر کے اس کریک ڈاؤن کا فائدہ بٹ کوائن کو ہوا ہے، بائنانس پر مقدمات کے بعد بٹ کوائن کی قیمت میں 2 ہزار ڈالرز اضافہ ہوا، یوں لگتا ہے کہ امریکی ریگولیٹر چھوٹی کرنسیوں کی زندگی اجیرن کر کے بٹ کوائن کو فائدہ پہنچا رہا ہے۔