Urdu Chronicle

Urdu Chronicle

تازہ ترین

جج کو اپروچ کرنے کی کوشش ہوئی تو ادارے کے اعلیٰ ترین افسر کے خلاف توہین عدالت کارروائی کریں گے، اسلام آباد ہائیکورٹ

Published

on

The case of Dr. Aafia Siddiqui's repatriation, you should consider it as a case of extending the tenure of the Army Chief, submit the answer soon, Justice Sardar Ijaz Ishaq.

اسلام آباد ہائی کورٹ نے سوشل میڈیا مہم کیخلاف جسٹس محسن اخترکیانی اور جسٹس بابر ستار کے خطوط پر توہین عدالت کی کارروائی کا آغاز کردیا ہے۔ عدالت نے وزارت دفاع، انٹیلیجنس ایجنسیوں، ایف ائی اے، پیمرا، پی ٹی اے اور دیگر کو نوٹسز جاری کر کے جواب طلب کر لیا ہے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی کی سربراہی میں جسٹس طارق محمود جہانگیری اور جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان پر مشتمل تین رکنی لارجر بنچ نے جسٹس بابر ستار کے خلاف سوشل میڈیا مہم پر توہین عدالت کیس کی سماعت کی۔

جسٹس محسن اخترکیانی نے اسٹیٹ کونسل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ توہین عدالت کی کارروائی شروع کرنے جا رہے ہیں۔ کچھ ٹوئٹر اکاؤنٹس، کچھ ہیش ٹیگز بھی شامل ہیں، اس میں سب سے زیادہ تشویش ناک یہ ہے کہ ایک حاضر سروس جج کی خفیہ معلومات لیک ہوئی ہیں۔ یا تو ریاست کے اداروں کو ہیک کیا گیا ہے، یا پھر اداروں نے ان معلومات کو خود لیک کیا ہے۔ یہ بات معلوم کرنا کوئی مشکل نہیں، کوئی راکٹ سائنس نہیں۔ یہ بھی دیکھنا ہے کہ پاکستان لائرز فورم کیا ہے اور یہ اکاؤنٹ کہاں سے چلایا جا رہا ہے۔ آئی ایس آئی، آئی بی، پی ٹی اے کے کردار کو دیکھنا ہے۔ یہ بالکل نہیں ہو سکتا کہ سوشل میڈیا یا پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا پر یہ سب کچھ کیا جائے۔ کہہ دینا بڑا آسان ہے، ففتھ جنریشن وار فئیر ہے۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے کہاکہ ہم سب اداروں کو نوٹس کرکے رپورٹ منگوائیں گے،ابھی کسی میں جرات نہیں ہے کہ جج کو اپروچ کرے،اگر کوئی اپروچ کرنے کی کوشش بھی کرے گا تو اس کے ہائی آفس تک توہین عدالت کی کاروائی ہو گی۔

عدالت نے اٹارنی جنرل آفس ، ایف آئی اے، آئی بی، آئی ایس آئی، پیمرا کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کہاکہ کچھ ٹویٹر اکاؤنٹس سے یہ ڈیٹا اپلوڈ کیا گیا اور بدنیتی پر مبنی مہم چلائی گئی، ایک جج جو کیس سن رہا ہے اس پر پریشر ڈالنے کیلئے یہ سب کیا جا رہا ہے۔ اس کا تعین کرنا ہے تاکہ کوئی ادارہ یا شخص ججوں تک رسائی حاصل کرنے کی کوشش نہ کر سکے، ویسے تو کسی میں جرات نہیں کہ وہ کسی جج تک رسائی حاصل کر سکے۔ ہم سیکرٹری دفاع کو بھی نوٹس جاری کریں گے۔

عدالت نے آئی ایس آئی، آئی بی، ایف آئی اے، پی ٹی اے، پیمرا، ڈائریکٹر جنرل امیگریشن اینڈ پاسپورٹ کو بھی نوٹس جاری کر دیا اور ریمارکس دیئے کہ ڈی جی امیگریشن بتائیں کہ جج کی فیملی کی سفری دستاویزات کیسے لیک ہوئیں؟

دوسری جانب چیف جسٹس عامرفاروق کی سربراہی میں جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب اور جسٹس ارباب محمد طاہر پر مشتمل تین رکنی لارجر بنچ نے جسٹس محسن اختر کیانی کیخلاف سوشل میڈیا مہم پر توہین عدالت کیس کی سماعت کی۔ عدالت نے سینئر صحافی مطیع اللہ جان، طلعت حسین، وقاص ملک اور پیمرا کو نوٹس جاری کردیئے۔

عدالتی معاونت کیلئے صحافی حامد میر، صدر پی ایف یو جے، احمد حسن اور احمر بلال صوفی کو نوٹس جاری کر دیئے۔ عدالت نے پیمرا کو ہدایت کی کہ عدالت کو نشر ہونے والے مواد کا متن فراہم کرے۔ عدالت نے سماعت دو ہفتوں کیلئے ملتوی کردی۔

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین