Urdu Chronicle

Urdu Chronicle

ٹاپ سٹوریز

کراچی: سینما گھروں کا کلچر ختم ، پروجیکٹر پر فلمیں دکھانے والے بھی گم، پرنس سینما کی جگہ پلازہ، نشاط بند،کیپری آخری سانسوں پر

Published

on

ماضی بعید میں کراچی تفریحی نقطہ نظرسے سینما گھروں کا گڑھ ہواکرتا تھا،شہرکےمرکزی اورسائیڈ کے سینما گھروں کی تعداد 110کے لگ بھگ تھی،مگراب یہ داستان تاریخ کے اوراق میں ہی کہیں رہ گئی،بےانتہا عروج کے بعد جمود و زوال پذیری کے بعد شہر میں باقی رہ جانے والےسینما گھروں کی تعداد انگلیوں پرشمار کی جاسکتی ہے۔

سن 80کی دہائی میں کراچی کے گلی،محلوں میں قومی تہواروں اورشادی بیاہ کے موقع پرپردہ تان کرپروجیکٹرکے ذریعے فلمیں دیکھنے کا رواج بھی عام تھا،جو اب قصہ پارینہ بن چکا ہے۔

موجودہ تیزرفتارترقی نے کئی روایات کا پانسہ پلٹ دیا،یہی وجہ ہے کہ ماضی میں موجود ان عوامل کا ذکراب صرف کتابوں میں ہی پڑھنے کو ملتاہے،ایک وقت تھا کہ ملک کے گنجان آبادی والے شہرکراچی میں سینما گھروں کی بھرمار تھی،سن 70اوربعدازاں 80تک  دہائی میں اگرشہرقائد میں فلم بینوں کو سستی تفریح فراہم کرنے والے ان سینما کی بات کی جائے تویہ 110کے لگ بھگ تھے،مگرآج اگرجائزہ لیا توان سینما کی کم تعداد کے سبب انھیں انگلیوں پرشمار کیا جاسکتا ہے۔

بابائے قوم کے نام سے منسوب ایم جناح روڈ پرواقع تین سینما گھرپرنس،کیپری اورنشاط کی توبات ہی کچھ اورتھی،مگرمضافاتی علاقوں اورسائیڈ کے سینما گھربھی اس قدروسیع اورکشادہ ہوا کرتےتھے کہ ان کو دیکھ کررشک آتا تھا،یہ وہ دورتھا جب شہر کے علاقوں لانڈھی اورکورنگی میں شیش محل،غالب،لالہ زار،نرگس،مہتاب ہواکرتے تھے۔

ملیرمیں پکاڈلی، کیسینو، گلستان، گلشن، سنگیت، اور نفیس سنیما ہوا کرتے تھے،اس کے علاوہ شہر کے علاقوں لیاقت آباد،کیماڑی،اورنگی،پاپوش نگر،پاک کالونی،پرانی سبزی منڈی،لیاری،ناظم آباد میں فردوس، نیرنگ، لیاقت آباد،بدر،نگینہ،میٹرو، شہزاد،پیلس،لبرٹی،صبا، شیریں،چمن سنیما،کرن سنیما پاک کالونی،چاندنی سنیما،کراؤن سنیما، ڈیلکس،لبرٹی، نایاب، مسرت، ریجنٹ، ریلیکس، شالیمار، دلشاد، ڈیلائٹ، رنگ محل، راج محل،نیپئر روڈ پر راکسی، کمار، سپر، نگار، نورمحل، قسمت،سوسائٹی، فلمستان، ناولٹی،ارم،اوپیرا،عرشی، گلیکسی،امبر، ہالی وڈ، صنم،خیام سنیما موجود  تھے۔

شہر کے مرکزی سینماگھروں کی بات کی جائےتومارسٹن روڈ(موجودہ وحیدمراد روڈ)پرواقع گوڈین، افشاں، نشیمن، ایروز،جوبلی، ریوالی،کوہ نور،قیصر،صدر کے علاقے میں اوڈین، ریگل، پیراڈائز،پیلس، ریکس، ریو،کیپیٹل، گارڈن روڈ پربمبینو، لیرک، اسٹار، اسکالا، رینو، ایم اے جناح روڈ پرنشاط، پرنس، کیپری، پلازہ، تاج محل، لائٹ ہاؤس، ناز،میجسٹک، جیسےدلکش سنیما گھر ہوا کرتے تھے،ڈالمیاروڈ پرواقع ڈرائیو ان سینما کی اپنی الگ ہی بات تھی،جہاں تفریح کے لیے جانے والے لوگ اپنی گاڑیوں اورموٹرسائیکلوں پربغیرچھت کے سینما گھرکی اسکرین پرکولڈ ڈرنک اورکھانے پینے کی دیگراشیا سے لطف اندوزہوتے ہوئے،کھلے مقام پرفلم بینی کیا کرتے تھے،مگراب حالات یکسرمختلف ہیں۔

آج بدقسمتی سے کراچی سمیت ملک کے دوسرے شہروں سے سنگل اسکرین سنیماؤں کا تقریباً خاتمہ ہوچکا ہے،بچے کچھے سنیما گھرنامساعدحالات اورزبوں حالی کا شکارہیں، کبھی یہ سینما ہاوسزغریب اورمتوسط طبقے کی واحد سستی تفریح ہوا کرتے تھے،مگرکراچی سمیت  ملک سے سنیما کلچرکا تقریباً خاتمہ ہوچکا ہے،یہ توان سینما گھروں کا ذکرتھا جہاں فلم بین باقاعدہ پروگرام بنا کرانفرادی طورپریا اہل خانہ کے ہمراہ فلم دیکھنے جایا کرتے تھے۔

اس شوق کا ایک اوررنگ کراچی میں دوسری شکل میں بھی ملتاتھا جب خوشی کے مواقعوں اورقومی تہواروں پربھی گلی محلوں میں فلمیں لگانے کارواج عام تھا،پردہ داری کو ملحوظ خاطررکھتے ہوئے،کسی بھی گلی میں اچانک سینما کے تحت چلنے والی فلم کے لیے دوعدد لمبے اورموٹے بانس پرایک سفید پردہ تان دیا جاتا تھا،جس کے ایک طرف مرد حضرات اوردوسری جانب خواتین کی فرشی نشست کا اہتمام کیا جاتاتھا،ان فلموں کوپردے پر چلانے والے افراد کی شہرکے گنجان آبادی والے علاقے لیاقت آباد 10نمبر پرفلم پروجیکٹرز کی ان گنت دکانیں ہواکرتی تھیں۔

یہ دکان دارفلم کی مشنیری اورآپریٹرمہیا کرنے کے علاوہ سلولائیڈ(فلم کا فیتہ،ریل)بھی کرائے پردیتے تھے،کسی بھی مقام پرعارضی سینما گھر سجانے والے ان دکانداروں کے پاس بلیک اینڈ وائٹ اوررنگین فلمیں دستیاب ہواکرتی تھی،جہاں بکنگ کے لیے جانے والے باہمی مشورے اورفلموں کی فہرست دیکھنے کے بعد اپنے پسندیدہ ہیرویا ہیروئن کی فلم کا انتخاب کرتے تھے،عموما وہ عارضی سینما کا پروجیکٹرمین اپنے ایک ہیلپرکے ساتھ سوزوکی پک اپ میں بیٹھ کرکسی بھی علاقے میں پہنچتا تھا،اس پروجیکٹرمین کی آمد پرمفت کی فلم دیکھنے والوں میں خوشی کی لہردوڑ جایا کرتی تھی،ان پروجیکٹرآپریٹر کی آوبھگت کوکا کولا یاکڑک چائے سے کی جاتی تھی۔

کراچی کے سینما گھروں کی بتدریج کم ہوتی تعداد میں ایک کلیدی کردار غیرمعیاری فلموں کا بھی رہا ہے،جن کی وجہ سے فلم بین سینما ہاوسز سے روٹھ گئے،یہی وجہ ہے کہ کچھ سینما گھر اسٹیج ڈراموں کے تھیٹر میں بدل گئے جبکہ بیشتر پر بلند وبالا رہائشی عمارتیں اور مارکیٹس بن گئیں،سائیڈ کے سینما گھروں کی ٹوٹ پھوٹ کے بعد مین سینما گھروں کی باری آئی،ایم جناح روڈ پر واقع پرنس سینما پر کثیر المنزلہ عمارت کی تعمیر کا سلسلہ جاری ہے،نشاط سینما آتشزدگی کے بعد بند پڑا ہے،رہا ذکر کیپری سینما کا جوآخری سانسیں لے رہا ہے۔

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین