Urdu Chronicle

Urdu Chronicle

دنیا

ہارورڈ میڈیکل سکول کے مردہ خانے کا انچارج انسانی اعضا بیچتا رہا،فرد جرم عائد

Published

on

ہارورڈ میڈیکل سکول کے مردہ خانے کے سابق مینجر سمیت پانچ ملزموں پر گرینڈ جیوری نے مردوں کے اعضا چوری کرنے اور فروخت کرنے کی فرد جرم عائد کردی، انسانی اعضا ہارورڈ میڈیکل سکول کو عطیہ کئے گئے تھے۔

ہارورڈ میڈیکل سکول کے مردہ خانے کے انچارج، 55 سالہ سیڈرک لاج اور اس کے شریک ملزموں کو 6 مئی کو ملازمت سے برطرف کردیا گیا تھا، ان پر الزام تھا کہ وہ انسانی اعضا کی بلیک مارکیٹ چلا رہے ہیں۔ ملزم انسانی اعضا کی فروخت کا کام 2018 سے 2022 تک کرتے رہے، ایک ملزم سکرینٹن، پسلوینیا کا رہائشی ہے۔

پراسکیوٹر کے مطابق سیڈرک لاج کو بوسٹن، میسا چوسٹس میں ہارورڈ نے 1995 میں ملازمت پر رکھا تھا، اس پر الزام ہے کہ وہ انسانی اعضا خریدنے والوں کو مردہ خانے کے اندر لے جا کر انسانی اعضا دکھاتا تھا اور انہیں اپنی مرضی کے اعضا خریدنے میں سہولت فراہم کرتا تھا، مردہ خانے سے اعضا خریدنے والے ان اعضا کو دوبارہ آگے بیچ دیتے تھے۔

ملزموں میں سیڈرک لاج کی بیوی بھی شامل ہے، ابھی یہ واضح نہیں کہ سیڈرک لاج کو ایف بی آئی نے گرفتار کیا یا نہیں، ایف بی آئی نے روئٹرز کی طرف سے رابطہ کرنے پر جواب نہیں دیا۔

اس مقدمہ میں سرکاری وکیل نے کہا کہ انسانی اعضا کی خرید و فروخت ہماری انسانیت پر ایک دھبہ ہے۔ جن لوگوں نے اعضا عطیہ کئے ان کا مقصد میڈیکل کے طلبہ کو تعلیم اور ریسرچ میں مدد دینا تھا، ہارورڈ سکول نے اس مقدمہ کی تفتیش میں تعاون کیا۔

ہارورڈ یونیورسٹی کی میڈیکل فیکلٹی کے ڈین جارج ڈیلے نے ایک بیان میں کہا کہ ہمیں حیرت ہوئی کہ ہمارے کیمپس میں یہ سب پریشان کن کام ہو سکتا ہے، ہارورڈ سکول کو مارچ میں ان الزامات کا پہلی بار علم ہوا،سکول نے ریکارڈز کا معائنہ کیا کہ کب عطیہ کئے گئے اعضا کو آخری رسومات کے لیے بھیجا گیا اور سیڈرک لاج کب کب کیمپس میں موجود تھا، اس جانچ سے پتہ چلایا گیا کہ کون سے عطیہ دہندگان کے اعضا بیچے گئے۔

ہارورڈ کے میڈیا آفس نے کیس کی تفتیش کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ وہ اس کیس کے متعلق زیادہ تفصیل نہیں دے سکتے۔

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین