Urdu Chronicle

Urdu Chronicle

ٹاپ سٹوریز

’ ایسا کرنا ہے تو مارشل لا لگا دیں‘ حکومتی و سینیٹرز تدارک انتہاپسندی بل کے خلاف یک زبان، بل ڈراپ کر دیا گیا

Published

on

چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی زیر صدارت ہونے والے ایوان بالا کے اجلاس میں پر تشدد اور انتہاپسندی کی روک تھام کا بل پیش کیا گیا جس پرمتعدد سیاسی جماعتوں کی جانب سے مخالفت سامنے آنے پر چیئرمین سینیٹ نے بل ’ڈراپ‘ کر دیا۔

پر تشدد اور انتہاپسندی کی روک تھام کے بل پر پاکستان تحریک انصاف، جے یو آئی سمیت حکومت کی اتحادی جماعتوں کی جانب سے بھی مخالفت سامنے آئی۔

واضح رہے کہ مجوزہ بل کے مطابق ’ پرتشدد تنظیم کو الیکشن میں حصہ لینے کی اجازت نہیں ہو گی۔ پرتشدد انتہا پسندی میں ملوث تنظیم کو 50 لاکھ روپے جرمانہ ہو گا جبکہ تنظیم تحلیل کر دی جائے گی ۔ قانون کی خلاف ورزی کرنے والی تنظیم کو 20 لاکھ روپے تک جرمانہ ہو گا۔‘

مجوزہ بل کےمطابق ’جرم ثابت ہونے پر فرد یا تنظیم کی پراپرٹی اور اثاثے ضبط کر لیے جائیں گے، مجوزہ بل کے مطابق تشدد کی معاونت یا سازش یا اکسانے والے شخص کو بھی 10 سال تک قید اور 20 لاکھ روپے جرمانہ ہو گا۔ بل کے تحت ’جرم کرنے والے شخص کو پناہ دینے والے کو بھی قید اور جرمانہ ہو گا۔

مسلم لیگ ن کے سینیٹرعرفان صدیقی نے اس بل پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ آج انتہائی اہم بل پیش کئے جارہے ہیں، پرتشددانتہا پسندی کی روک تھام کا بل 2023اہمیت کا حامل ہے، بل کو پاس کرنےسے پہلے کمیٹی میں پیش کرنا چاہئے تھا، کل کو کوئی بھی اس بل کا شکار ہوسکتا ہے، ابھی جلد بازی میں بل پاس ہورہا ہے کل کہا جائےگا بل پاس ہورہا تھا تو اپ کہاں تھے۔

پیپلز پارٹی کی سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ عجلت میں قانون سازی کسی کے لیے بھی بہتر نہیں۔

بلوچستان سے سینیٹر ہمایوں مندوخیل نے کہا کہ چھٹی والے روز ان بلوں پر قانون سازی کیوں کی جارہی ہے؟ سینیٹ کا اجلاس اتوار کے روز کیوں بلایا گیا۔

اس پر چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ آپ اپنے پارلیمانی لیڈر سے پوچھ لیں کیوں بلایا ہے، بزنس ایڈوائزری کمیٹی میں اتوار کو اجلاس بلانے کا فیصلہ ہوا تھا۔

ہمایوں مندوخیل نے کہا کہ اس بل کو کمیٹی میں بھیجیں اس بل کے بہت دور رس نتائج ہیں اگر اسی طرح کرنا ہے تو مارشل لاء لگائیں۔

سینیٹر طاہر بزنجو نے کہا کہ اتوار والے روز اجلاس بلاکر اتنے بل پاس کئے جارہے ہیں ، اسلام آباد:بلوں کو پہلے کمیٹی میں ریفر کیا جائے، قاعدے اور قانون کے مطابق بل پاس کئے جائیں۔

دینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہا کہ  اس بل کے ذریعے آپ اپنے ہاتھ کاٹ رہے ہیں، اس قسم کی قانون سازی میں کم ازکم اتحادی جماعتوں کواعتماد میں لیاجاتاہے، یہ بل کل ہم سب کیلئے مصیبت بنےگا، ایسی  قانون سازی نہ کی جائے جس سے آئین کی خلاف ورزی ہو، اس بل سے بنیادی  انسانی حقوق متاثر ہوں گے۔

سینیٹر طاہر بزنجو نے کہا کہ بدقسمتی سے تمام بڑے فیصلے 2بڑی جماعتیں کررہی ہیں، آج کی قانون سازی جمہوریت پر کھلا حملہ ہے، ہماری شکایت یہ ہے جتنی قانون سازی کی گئی اعتماد میں نہیں لیا گیا، اگربل پیش کیا گیا تو ہم سینیٹ سے واک آؤٹ کریں گے، پیپلز پارٹی سے کوئی گلہ نہیں وہ پی ڈی ایم کا حصہ نہیں۔

سینیٹر عبدالغفور حیدری نے کہا کہ اس بات کا گلہ کرنا چاہتا ہوں،آج اجلاس بلانے کی کیا ضرورت تھی؟ شکر ہے آپ نے اجلاس 10 محرم کو نہیں بلایا، جے یو آئی اس بل کی مخالفت کرے گی،پیش ہوا تو واک آؤٹ کریں گے، بدقسمتی سے حکومت کو مستقبل کا اندازہ نہیں ہوتا، اتحادیوں کو معلوم نہیں ہورہا کل ہمارے ساتھ کیا ہونے والا ہے، حکومت میں قانون سازی کرلی جاتی ہے،پھر وہ پھندا اپنے ہی گلے آ جاتا ہے، زور سے نعرے لگانے پر کہا جائےگا کہ لوگوں کو تشدد پر اکسایا جارہا ہے۔

جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد نے کہا کہبل مسترد کرتا ہوں،کل یہ تمام جماعتوں کیلئے پھندا بنے گا۔

حکومتی اور اپوزیشن سینیٹرز کی مخالفت کے بعد چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے اس بل کو ڈراپ کرنے کی رولنگ دیتے ہوئے کہا کہ آج کا سیشن بل کیلئے نہیں بلایا گیاحکومت کرے یا نہ کرے اس بل کو میں ڈراپ کرتا ہوں۔

چیئرمین سینیٹ نے تدارک پرتشدد انتہا پسندی بل 2023 کو ڈراپ کردیا اور چیئرمین سینیٹ نے بل کے حوالےسےمزید کارروائی روک دی۔

چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی زیر صدارت ایوان بالا کے اجلاس میں توشہ خانہ کے انضباط اور مینجمنٹ کا بل 2023 منظور کرلیا گیا۔

اس بل کے تحت اب تحائف توشہ خانے میں جمع نہ کرانے پر پانچ گنا جرمانہ ہوگا۔ صدر،وزیر اعظم اور وفاقی وزرا کے علاوہ مسلح افواج اور عدلیہ کے اراکین کو بھی تحائف جمع کرانے ہوں گے۔

توشہ خانے میں تحائف جمع نہ کروانے والے سرکاری عہدیدار یا نجی شخص کو سزا ہوگی۔ بک کے مطابق توشہ خانہ قواعد کی خلاف ورزی کرنے یا خلاف ورزی کی کوشش اور خلاف ورزی میں معاونت پر سزا ہوگی۔

واضح رہے کہ اس بل کی قومی اسمبلی پہلے ہی منظوری دے چکی ہے۔

بل کا اطلاق سرکاری عہدے داران اور نجی افراد پر ہوگاجو سرکاری وفد میں شامل ہوں گے تاہم بی پی ایس ایک تا بی پی ایس چار کے نقد تحفہ لینے والے ملازمین مستثنیٰ ہوں گے۔

بل کے تحت سرکاری عہدیدار یا نجی شخص کو ملنے والا تحفہ مقررہ وقت اورطریقہ کار کے تحت جمع کرانا ہوگا۔ وفاقی حکومت اس قانون کی منظوری کے بعد توشہ خانہ کے حوالے سے قواعد بنا سکے گی۔

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Uncategorized4 گھنٹے ago

بڑی سیاسی جماعت کو انتخابی عمل سے نکال کر ووٹرز کو بنیادی حق سے محروم کیا گیا، جسٹس اطہر من اللہ

تازہ ترین8 گھنٹے ago

پنجاب اسمبلی : اپوزیشن کارروائی کا بائیکاٹ کر گئی، اسمبلی گیٹ پر علامتی اجلاس

تازہ ترین8 گھنٹے ago

عمران خان کی رہائی سے ہمیں کوئی خطرہ نہیں، پی ٹی آئی سٹیبلشمنٹ سے بات کرنا چاہے تو کر لے، وزیر دفاع

تازہ ترین9 گھنٹے ago

امریکی کانگریس کی قرارداد پر ایران کا پاکستان سے اظہار یکجہتی، امریکی قرارداد کی مذمت

پاکستان10 گھنٹے ago

نو مئی کے مقدمات، عمر ایوب، اعظم سواتی، فواد چوہدری، جمشید چیمہ سمیت 134 ملزموں کی عبوری ضمانت میں 9 جولائی تک توسیع

پاکستان10 گھنٹے ago

اتوار کو مری میں وزیراعظم شہباز شریف کی نواز شریف سے ملاقات متوقع، کابینہ میں توسیع اور پنجاب میں پاور شیئرنگ فارمولے پر بات ہوگی

تازہ ترین10 گھنٹے ago

آئی ایم ایف نے بجٹ اقدامات ناکافی قرار دے دیے، بجلی اور گیس مزید مہنگی کرنے کا مطالبہ

پاکستان10 گھنٹے ago

عمر کوٹ : چاروں ٹانگیں کٹی اونٹنی ملی، زندہ کی ٹانگیں کاٹی گئیں یا مرنے کے بعد، ابھی علم نہیں

مقبول ترین