Urdu Chronicle

Urdu Chronicle

پاکستان

جیکب آباد: موٹر سائیکل رکشہ میں بچے کی پیدائش، ہسپتال راہداریوں میں مریضوں کی موت

Published

on

شہر سے چالیس کلومیٹر دور گاؤں کی پرویزاں امید سے تھی، ماں بننے کا تجربہ اس کے لیے خوشگوار تھا لیکن پریشانی اسے دن رات کھائے جاتی تھی، جب بچے کے جنم کا وقت قریب ہوا تو شوہر جنسار علی کے ساتھ جیکب آباد کے جیمس ہسپتال جانا تھا، کوئی مناسب سواری دستیاب نہ تھی،اچھی سواری کے لیے درکار کرایہ بھی جیب میں نہ تھا۔ میاں بیوی  موٹرسائیکل رکشہ پرہسپتال کے لیے روانہ ہوئے،  چالیس کلومیٹر کے کچے پکے راستے اور موٹرسائیکل رکشہ کی سواری، بچے کی پیدائش  رستے میں ہی موٹرسائیکل رکشہ میں ہوگئی۔

جیکب آباد انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز

جیکب آباد کے ہسپتال میں ساٹھ کلومیٹر دور سے بچے کے علاج کے لیے آنے والے قمرالدین  کا بچہ جانبر نہ ہو سکا۔ ایک تو بچے کی موت کا دکھ اور دوسرے  بچے کا لاشہ گھر پہنچانے کا کرایہ بھی موجود نہیں،

قمر الدین بچے کی لاش اٹھائے ایمبولینس کے لیے دربدر پھرتا رہا  لیکن پھر پیدل ہی چل پڑا، بیٹے کی موت  کے دکھ سے اندر تک ٹوٹ جانے والا قمرالدین کب اور کیسے اپنے گاؤں پہنچا ہوگا؟ اس کا جیکب آباد شہر والوں کو کچھ علم نہیں ۔

ساری زندگی بچوں کے لیے دوڑ دھوپ میں گزار دینے والا 80 سالہ دتہ دشتی جب کسی قابل نہ رہا تو اولاد نے بھی آنکھیں پھیر لیں، بیماری حد سے بڑھی تو کسی مسیحا کی تلاش میں جیکب آباد کے ہسپتال چلا آیا لیکن کسی نے وارڈ میں  بستر نہ دیا۔ اپنے ساتھ لائی  ہوئی رضائی اوڑھے وارڈ کے باہر فرش پر لیٹ گیا اور پھر وہیں جان دے  دی۔

بچے کو موٹرسائیکل رکشہ میں سڑک پر جنم دینا، کسی فوت ہو جانے والے بیٹے، بھائی، با، بھائی، بہن یا ماں کی لاش واپس میلوں دور گاؤں تک واپس لے جانا  یا پھر علاج کے لیے وارڈ سے باہر فرش پر تڑپتے اور سسکتے مرجانا، یہ واقعات انفرادی نہیں، یہ ہمارے معاشرے کی اجتماعی بے حسی کی داستان ہے۔

سوا دو ارب روپے کی لاگت سے ہسپتال بنا دیا گیا، پچھتر کروڑ روپے سالانہ بجٹ بھی مل رہا ہے لیکن کیا اس ہسپتال سے سب کو علاج مل رہا ہے؟ کیا یہ وسیع علاقے کی ضروریات  کو ان حالات میں پورا کرنے کے قابل ہے؟ کیا  ہسپتال کی بڑی سی عمارت اور بجٹ دے کر فرض پورا کر لیا گیا؟۔

جیکب آباد (جمس) اسپتال ہو یا ڈسٹرکٹ سول ہسپتال ایسے واقعات اکثر رونما ہوتے رہتے ہیں کبھی حادثہ کے شکار لوگوں کو لاڑکانہ یا سکھر منتقل کردیا جاتا ہے تو کبھی پوسٹ مارٹم کے لیے لاشیں کئی گھنٹوں پولیس موبائل میں پڑی رہتی ہیں۔

اوپی ڈی میں آئے مریضوں کو ایک سرنج تک مفت میں نہیں ملتی ڈاکٹرز اور انتظامیہ اکثر مریضوں کو نجی اسپتال میں جانے پر زور دیتے ہیں۔

چودہ لاکھ سے زائد آبادی والے ضلع جیکب آباد کا ڈسٹرکٹ سول ہسپتال  1957  میں  قائم کیا گیا تھا جو اب اس شہر اور ملحقہ علاقوں کی طبی ضروریات پوری کرنے میں ناکام دکھائی دیتا ہے۔ ایم ایس سول ہسپتال کے مطابق ڈسٹرکٹ سول ہسپتال میں 40 سے زائد ڈاکٹر اور 80 کے قریب طبی عملہ موجود ہے جبکہ یہ اسپتال 133 بیڈوں پر مشتمل ہے جس میں سے صرف 20 بیڈز ہی عوام کے علاج کے لیے رکھے ہوئے ہیں۔

اس اسپتال میں جیکب آباد کی تحصیلوں ٹھل، گڑھی خیرو، جیکب آباد، اور بلوچستان کے مختلف علاقوں سے بھی غریب لوگ علاج معالجہ کے لیے آتے ہیں مگر  مکمل طبی ضرورت میسر نہیں آتیں ۔ ہسپتال میں پینے کے صاف پانی کا بھی مناسب انتظام موجود نہیں ۔

دو ہزار تیرہ میں امریکی سماجی ادارے یو ایس ایڈ کی جانب سے سوا دو ارب روپے کی لاگت سے بنائے گئے انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسزکی بنیاد رکھی گئی۔

یو ایس ایڈ کے مطابق  اس ہسپتال میں  کارڈیالوجی، گائناکالوجی، پیڈیاٹرکس، میڈیسن، مختلف سرجری، آنکھ کے لیے کنسلٹنٹ کلینک اور دندان سازی. ان کے علاوہ آئی سی یو، سی سی یو، لیبر روم، آپریشن تھیٹر، ڈائیلاسز اور مریضوں کو اندرونی سہولیات میسر ہوں گی۔

مگر 9 سال گزر جانے کے باوجود اسپتال کی حالت بگڑتی چلی گئی 757000000 کی بجٹ ہونے کے باوجود اسپتال میں ابھی تک ایمرجنسی شروع نہیں کی گئی نہ ہی اسپتال میں الٹراساؤنڈ جیسی سہولیات موجود ہیں جمس اسپتال کی اوپی ڈی میں آنے والے مریضوں کو ادویات تک فراہم نہیں کی جاتی جبکہ جمس ہسپتال میں سرجری کے لئیے اب تک سرجن ڈاکٹر بھی بھرتی نہ ہوسکے ہیں جو ہیں وہ سول اسپتال کے ڈاکٹرز ہیں۔

جیکب آباد جمس اسپتال میں سہولیات کے فقدان پر سول سوسائٹی سیاسی تنظیموں اور شہریوں نے احتجاجی تحریک بھی شروع کی تھی جس میں انہوں نے جمس کے بجٹ میں بڑے پیمانے پر کرپشن کا الزام عائد کیا تھا احتجاجی تحریک کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ جمس اسپتال میں کرپشن اور ملازمین کو ٹھیکےداروں کے عوض بھرتی کیا جارہا ہے اور ان کی تنخواہوں سے بھی کٹوتی کی جارہی ہے۔

دوسری جانب ضلع انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ڈائریکٹر جمس اسپتال ہمارے ماتحت نہیں ہیں وہ جمس اسپتال کے بنائے گئے بورڈ آف گورنرز کو رپورٹ کرتے ہیں جس کی چیئرپرسن عزرہ فضل پیچوہو ہیں۔

اس تمام تر صورتحال پر ڈائریکٹر جمس اسپتال کا موقف سامنے نہیں آیا ڈائریکٹر جمس سے رابطہ کر کے موقف لینے کی کوشش کی تو انہوں نے اپنا مووقف دینے سے  انکار کردیا۔

جنید ذوالفقار جیکب آباد کے نوجوان صحافی ہیں 1994 24 جون کو سندھ کے ضلع جیکب آباد میں پیدا ہوئے 2012 ءسے صحافت سے وابستہ ہیں۔2012 ءسے 2014ء تک روز نامہ جرات کراچی کے لیے رپورٹنگ کرتے رہے پھر 2014 ءسے 2017 ء تک نیوز ون چینل میں کام کیا ۔ 2017 سے جاگ ٹی وی ، جی این این نیوز سے وابستہ ہیں ۔

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین