Urdu Chronicle

Urdu Chronicle

تازہ ترین

کیا ایک شخص اتنا طاقتور ہوتا ہے کہ قانون کے خلاف کیس چلاتا رہے، چیف جسٹس

Published

on

Chief Justice Qazi Faiz Isa convened a meeting of the Judicial Commission on September 13 for the appointment of judges in the High Courts.

سپر یم کورٹ نے اسلام آباد ہائیکورٹ سے نیب ترمیم کیس کا ریکارڈ طلب کرلیا۔ چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ کیسے ممکن ہے ایک قانون آگیا اس کےبعد بھی سماعت جاری رہی، کیا ایک شخص اتنا طاقتورہوتا ہے کہ وہ قانون کیخلاف کیس چلاتا رہے، اگرمجھے کوئی قانون پسند نہیں تو اسے معطل کردوں، کیایہ دیانتداری ہے؟

جسٹس اطہر من اللہ نے کہا اب پلوں کے نیچے سے بہت پانی گزرچکا ہے، جسٹس جمال مندوخیل نے پوچھا بل کی سطح پرقانون کومعطل کرنا کیا پارلیمانی کاروائی معطل کرنےکےمترادف نہیں؟ چیف جسٹس قاضی فائزعیسی نے کہا قانون کومعطل کرنا بھی نظام کے ساتھ سازبازکرنا ہے. جسٹس اطہرمن اللہ نے اٹارنی جنرل کومخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ججوں کو پراکسی کے ذریعے دھمکانا شروع کردیا ؟ کیا آپ پگڑیوں کے فٹبال بنائیں گے؟

چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجربینچ نے نیب ترامیم کیس انٹر کورٹ اپیلیوں پر سماعت کی۔ عمران خان اڈیالہ جیل سے ویڈیولنک کے ذریعے عدالت میں پیش ہوئے۔ وفاقی حکومت کے وکیل مخدوم علی خان نے دلائل میں بتایاکہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں نیب ترامیم کیخلاف درخواست 4 جولائی 2022ء کودائرہوئی،جبکہ سپریم کورٹ میں 6 جولائی 2022ء کو نمبر لگا اور 19 جولائی 2022 کوسماعت ہوئی،مجموعی طور پر53 سماعتیں ہوئی ،ہائیکورٹ میں ابتک درخواست زیرالتواء ہے۔

جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیے کہ 2023میں الیکشن کیس ایسی ہی وجوہات پردوججزنےناقابل سماعت کردیاتھا،کہا تھاہاٸیکورٹ میں زیرالتوا ہونے کے باعث مداخلت نہیں کرنی چاہیے. الیکشن معاملے پر سپریم کورٹ کےتمام ججز نےکہاانتخابات 90 روزمیں کرانے لازم ہیں تاہم فیصلے پرعملدرآمد نہیں ہوا۔

چیف جسٹس نےپوچھا کہ سپریم کورٹ نے جوفیصلہ دیااسکا آرڈرآف کورٹ کہاں ہے؟مخدوم علی خان بولے وہ آرڈراسی نکتے پراختلاف کی وجہ سے جاری نہیں ہوا،چیف جسٹس نے کہاکہ جب آرڈر آف کورٹ ہی نہیں تواسے فیصلہ کیوں کہہ رہے ہیں؟ پریکٹس اینڈ پروسیجرکیس اوراکیسویں ترمیم کا ہم نے آرڈرآف دی کورٹ دیا. میری سربراہی میں تین رکنی بینچ نے صرف بارہ دنوں میں الیکشن کرانے کا فیصلہ دیا۔

دوران سماعت کے پی حکومت کے وکیل نے اگاہ کیا کہ عدالتی کاروائی کی لائیواسٹریمنگ نہیں ہورہی ہے، چیف جسٹس نے کہاکہ اپنی نشست پرجا کربیٹھ جائیں.

چیف جسٹس نے کہا یہ کیسے ممکن ہے کہ ایک قانون آگیا اس کےبعد بھی سماعت جاری رہی، کیا ایک شخص اتنا طاقتورہوتا ہے کہ وہ قانون کیخلاف کیس چلاتا رہے؟ اگرقوانین کواس طرح سے معطل کیا جاتا رہا توملک کیسے ترقی کرے گا، اگرمجھے کوئی قانون پسند نہیں تواسے معطل کردوں کیا یہ دیانتداری ہے؟ قانون معطل کرکے اس کیخلاف بنچ بنا کردیگرمقدمات سنتے رہنا کیا یہ استحصال نہیں؟

جسٹس اطہرمن اللہ نے کہا کہ اپیل متاثرہ فریق دائرکرسکتا ہے اوروہ کوئی بھی شخص ہوسکتا ہے،حکومت اس کیس میں متاثرہ فریق کیسے ہے؟جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ صرف متاثرہ شخص نہیں، قانون کہتا ہے متاثرہ فریق بھی لاسکتا ہے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے دوتشریحات ہوسکتی ہیں کہ اپیل کا حق صرف متاثرہ فریق تک محدود کیا گیا، متاثرہ فریق میں پھر بل پاس کرنے والے حکومتی بنچ کے ممبران بھی آسکتےہیں، اگراس طرح ہوا توہمارے سامنے 150 درخواست گزارکھڑے ہوںگے۔

جسٹس اطہرمن اللہ نے کہا کہ قانون سازوں نے ہی متاثرہ فریق کے الفاظ لکھے ہیں، چیف جسٹس نے کہاکہ قانون کومعطل کرنے کے بجائے روزانہ کی بنیاد پرسن کرفیصلہ کرنا چاہیے تھا،قانون کومعطل کرنا بھی نظام کے ساتھ سازبازکرنا ہے۔

جسٹس اطہرمن اللہ نے کہا کہ پریکٹس اینڈ پروسیجرایکٹ کی شق دوکے تحت اپیل متاثرہ شخص کرسکتا ہے۔

چیف جسٹس کے استفسار پر مخدوم علی خان نے کہاکہ اگرسپریم کورٹ کسٹم ایکٹ کالعدم قراردے توحکومت اپیل کا حق رکھتی ہے۔

جسٹس اطہر من اللہ نے اٹارنی جنرل منصور اعوان کومخاطب کرتے ہوئے کہاکہ آپ نے ججوں کو پراکسی کے ذریعے دھمکانا شروع کردیا ہے؟ کیا آپ پگڑیوں کے فٹبال بنائیں گے؟

اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے کہاکہ یہ سب توہین آمیزتھا نیب ترامیم فیصلے کیخلاف انٹراکورٹ اپیلوں پرسماعت غیرمعینہ مدت تک ملتوی کردی۔ عدالت نے عمران خان کو آئندہ سماعت پر بھی ویڈیو لنک پرپیش کرنے کی ہدایت کی۔

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین