تازہ ترین
وفاقی وزرا، سرکاری افسروں کے غیرملکی دورے وزیراعظم کی اجازت سے مشروط
وفاقی حکومت نے وفاقی وزراء و سرکاری افسران کے بیرون ملک سفر کی پالیسی جاری کردی،سرکاری افسران کو ناگزیر وجوہات پرہی بیرون ملک سفر کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
نئی سفری پالیسی کے مطابق بیرون ملک سفر کی اجازت کفایت شعاری پر قائم کمیٹی سے لینا لازمی قرار دیا گیا ہے،سرکاری افسربیرون ملک دوروں کے دوران فائیو اسٹارہوٹلز میں قیام نہیں کریں گے،معاون اسٹاف کے بیرون ملک سفر کرنے پر بھی پابندی عائد کردی گئی۔
سفری پالیسی میں ہدایت کی گئی ہے کہ بیرون ملک دوروں پر ٹیلی کانفرنسنگ کو ترجیح دی جائے،وفاقی وزراء،وزیرمملکت، مشیراورمعاونین کے سرکاری دورے وزیراعظم کی منظوری سے مشروط ہوں گے،سیکریٹریز، ایڈیشنل سیکریٹریز اور انچارج ڈویژنز کے سرکاری دورے بھی وزیراعظم کی اجازت سے مشروط کردیے گئے۔
20 ویں یا اوپر کے گریڈ کے افسران اور تین ممبران کے وفد کی اجازت متعلقہ وزیر سے لی جائے گی، 3 سے زائد رکنی وفد کے سرکاری دورے کی اجازت وزیراعظم سے لی جائے گی،بیرون ملک دوروں کی تمام تفصیلات وزارت خارجہ کو فراہم کرنا لازمی ہوں گی۔
وزیر اورسیکرٹری کے ایک ہی وقت بیرون ملک دوروں پرپابندی عائد کردی گئی ہے،ناگزیروجوہات کی بناء پردونوں کو بیک وقت بیرون ملک دورے کی اجازت دی جاسکے گی،استثناء کے لئے متعلقہ وزیر یا ڈویژن کو وزیراعظم سے اجازت لینا ہوگی،پالیسی میں کہا گیا کہ بیرون ممالک کانفرنسزمیں حتی الامکان کوشش کی جائے کہ سفارتخانہ کے افسران شرکت کریں۔
پالیسی کے مطابق وفاقی وزیر، وزیرمملکت، مشیراورمعاونین سال میں بیرون ممالک کے3 دورے کرنے کے مجازہوںگے،خاص حالات میں ان دوروں میں اضافہ بھی ہوسکے گا،وزارت خارجہ اور وزارت تجارت کواس پابندی سے استثنی ہوگا،عالمی مالیاتی اداروں کے دورے کیلئے تمام ڈویژنزکواکنامک افئیرزڈویژن سے این اوسی لینا ہوگا۔
پالیسی کے مطابق وزیراعظم، چیئرمین سینیٹ، اسپیکر قومی اسمبلی بزنس کلاس میں سفر کے مجاز ہوں گے،وزیر خارجہ، وفاقی وزراء، وزیر مملکت بھی بزنس کلاس سفرکرسکیں گے،صدر اورچیف جسٹس فرسٹ کلاس سفری سہولیات کے مجاز ہوں گے،چیئرمین جوائنٹ چیفس اور سروسز چیفس بھی فرسٹ کلاس سفر کے مجازہوں گے۔
سینیٹرز، ارکان قومی اسمبلی، وفاقی سیکریٹریز، ایڈیشنل سیکریٹریز اور سفیر بھی فرسٹ کلاس میں سفر کرسکیں گے،وفاقی حکومت سے منسلک اداروں کے افسران اکانومی کلاس میں سفرکے مجازہوں گے،بیرون ملک دوروں کے لئے پی آئی اے کی پرواز پہلی ترجیح ہوگی۔
سفری پالیسی میں ہداہت کی گئی ہے کہ قومی اسمبلی اور سینیٹ اجلاسوں کے دوران کابینہ ارکان بیرون اوراندرون ملک سفرکرنے گریز کریں،بیرون ممالک دوروں کی تمام تفصیلات 15 روز میں وزارت خارجہ میں جمع کروانا لازمی ہوگا۔
یہ ہدایت بھی کی گئی ہے کہ ایسے ممالک کے ساتھ رابطہ نہ کیا جائے جن سے پاکستان کے سفارتی تعلقات نہیں ہیں،تائیوان کے ساتھ سرکاری و نیم سرکاری روابط ون چائنا پالیسی کے تحت کئے جاسکیں گے،کوریا کے ساتھ روابط کے لئے خصوصی اجازت لینا لازمی ہوگا،بھارت کے دورے کے لئے وزارت داخلہ اور وزارت خارجہ سے اجازت لینا لازمی ہوگا۔