Urdu Chronicle

Urdu Chronicle

ٹاپ سٹوریز

امریکا میں ڈیڈ بیٹریوں کاکاروبار سونا بن گیا، غریب ملکوں کے لیے مستقبل میں الیکٹرک گاڑیاں صرف خواب

Published

on

Workers at the vehicle dismantler company Charles Trent Ltd take apart a wrecked vehicle for materials and parts to reuse or recycle

امریکا کے افراط زر میں کمی کے قانون ( آئی آر اے) کی ایک شق کی بہت کم تشہیر کی جا سکی ہے لیکن اس شق سے امریکا میں الیکٹرک وہیکلز کی پرانی بیٹریوں کو ری سائیکل کرنے کا کاروبار سونے کی ان ثابت ہوگا اور کمپنیاں اس شق سے بھرپور فائدہ اٹھان کی کوشش میں ہیں۔

افراط زر میں کمی کے قانون میں شامل ایک شق کے مطبق امریکا میں ری سائیکل کیا گیا بیٹری کا میٹریل، پہلے جہاں کہیں بھی بنا ہو، امریکی میٹریل تصور کیا جائے گا، یہ شق اہم ہے کیونکہ جو امریکی آٹو میکر ری سائیکل بیٹریاں استعمال کر رہے ہیں وہ الیکٹرک وہیکلز پروڈکشن کے لیے تجویز کئے گئے فوائد لے سکیں گے۔

ماہرین اور آٹو سیکٹر کے ذمہ داروں کا کہنا ہے کہ اس شق سے امریکا میں فیکٹریوں کی تعمیربڑھے گی، آٹو میکرز کی مزید ری سائیکل بیٹری ریسرچ کی حوصلہ افزائی ہوگی اور ترقی پذیر ملکوں میں استعمال شدہ الیکٹرک وہیکلز کی خریداری مشکل ہو جائے گی۔

اس وقت تک چین الیکٹرک وہیکلز کی بیٹریوں کی ری سائیکلنگ کا سارا کام کرتا ہے، ری سائیکلنگ کی یہ گلوبل مارکیٹ 2022 میں تقریبا 11 ارب ڈالرز کی تھی جو 2028 میں 18 ارب ڈالرز کی ہو جائے گی، جیسے جیسے الیکٹرک وہیکلز کی تعداد بڑھے گی اور ساتھ ہی الیکٹرک وہیکلز پرانی ہوتی جائیں گی یہ کاربار مزید فروغ پائے گا۔

الیکٹرک وہیکلز کی بیٹریوں میں میڑیلز عام طور پر لتھیم، کوبالٹ اور تانبا ہیں، اور ایک کار میں اس یہ میٹریل تقریبا 1 ہزار یورو سے 2 ہزار یورو ( 1123 ڈالرز) کا استعمال ہوتا ہے۔

الیکٹرک وہیکلز کی پیداوار بڑھنے کے ساتھ ہی لتھیم، کوبالٹ اور تانبے کی سپلائی کم پڑ جائے گی لیکن یہ دھاتیں بار بار ری سائیکل ہو سکتی ہیں اور ان کی طاقت کم نہیں ہوتی۔

امریکا نے کئی کمپنیوں کو ری سائیکلنگ پلنٹس لگانے کے لیے قرضے مہیا کر دیئے ہیں۔اس طرح امریکا کے آٹو میکرز یورپی کمپنیوں سے آگے نکل گئے ہیں جہاں کم سے کم ری سائیکلڈ دھاتیں استعمال کرنے کا قانون موجود ہے۔

تیزی سے فروغ پاتا کاروبار

دنیا بھر میں 80 کمپنیاں ای ویز ری سائیکلنگ سے منسلک ہیں اور ان میں سے 50 سٹارٹ اپس 2.7 ارب ڈالرز کی مالیت سے پچھلے 6 سال میں شروع ہوئے ہیں،2030 تک دس گنا زیادہ بیٹریاں ری سائیکلنگ کے لیے دستیاب ہوں گی،2022 میں 11.3 گیگاواٹ بیٹریوں کی زندگی ختم ہوئی جو 1.5 ملین الیکٹرک وہیکلز کی بیٹریوں کے برابر ہیں۔

الیکٹرک وہیکلز کی بیٹریاں دس سال یا اس سے کچھ زیادہ کام کر سکتی ہیں،اس طرح نئی بننے والی الیکٹرک وہیکلز کی بیٹریاں 2040 تک ری سائیکلنگ کے لیے آجائیں گی۔

فی الوقت امریکا کی ری سائیکلنگ صلاحیت بہت کم ہے اور یورپ میں بالکل بھی نہیں ہے،یورپ میں ان بیٹریز کو کباڑ کر کے ری سائیکلنگ کے لیے چین بھجوایا جاتا ہے۔

کون جیتے گا

ماہرین کہتے ہیں کہ یورپ کا کباڑ جو بھی کم قیمت پر زیادہ سے زیادہ خرید لے گا جیت اسی کی ہوگی،یورپ یونین نے نہ صرف بیٹریوں میں کم سے کم ری سائیکلڈ میٹریل کی پابندی عائد کر رکھی ہے بلکہ یورپ سے باہر بھی ری سائیکلنگ پر پابندی کا ارادہ رکھتی ہے۔

جاپان کی کمپنی نسان بیٹری بیچنے کی بجائے صارفین کو لیز پر دے رہی ہے اور چین کی نیو بھی اپنی ملکیت برقرار رکھنے کے لیے بیٹریاں لیز پر فراہم کر رہی ہے۔ مغربی ملک اور کمپنیاں اب بات پر توجہ دے رہے ہیں کہ بیٹریاں ملک سے باہر نہ جانے پائیں اور وہ اس دوڑ میں باہر نہ ہو سکیں۔

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین