ٹاپ سٹوریز
کراچی: پالتو جانوروں کا اتوار بازار، تیزی سے بڑھتے شوق کے ساتھ اضافی کمائی کا ایک ذریعہ
کراچی کے گنجان آبادی والے علاقوں میں گھر کی بالائی منزل اورچھتوں پرپرندے پالنے کا روایتی شوق اب کاروبارمیں ڈھل چکا ہے،پرندوں کی دیکھ بھال کے جزوقتی کام کے دوران شہری معقول آمدنی کمانے لگے ہیں۔
بڑھتی مہنگائی کے سبب اضافی آمدنی ملنے پرگھرکی خواتین بھی مردوں کا ہاتھ بٹانے لگیں،شہر میں پرندوں کی مستقل دکانوں کے علاوہ ایمپریس مارکیٹ(صدر)اورلیاقت آباد10نمبرپرہراتوارکے روز بڑے پیمانے پربازارلگایا جاتاہے،جہاں چرند،پرندے کے دلدادہ افراد بھاو تاو کے بعد خرید کرگھرلے جاتے ہیں۔
بجری،فشر اورآسٹریلین طوطوں کی افزائش نسل کا مرکز شہری علاقے جبکہ پہاڑی طوطے،بٹیراوردیسی مرغیاں دیہی سندھ کے مختلف گاوں دیہات سے فروخت کے لیے لائی جاتی ہیں۔
شہرقائد کی مستقل اورعارضی مارکیٹوں میں بکنے والے ان پرندوں کی قیمت چند سوروپے اورہزاروں روپے سے لاکھوں روپے کے درمیان ہے۔
یہ ماضی کی بات ہے جب شہرکنکریٹ کا جنگل نہیں بناتھا،تب کراچی بھرمیں ہرے بھرے درختوں کی ہریالی کے علاوہ تقریبا ہردوسرے گھر میں ایک کیاری ہواکرتی تھی،جس میں پپیتے،کیلے،شریفے،جامن ،آم،دیسی بادام کے پھل داردرختوں کےساتھ ساتھ پھولوں کے ذریعے بھی گھروں کو دیدہ زیب بنایاجاتا تھا۔
اسی دورکی بات ہے جب گھروں میں پالتوجانوروں کو پالنے کا رواج عام تھا،عام طورپربکری،دیسی مرغی ،خرگوش،بطخ اورگھر کی چھت پرکبوتروں کو پالاجاتاتھا،مگرپھرروایتیں بدلتی چلی گئیں،یہ شوق ختم تو نہیں ہوا البتہ کم ضرورہوا مگراب اس نے نیا اندازاختیارکرلیا،اب جانوروں کو پالنے کے شوق کوکراچی کے شہریوں نے کاروباربھی بنالیا،جس سے انھیں ایک معقول آمدنی ہورہی ہے،۔
شہر کے دومختلف مقامات ایمپریس مارکیٹ(صدر)اورلیاقت آباد10نمبرپرندوں کی مستقل دکانیں قائم ہیں،تاہم ان دونوں مقامات پراتوارکو پرندوں کی بہت بڑی عارضی مارکیٹ عین سڑک پرسج جاتی ہے،جہاں شہر کے مختلف علاقوں سےپرشین،سیامی بلیاں،جرمن،السیشین نسل کے کتے دیسی مرغے اورمرغیاں،کبوتردیگراقسام کے چرند پرند جن میں مکاو،افریقن گرے طوطے،کنٹھے دارسبزطوطے،کاکاٹو،چکور،تیتر،بٹیر،فاختہ،لو برڈ،فشر،بجری،کاک ٹیل،لوٹینو،فنچ،جاوا فروخت کے لیے لائے جاتے ہیں۔
پرندے اور جانور کہاں سے لائے جاتے ہیں؟
اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آخر یہ پرندے آتے کہاں سے ہیں،تواس کا سیدھا اورآسان جواب یہ ہے کہ یہ انواع اقسام کے پرندے شہر کے مختلف علاقوں لانڈھی،کورنگی،لیاقت آباد،سولجربازار،رنچھوڑ لائن،گولیمارسمیت دیگرعلاقوں سے لائے جاتے ہیں،
ان علاقوں میں رہنے والے اپنے گھروں کی چھتوں پران چرند پرند کی افزائش کرتے ہیں اوربریڈ تیارہونے کے بعد اسے فروخت کے لیے مارکیٹ میں لایاجاتاہے،یہ جزوقتی کام ایک معقول آمدنی کا سبب بن جاتاہے،اس کے لیے عموما گھر کی چھتوں پرلکڑی اورلوہے کے پنجرے بنائے جاتے ہیں،جس میں مٹی کے چھوٹے بڑے مٹکے ان کے انڈے سے بچے نکلنے تک افزائش نسل کے تمام مراحل طے ہوتے ہیں،یوں ایک معقول آمدنی کا سلسلہ چل پڑتاہے۔
یہ شوق اب شہریوں کی ضرورت اورباقاعدہ طورپرایک کارروباربن چکا ہے،جس میں دن بھردفاتراوردکانوں پرمصروف رہنے والے شہریوں کو گھرکی خواتین کی جانب سے بھی معاونت حاصل ہے،کچھ شہریوں کا دکانداروں سے براہ راست رابطہ ہے،جو وہاں پرپرندے سپلائی کرتے ہیں جبکہ بیشترانھیں مارکیٹوں کے قرب وجوارمیں لگنے والے پرندہ بازار میں فروخت کرتے ہیں،جہاں سے انھیں عام دکاندار کے برعکس اچھے پیسے مل جاتے ہیں۔
ان پرندوں میں آسٹریلین طوطوں کی افزائش کا تناسب بہت زیادہ ہے،کراچی کی آب و ہوا پرندوں کی افزائش کے لیے موزوں ہے کیونکہ سال کے بیشترمہینوں میں سخت گرمی کچھ میں متوازن موسم جبکہ ایک ماہ یا اس سے کچھ زیادہ مدت کے لیے زیادہ سردی پڑتی ہے،شہرکی ان پرندہ مارکیٹوں کو پرندے اوردیگرپالتوجانورفراہم کرنے میں دیہی سندھ کے مختلف اضلاع کے باسیوں کا بھی کلیدی کردارہے،خاص طورپرمختلف اقسام کی دیسی مرغیاں اوران کے انڈے دیہی سندھ سے لائے جاتے ہیں۔
پرندوں کی قیمتیں
ان پرندوں میں سب سے زیادہ قیمت کئی رنگوں کے حامل مکاو کی ہے،جس کی قیمت ایک لاکھ 80ہزارسے ڈھائی لاکھ روپے تک ہے،افریقن گرے طوطے کی قیمت 80ہزارسے ایک لاکھ روپے کے درمیان ہے،کاک ٹیل کے سودے اس کی بریڈ کے مطابق ہوتے ہیں،ان کی قیمتیں ساڑھے تین ہزارسے 15ہزارروپے کے لگ بھگ ہے،گرے کاک ٹیل کی قیمت ڈھائی ہزارسے ڈھائی ہزارسے تین ہزارجبکہ سفید اورپیلے کاک ٹیل کا جوڑاساڑھے چارہزارتک میں فروخت کیا جاتاہے، بڑےسائز کا چکور12سے15ہزارروپے جبکہ ان چکوروں کے بچوں کی قیمت 5سے7ہزارکے درمیان ہے۔
ان پرندوں میں سبزپہاڑی طوطوں کی بڑی مانگ ہے،جس کا بچہ 8سے10ہزارمیں ملتا ہے جبکہ ہاتھوں سے خوراک کھانے اوربولنے والے سبزطوطے کی قیمت 40ہزارروپے تک طلب کی جاتی ہے۔
ممنوع جانوروں کا دھندہ
اتوارکو لگنے والی ان عارضی مارکیٹوں میں پرشین اورسیامی،دیسی نسل کی بلیاں کم دام پرمل جاتی ہے جبکہ جرمن شیفرڈ،السیشین،افغان کوچی،سائبرین ہسکی نسل کے کتوں کے سودے بھی ہوتے ہیں۔
ان چرند وپرند کے علاوہ ایک شوق گھروں میں شیشے کے چھوٹے بڑے ایکوریم کی شکل میں بھی ملتا ہے،جہاں مختلف اقسام کی مچھلیوں کوپالاجاتا ہےاورپھرتیاربریڈ کو سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پرفروخت کے لیے پیش کیا جاتاہے، بعض اوقات ان پرندوں اورجانوروں کی آڑمیں کچھ ممنوع جانوروں کا دھندہ بھی شروع کردیاجاتا ہے،جس کی اطلاع پرمحکمہ سندھ وائلڈ لائف کی جانب سے ایسے دکانداروں کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جاتی ہے۔
اینیمل رائٹس کے تحفظات
ان پرندہ مارکیٹوں میں مستقل رکھے جانے والے پرندوں پرجانوروں کے حقوق کے لیے کام کرنے والے مختلف این جی اوزکے بہت زیادہ تحفظات ہیں،ان این جی اوز کے نمائندوں کا کہناہے کہ ان مارکیٹس میں بلیوں اوردیگرپرندوں کودھوپ اورپیاس سے بے نیازقید کردیاجاتا ہے،اوران کا کوئی خیال نہیں رکھا جاتا،حتیٰ کہ ان جانوروں میں بیماری کی وجہ سے ان کے علاج معالجے کا ان دکانداروں کے پاس کوئی بندوبست نہیں ہے،جس کی اصلاح انتہائی ضروری ہے۔
-
کھیل1 سال ago
ورلڈ کپ میں ٹیم کی بدترین کارکردگی، سری لنکا نے اپنا کرکٹ بورڈ برطرف کردیا
-
کھیل1 سال ago
کم عمر لڑکی کی سیکس ویڈیو بنانے اور شیئر کرنے پر ریئل میڈرڈ کے 3 کھلاڑی گرفتار
-
تازہ ترین6 مہینے ago
چیئرمین پی سی بی دو طرفہ سیریز پر بات کرنے آئرلینڈ پہنچ گئے
-
پاکستان6 مہینے ago
مریم نواز سے گورنر پنجاب کی ملاقات،صوبے کی ترقی کے لیے اہم امور پر تبادلہ خیال
-
ٹاپ سٹوریز1 سال ago
آئی ایم ایف بورڈ سے معاہدہ منظور،1.2 ارب ڈالر کا فوری اجرا ممکن، باقی رقم دو سہ ماہی جائزوں سے مشروط
-
کالم1 سال ago
اسلام میں عبادت کا تصور
-
ٹاپ سٹوریز6 مہینے ago
اسحاق ڈار سے امریکی سفیر کی ملاقات، سکیورٹی اور اقتصادی تعاون سمیت دو طرفہ امور پر تبادلہ خیال
-
تازہ ترین8 مہینے ago
پی سی بی نے انٹرنیشنل ٹیموں کے قیام کے لیے عمارت خرید لی