Urdu Chronicle

Urdu Chronicle

تازہ ترین

کریمنل جسٹس کمیٹی کے اجلاس میں خفیہ اداروں کے سربراہان کو بلایا جائے، قومی سلامتی سے جڑے مقدمات کی ان کیمرہ سماعت کی جائے، اسلام آباد ہائیکورٹ

فرہاد علی شاہ کے بحفاظت گھر پہنچنے تک جبری گمشدہ فرد قرار دیا جاتا ہے،رجسٹرار آفس تمام جبری گمشدگیوں سے متعلق مقدمات کو یکجا کر کے چیف جسٹس کے سامنے پیش کرے

Published

on

اسلام آباد ہائیکورٹ نے کشمیری شاعر فرہاد علی شاہ کی بازیابی سے متعلق درخواست ہدایات کیساتھ نمٹانے کا تحریری فیصلہ جاری کردیا،اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے تحریری فیصلہ جاری کیا۔

تحریری فیصلہ میں عدالت کا کہنا ہے کہ عدالت اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ فرہاد علی شاہ کو جبری طور پر لاپتہ کیا گیا ہے، تفتیشی افسر کے مطابق فرہاد علی شاہ اس وقت عدالتی تحویل میں ہیں،عدالت فرہاد علی شاہ کی بازیابی سے متعلق درخواست ہدایات کیساتھ نمٹانے کا حکم دیتی ہے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے تحریری فیصلے میں لکھا کہ عدالت اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ فرہاد علی شاہ کو جبری طور پر لاپتہ کیا گیا ہے، اپنی مکمل کوششوں کے باوجود ریاستی ادارے فرہاد علی شاہ کو بازیاب کرانے میں ناکام رہے ہیں،اسلام آباد سے شروع ہونے والا جبری گمشدگی کا سفر مضحکہ خیز طور پر دھیر کوٹ میں قانونی دائرہ اختیار میں داخل ہوگیا۔

فیصلہ میں کہا گیا کہ تفتیشی افسر کے مطابق فرہاد علی شاہ اس وقت عدالتی تحویل میں ہیں،حقائق اور ریکارڈ کو دیکھتے ہوئے اسلام آباد ہائیکورٹ فرہاد علی شاہ کی گرفتاری کو غیر قانونی قرار دیتی ہے،عدالت فرہاد علی شاہ کی بازیابی سے متعلق درخواست ہدایات کیساتھ نمٹانے کا حکم دیتی ہے۔

عدالت نے کہا کہ سید فرہاد علی شاہ کے بحفاظت گھر پہنچنے تک جبری گمشدہ فرد قرار دیا جاتا ہے،سید فرہاد علی شاہ کے گھر پہنچنے پر تفتیشی افسر ان کا 164 کا بیان جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے قلمبند کروائیں،تفتیشی افسر سید فرہاد علی شاہ کے 164 کے بیان کی روشنی میں تفتیش آگے بڑھائیں۔

فیصلے میں کہا گیا کہ رجسٹرار آفس تمام جبری گمشدگیوں سے متعلق مقدمات کو یکجا کر کے چیف جسٹس کے سامنے پیش کرے تاکہ چیف جسٹس جبری گمشدگیوں سے متعلق مقدمات کی سماعت کے لیے لارجر بینچ کی تشکیل کریں،کریمنل جسٹس کمیٹی کے آئندہ اجلاس میں ڈی جی آئی ایس آئی، ایم آئی، آئی بی اور دیگر کو مدعو کیا جائے۔

فیصلے میں کہا گیا کہ ایسے تمام مقدمات جن میں قومی سلامتی کے امور پیش نظر ہوں ان کو ان کیمرہ سماعت کے لیے مقرر کیا جائے،ضروری ہو تو اعلیٰ تحقیقاتی اداروں کے سربراہان سے ان کیمرہ بریفنگ کے بعد لارجر بینچ سماعت کرے،ایسے مقدمات کی میڈیا پر رپورٹنگ نہ کرنے کے احکامات بھی جاری کیے جائیں۔

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین