Urdu Chronicle

Urdu Chronicle

تازہ ترین

افواج پاکستان یا کابینہ کے ارکان کو طلب کرنا عدالت کا مینڈیٹ نہیں، وفاقی وزیر قانون

Published

on

National Assembly Business Advisory Committee meeting, there can be no constitutional amendment in the joint meeting, Federal Law Minister

وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ افواج پاکستان کے لوگوں کو یا کابینہ کو بلائیں گے یہ عدالت کا مینڈیٹ نہیں، آئین پاکستان وزیراعظم اور ان کی کابینہ کو تحفظ فراہم کرتے ہیں، یہ کہنا کہ کابینہ اجلاس یہاں کراؤں گا ، کابینہ کو نیچا دکھانے جیسا ہے، حکومت نے پولیس اسی لیے رکھی ہے کہ لوگوں کے حقوق کا تحفظ کرے۔

وفاقی وزیر قانون نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پولیس کو وفاقی حکومت سے درکار ہر قسم کا تعاون فراہم کیا جائے گا، عدالتوں نے آئین و قانون کے مطابق انصاف فراہم کرنا ہے، عدالتوں کے معاملات عدالتوں میں ہی حل ہوتے ہیں، عدالت سے سنسنی خیز خبریں باہر نکلنا غیر مناسب ہے۔

انہوں نے کہا کہ سرحدوں اور ملک کے اندر چیلنجز پر قابو پانا افواج پاکستان کی ذمہ داری ہے، آج جس طرح کے ریمارکس آئے مجھے اس سے تکلیف ہوئی، یہ سنجیدہ مقدمہ ہے اور اسے سنجیدگی سے آگے بڑھنا چاہیئے، آئین پاکستان نے اختیارات کی تقسیم کو واضح کررکھا ہے۔

وفاقی وزیر اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ پاکستان کو درپیش معاشی چیلنجز سب کے سامنے ہیں، یہ وقت سب کے متحد ہونے کا ہے، مصنف تو تحمل مزاج ہوتا ہے، آئین اور قانون کے مطابق فیصلے کرتا ہے،پاکستان کو قرضوں کے دلدل سے نکالنے کے لیے غیر ملکی سرمایہ کاری کی ضرورت ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم سمجھتے ہیں عدلیہ ہو یا سیاستدان سب کو تحمل کا مظاہرہ کرنا چاہیئے، ججز کا اپنا کوڈ آف کنڈکٹ ہے، ہمیں اپنی ذمہ داریاں نبھانی ہیں، لاپتہ افراد جیسے کیسز ہر ملک میں ہوتے ہیں، عدالت سے جو ریمارکس کی رپورٹنگ ہوتی ہے وہ نامناسب ہے۔

شاعر احمد فرہاد کے حوالے سے اعظم نذیر تارڑ نے کا کہ احمد فرہاد کی گمشدگی کا کیس اسلام آباد ہائیکورٹ میں چل رہا ہے، مجھے تکلیف ہوئی جس طرح ریماکس میڈیا میں آئے، پاکستان کے نظام حکمرانی میں اختیارات کا تعین واضح ہے، انتظامیہ، مقننہ اور عدلیہ نے اپنا اپنا کام کرنا ہے۔

وفاقی وزیر قانون نے مزید کہا کہ سنسنی خیز خبریں باہر نکال کر بے چینی پھلانا نامناست ہے، عدالتی معاملات عدالت کے اندر حل ہوتے ہیں، یہ سنجیدہ مقدمہ ہے جو سنجیدگی سے آگے بڑھنا چاہیئے، آرٹیکل 191 افواج پاکستان کے حوالے سے واضح ہے، آرٹیکل 248 وزیراعظم اور کابینہ کو تحفظ فراہم کرتا ہے، وزیراعظم اور کابینہ قانونی کارروائی سے مستثنی ہوتے ہیں، شاید رپورٹنگ میں کہیں کوئی کمی بیشی ہوئی ہو۔

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین