Urdu Chronicle

Urdu Chronicle

پاکستان

گیس کی قیمتوں میں اضافہ، پچھلے 4 ماہ کا بھی اضافی بل وصول کیا جائے گا

Published

on

 نگران حکومت نے گیس کی قیمتوں میں اضافہ کردیا، اضافے کا اطلاق یکم نومبر سے ہوگا،وزیر توانائی محمد علی کا کہناہے کہ گیس کی قیمتوں میں اضافے سے متعلق امپیکٹ جولائی سے ہی ہوگا،چار ماہ جولائی آگست ستمبر اکتوبر کو بھی موجودہ ٹیرف میں شامل کیاگیا۔

وزیر توانائی نے پریس بریفنگ میں کہا کہ گیس کی قیمتوں میں اضافے سے متعلق امپیکٹ جولائی سے ہی ہوگا، چار ماہ جولائی آگست ستمبر اکتوبر کو بھی موجودہ ٹیرف میں شامل کیاگیا ہے۔قیمتوں میں اضافے کا اطلاق یکم نومبر سے ہوگا۔

وزیر توانائی محمد علی نے کہا کہ گیس کمپنیوں میں اصلاحات کیلئے لانگ ٹرم کام کرنا پڑے گا،نگران سیٹ اپ کے پاس اتنا وقت نہیں اس پر منتخب حکومت فیصلہ کرے گی۔

وزیر توانائی نے کہا کہ یہ آسان فیصلہ نہیں تھا،مجبوری اور ملکی مفاد میں کیا گیا،آئل اینڈ گیس کمپنیوں کو ادائیگی نہیں کررہے تھے،عدم ادائیگی پر آئل اینڈ گیس کمپنیوں نے گیس و تیل کی تلاش نہیں کی،گزشتہ 10 سال سے گیس کے ذخائر میں کمی آئی ہے،گیس کی کمی کو پورا کرنے کیلئے آر ایل این جی درآمد کی جاتی ہے،آج ہزار ارب روپے سے کم گیس نکال رہے ہیں،ہم گیس کم نکال رہے ہیں اس لئے آر ایل این جی منگوا رہے ہیں۔

نگران وزیرتوانائی نے کہا کہ اوگرا کی ضرورت 697 ارب روپے کی ہے تاکہ گیس خرید سکے،مقامی سطح پر ضرورت پوری کرنے کیلئے 210 ارب ادا کرنے پڑتے ہیں،اگرگیس کی قیمت نہ بڑھتی تو 400 ارب روپے کا نقصان ہوتا،57فیصد گھریلو صارفین کا ٹیرف نہیں بڑھایا گیا،تندور کیلئے گیس کی قیمتوں میں اضافہ نہیں کیا گیا،روٹی تندوروالوں کیلئے گیس کی مد میں 2 ارب روپے سبسڈی دی جائےگی،ساؤتھ اور نارتھ میں نئی اور پرانی صنعتوں کو یکساں نرخ پر گیس ملےگی،57فیصد گھریلو صارفین کیلئے گیس کی زیادہ سے زیادہ قیمت 1300روپے ہوگی،حکومت اب بھی  گھریلو صارفین کو 139 ارب روپے زراعانت دے رہی ہے،یوریا کھادصنعت کیلئے 45 ارب روپے سبسڈی ہوگی۔

نگران وزیرتوانائی نے مزید کہا کہ 93 فیصد گھریلو صارفین کو اب بھی گیس قیمت خرید سے سستی فراہم ہوگی،مختلف کیٹگریز کیلئے گیس کی قیمتوں میں اضافہ کیا گیا،اوگرا کی رواں مالی سالی کی  697 ارب کی ضرورت ہے،گزشتہ ادوار میں قیمتیں بڑھائی جاتیں تو آج اتنا اضافہ نہ ہوتا، آنے والے وقتوں میں گیس سیکٹر میں پاکستان کو کوئی نقصان نہیں ہوگا،نقصان رکے گا تو اداروں میں جو خسارے ہیں وہ کم ہوں گے،سمری پیش کرنے والے کے حوالے سے کوئی مس مینجمنٹ نہیں ہوئی،کسی ایک وزارت کی مرضی سے چیزیں طے نہیں ہوتی،کوئی بھی سمری آتی ہے تو اس پر مشاورت ہوتی ہے اور ایک متفقہ فیصلہ ہوتا ہے،سمری ای سی سی میں اور پھر کابینہ میں گئی،انڈسٹری کیلئے بھی اضافے سے متعلق ان سے مشاورت کی گئی۔

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین