Urdu Chronicle

Urdu Chronicle

ٹاپ سٹوریز

پارٹی ٹکٹ کے لیے باپ بیٹے میں لڑائی، نواز شریف نے صلح کرادی، اشرف انصاری کو دھکے دے کر نکال دیا گیا

Published

on

عام انتخابات کے لئے مسلم لیگ ن کے ٹکٹ لینے والے امیدواروں کے انٹرویو جاری ہیں، آج کے اجلاس میں فیصل آباد کے امیدواروں کی ٹکٹیں فائنل کرنے کے لئے نوازشریف کی زیر صدارت لاہور میں اجلاس ہوا۔

مسلم لیگ نے تعلق رکھنے والے سابق ایم این اے میاں محمد فاروق اور ان کے بیٹے معظم فاروق میں ٹکٹ پر لڑائی ہوگئی، نوازشریف نے مداخلت کرکے باپ بیٹے میں صلح کرادی۔

میاں محمد فاروق کے ایک بیٹے میاں قاسم فاروق نے این اے 99 فیصل آباد پانچ سے ٹکٹ کے لئے لیگی قیادت کو درخواست دے رکھی تھی، جب کہ دوسرے بیٹے میاں معظم فاروق نے بھی اسی حلقے سے پارٹی سے قومی اسمبلی کا ٹکٹ مانگا، دونوں آج ن لیگ کے پارلیمانی بورڈ کے اجلاس میں شریک تھے۔

میاں نواز شریف نے میاں معظم فاروق سے کہا کہ اپنے والد میاں فاروق سے معذرت کریں، اور ان کی قدموں کو چھوئیں اور اپنے لئے دنیا و آخرت میں آسانیوں کے طلب گار ہوں۔

میاں معظم فاروق معذرت کے لئے اپنے والد کے پاس گئے اور معافی مانگی جس پر میاں فاروق نے اُن کی معافی کو قبول کیا اور معظم فاروق کے سر پر بوسا بھی دیا۔

دوسری جانب نوازشریف نے گوجرانوالہ سے تعلق رکھنے والے سابق ایم پی اے اشرف انصاری کو پارلیمانی بورڈ کے اجلاس سے دھکے دے کر باہر نکلوا دیا۔

سابق ایم پی اے اشرف انصاری نے اجلاس میں اپنی پارٹی سے وابستگی کا احوال بتایا اور 2 منٹ سے زیادہ وقت لیا، جس پر انہیں پہلے رانا ثناء اللہ اور پھر مریم نواز نے روکا، تاہم وہ مسلسل بولتے رہے۔

اشرف انصاری کو پارلیمانی بورڈ میں انٹرویوز لینے والے دیگر رہنماؤں نے روکنے کی کوشش کی تو وہ غصے میں آگئے اور کہا کہ اگر آپ نے ہماری بات نہیں سننی تو ہمیں کیوں بلایا، میں نے ٹکٹ کی درخواست دی ہے اور فیس بھی جمع کرائی ہے۔

معاملے میں مداخلت کرتے ہوئے نواز شریف نے سابق ایم پی اے اشرف انصاری سے کہا کہ آپ تو وہی ہیں ناں جو پنجاب اسمبلی میں پی ٹی آئی کی حمایت کر رہے تھے، آپ اس میٹنگ سے چلے جائیں۔

اشرف انصاری نے اجلاس سے جانے سے انکار کیا جس پر نوازشریف نے گارڈرز کو انہیں باہر نکالنے کا کہا، اور گارڈز نے اشرف انصاری کو دھکے دے کر کمرے سے باہر نکال دیا۔

نواز شریف کا کہنا تھا کہ یہ شخص پارٹی کے ساتھ وفادار بھی نہیں اور دوسرا بدنظمی پھیلا رہا تھا، اسے بات کرنے سے روکا گیا لیکن اس نے نہیں مانی جس وجہ سے یہ قدم اٹھانا پڑا۔

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین