کھیل

ورلڈ کپ میں پاکستان کو بالرز کی بجائے بلے بازوں پر بھروسہ کرنا پڑے گا

Published

on

باؤلنگ روایتی طور پر پاکستان کرکٹ کا مضبوط پہلو رہا ہے لیکن چونکہ ہندوستان میں ایسا ہونے کا امکان نہیں ہے، اس لیے ورلڈ کپ میں ذمہ داری بلے بازوں پر ہوگی، خاص طور پر کپتان بابر اعظم پر۔

پاکستان ایک ماہ قبلون ڈے کی  نمبرون ٹیم تھی اور ایشیا کپ میں بھی بابر الیون فیورٹ دکھائی دے رہی تھی۔تاہم ٹورنامنٹ میں روایتی حریفوں بھارت اور سری لنکا کے ہاتھوں شکست نے نہ صرف انہیں میدان سے باہر کر دیا، بلکہ ان کے لیے نئی پریشانیاں بھی چھوڑ دیں۔

تیز گیند باز نسیم شاہ ہندوستان کے خلاف میچ میں کندھے کی انجری کا شکار ہو گئے اور نہ صرف ورلڈ کپ سے باہر ہو گئے بلکہ  شاہین آفریدی کے ساتھ  نئی گیند کی مضبوط شراکت بھی ٹوٹ گئی جو پاکستان ٹیم کے لے بڑا دھچکا ہے۔

نسیم شاہ کی جگہ حسن علی کو شامل کیا گیا ہے لیکن پاکستان میچز کی ابتدا میں کامیابیوں کے لیے شاہین آفریدی پر بہت زہادہ انحصار نہیں کرے گا۔

پاکستان کے اسپنرز بشمول نائب کپتان شاداب خان نے بھی ٹورنامنٹ میں وکٹوں کے لیے جدوجہد کی لیکن بابر ان کھلاڑیوں پر یقین رکھتے ہیں جو ٹیم کو رینکنگ میں سب سے اوپر رکھتے ہیں۔

بابر نے ہندوستان روانہ ہونے سے قبل کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ ہم فیلڈنگ اور درمیانی اوورز میں وکٹ لینے کی صلاحیتوں میں ناکام ہو چکے ہیں لیکن ہم اس پر کام کرنے جا رہے ہیں اور امید ہے کہ انہیں دوبارہ نہیں دہرایا جائے گا۔

28 سالہ نوجوان سے جب پوچھا گیا کہ کیا 1992 کے فاتح ہندوستان میں ٹاپ فور میں جگہ حاصل کرنے سے خوش ہوں گے تو وہ خوش نہیں ہوئے۔

بابر نے کہا، ٹاپ فور ہمارے لیے ایک چھوٹا ہدف ہے۔ ہم فاتح کے طور پر سامنے آنا چاہتے ہیں

اگرچہ یہ پہلا موقع نہیں ہے جب پاکستان کسی ورلڈ کپ میں قدرے بے چینی کے ساتھ شریک ہوگا، لیکن ہندوستان میں یہ بے چینی زیادہ ہو سکتی ہے۔ اس کی ایک وجہ یہ ہے کہ پاکستان کو جغرافیائی سیاسی وجوہات کی بنا پر ہندوستان میں ایک منفرد مسئلہ کا سامنا ہے۔

ایشیائی ہمسایہ ممالک کے درمیان تلخ سیاسی تعلقات کی بدولت، بھارت اور پاکستان کے درمیان دو طرفہ کرکٹ معطل ہے، دونوں ٹیمیں اب صرف ملٹی ٹیم ایونٹس میں کھیلتی ہیں۔

پاکستان نے آخری بار 2016 میں ٹی 20ورلڈ کپ کے لیے بھارت کا دورہ کیا تھا اور ان کے کھلاڑی انڈین پریمیئر لیگ میں بھی شامل نہیں ہیں۔

اس سے انہیں اگلے چھ ہفتوں میں کن حالات کا سامنا کرنا پڑے گا اس کے بارے میں بہت کم علم ہوتا ہے لیکن بابر اس سے پریشان نہیں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اگرچہ ہم نے پہلے ہندوستان میں نہیں کھیلا ہے لیکن ہم کسی دباؤ میں نہیں ہیں۔ ہم نے اپنی تحقیق کی ہے اور ہم نے سنا ہے کہ حالات کافی ملتے جلتے ہیں سوائے چنئی کے جہاں اسپنرز کو بہت مدد ملتی ہے۔

پاکستان 6 اکتوبر کو ہالینڈ کے خلاف اپنی مہم کا آغاز کرے گا اور 14 اکتوبر کو احمد آباد میں بھارت کا مقابلہ کرے گا۔

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین

Exit mobile version