Urdu Chronicle

Urdu Chronicle

ٹاپ سٹوریز

کراچی: شاپنگ مال کی آگ میں نامور سیکسو فونسٹ آدیش کمار اور اس کے خواب بھی جل کر راکھ

Published

on

مشکل ترین میوزیکل انسٹرومنٹ بجانے والےسیکسوفونسٹ ہندونوجوان آدیش کمار کے خواب بھی آرجےشاپنگ مال کراچی کی حالیہ آتشزدگی میں راکھ ودھویں کا ڈھیربنے،آدیش نے آخری مرتبہ نیشنل اکیڈمی آف پرفارمنگ آرٹس میں اطالوی ثقافتی طائفے کےہمراہ پرفارمنس دی تھی،سن 2017میں نیس کیفےسیزن5میں ٹائٹیل سانگ محبوبہ پرگروپ پرفارمنس کےدوران میوزک انڈسٹری میں شہرت ملی۔

گذشتہ ہفتےکراچی کے معروف آرجے شاپنگ مال میں جانوں سے ہاتھ دھونے والے 11 افراد میں سے یوں توہرایک کی اپنی الگ داستان ہے،مگران مرنے والے بیشترنوجوانوں میں ایک قدرمشترک تھی کہ بیشترنوجوانوں نےگھرانے کی معاشی کفالت کے علاوہ کچھ خواب بھی دیکھ رکھے تھے،جن کی تکمیل کے لیے وہ رات کی شفٹ میں کام کر کے گھرکے اخراجات چلانے کی تگ ودوکررہے تھے۔

ان ہی نوجوانوں میں ایم اے جناح روڈ پرواقع نازپلازہ کے ایک فلیٹ میں اپنے اہل خانہ کے ہمراہ رہائش پذیرہندونوجوان آدیش کمار بھی شامل تھا،جوپیشہ ورانہ طورپرایک سوفٹ وئیرفرم سے وابستہ تھا،مگرجزوقتی طورپرآدیش کا ایک اورتعارف سیکسوفونسٹ کے طورپرتھا۔

سیکسوفون پیتل کا بنا ہوا ایک ایسا مخروطی میوزیکل انسٹرومنٹ ہے،جس کو بجانے کے لیے انگلیوں کی مہارت اورسانسوں کی قوت درکارہوتی ہے،سیکسو فون موسیقی کے مختلف انداز میں استعمال ہوتا ہے،جس میں کلاسیکی موسیقی یعنی کنسرٹ بینڈ، چیمبر میوزک، سولو ریپرٹوائز، اورکچھ مواقع پر آرکسٹرا ،ملٹری بینڈ، مارچنگ بینڈ، جازمیں سولو اورمیلوڈی کے آلے کے طوراستعمال کیا جاتاہے جبکہ راک اینڈرول کچھ موسیقی میں ہارن سیکشن کے طورپربھی استعمال کیاجاتاہے۔

آدیش نے سینٹ پیٹرکس اسکول میں دوران تعلیم اپنے ٹیچرسربشیر کے ذریعے اس میوزیکل آلے کے اسرارورموزسیکھے،جس کے بعد یہ شوق مسلسل پروان چڑھتارہا۔

تعلیمی مدارج طے کرنے کے بعد گذشتہ برسوں میں کوویڈ کی وجہ سے اس کے والد کا انتقال ہوا،جس کے بعد بوڑھی ماں اورچھوٹی بہن کی کفالت کے لیے جاب کے ساتھ وہ نجی محافل میں سیکسوفون کی پرفارمنس پیش کرنے لگا۔

آدیش نے سن 2017میں نیس کیفے سیزن 5میں لے لیں دل اومحبوبہ نامی گروپ سانگ میں سیکسوفون بجانے کا شاندارمظاہرہ پیش کیا،جس کے بعد آدیش نے گورکھ ہل فیسٹیول سمیت دیگر کئی نجی محافل میں پرفارمنس کا مظاہرہ پیش کیا۔

اس کی زندگی کی آخری قابل ذکرپرفارمنس کچھ عرصہ قبل نیشنل اکیڈمی آف پرفارمنگ آرٹس(ناپا)میں اٹالین گروپ کے ساتھ تھی،جس کوحاضرین کی جانب سے کافی دادملی۔

آدیش کے دیرینہ دوست ساگرویل جی خود بھی ناپا سے فارغ التحصیل ہے،ساگرکےمطابق ذاتی طورپراچھی سوچ کا حامل فردتھا،جس کے دوہی ارمان تھے کہ بوڑھی والدہ اوربہن کی کفالت کرے اوراپنے شوق کے میدان میں بہترین پرفارمنس کے ذریعے ملک کے لیے ناموری کا باعث بنے،مگر اس ہولناک حادثے نے آدیش کے خواب چھین لیے۔

آدیش کمار کی انتم سنسکار(آخری رسومات) سون پوری شمشان گھاٹ پرانا گولیمارمیں ادا کی گئیں۔

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین