Urdu Chronicle

Urdu Chronicle

ٹاپ سٹوریز

پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں اپوزیشن کا شور شرابہ، سپیکر نے تمام ترمیمی بل کل تک مؤخر کر دیئے

Published

on

الیکشن ایکٹ سمیت کئی قوانین میں ترمیم آج کے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں ایجنڈے پر ہیں لیکن اپوزیشن نے ترمیمی بلوں پر شدید اعتراض اٹھایا اور ہنگامہ کیا۔

اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف پارلیمان کی مشترکہ اجلاس میں رولنگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایسے تمام بل کل (بدھ)  تک ڈیفر کر دیئے گئے ہیں جن میں ترامیم ہونی ہیں اور انکے مسودے کے حوالے سے کچھ ممبران نے نکتہ اعتراض اٹھایا ہے۔

اپوزیشن کے شور شرابے پر ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ ایسی باتیں کرتے ہوئے تھوڑی شرم، تھوڑی حیا ہونی چاہئے، اس بات کا حامی ہوں قانون سازی کا پراسیس ضرور فالو ہونا چاہے، جب اس شخص نے قانون سازیاں کیں،اسمبلی تحلیل کی اس وقت انہیں شرم نہ آئی۔

خواجہ آصف نے کہا کہ پہلے اپنا دامن دیکھیں پھر ہمیں پاک دامنی کا طعنہ دیں، جن لوگوں کی تاریخ بھیانک ہو وہ ایسی باتیں کر رہے ہیں، یہ خواتین ہیں،اگر میں نے جواب دیا تو یہ کہیں گی ہم خواتین ہیں۔

عمران خان کا نام لیے بغیر خواجہ آصف نے کہا کہ آج اسے عدالتوں میں پیش ہونے کی ضرورت نہیں، اپنے ورکرز کو قید کراکے خود چوہے کی طرح چھپ رہا ہے، جس شخص کا دفاع خواتین کریں، اس کی جرات اور بہادری کیا ہوگی، ایوان میں پی ٹی آئی کا کوڑا کرکٹ باقی رہ گیا ہے۔

وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ علی ظفر نے کہا یہ بھیڑوں کا ریوڑ ہے تو یہ ایوان ہے اس میں کوئی بھیڑ نہیں، تجویز ہے 2جگہوں پر جذبات آگئے تھے،وہ دونوں لفظ حذف کردیئے جائیں، آج اعتراض کرنے والے الیکشن ایکٹ میں ترمیم پر تالیاں بجارہے تھے، قانون میں وقت کے ساتھ ساتھ کچھ ترامیم کرنا پڑتی ہیں، الیکشن ایکٹ ہمارے دل کے قریب ہے، بھیڑیے کا لفظ ایوان کی کارروائی سے حذف کیا جائے۔

وفاقی وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ 2017 کا الیکشن ایکٹ بہت محنت سے تیار کیا گیا، 2018 کے الیکشن پر سیاسی جماعتوں کو بہت اعتراضات تھے، 2018 کے الیکشن میں شفافیت کی کمی محسوس کی گئی، کوئی قانون سازی بشمول الیکشن ایکٹ نہیں پیش کیا جارہا۔

اعظم نذیر تارڑ نے عمران خان دور حکومت کی ترامیم یاد دلاتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن نے ایک چٹھی لکھی،کچھ چیزوں میں ترمیم ہونی چاہئے، الیکشن ایکٹ میں 54 ترامیم تھیں جو اسی ایوان میں 2 منٹ میں کی گئی تھیں۔

اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ قومی اسمبلی کو 12 اگست تک اپنی مدت پوری کرنی ہے، پارلیمانی کمیٹی میں الیکشن ایکٹ میں ترامیم اتفاق رائے سے کی گئیں، نتائج روکنےسے شکوک و شبہات پیدا ہو جاتے ہیں، ماضی میں نتائج کو 3،3 دن تک روک دیا جاتا تھا۔

اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ  الیکشن ایکٹ میں ترمیم کے حوالےسے کمیٹی تشکیل دی گئی جس میں تمام سیاسی جماعتیں شامل تھیں۔ اس کمیٹی کے متعدد اجلاس ہوئے جس کے بعد ایک مفصل رپورٹ تیار کی گئی، ہم اس جلد بازی کو درست کرنا چاہتے ہیں۔

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین