ٹاپ سٹوریز
طارق رحیم انگاروں پر، ہیلو رافعہ! تمہارا شوہر کسی کام کا وکیل نہیں، شکریہ چیف جسٹس،عدالتی کارروائی پر تبصرے
سپریم کورٹ کے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پہلے ہی دن فل کورٹ بنا کر کارروائی براہ راست نشر کرنے کے احکامات دیئے، عدالتی و سیاسی معاملات میں دلچسپی لینے والوں نے اس عمل کو سراہا اور چند ایک نے کارروائی انگریزی میں ہونے پر اعتراض بھی کیا۔ سوشل میڈیا سپریم کورٹ کی کارروائی براہ راست دکھانے کے حوالے سے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے ریمارکس کی تعریفوں سے بھرا نظر آیا۔ چند ایک نے سابق چیف جسٹس عمر عطا بندیال اور آڈیو لیکس کیس کا بھی حوالہ دیا۔
رضا بٹ نے ایک کلپ شیئر کیا اور چیف جسٹس کے ریمارکس کی تحسین کی جس میں چیف جسٹس نے کہا کہ ریکوڈک کے کیس میں جو فیصلہ دیا گیا اس سے ملک کو ساڑھے چھے ارب ڈالر کا نقصان ہوا۔ ملک کو اتنا بڑا نقصان ہوتا ہے تو ہوتا رہے لیکن چیف جسٹس کی ساکھ میں کمی نہ آئے۔ مجھے ایسی پاورز نہیں چاہییں اور اگر آپ دینا بھی چاہیں گے تو میں ایسی پاورز نہیں لونگا۔
ریکوڈک کے کیس میں جو فیصلہ دیا گیا اس سے ملک کو ساڑھے چھے ارب ڈالر کا نقصان ہوا۔ ملک کو اتنا بڑا نقصان ہوتا ہے تو ہوتا رہے لیکن چیف جسٹس کی ساکھ میں کمی نہ آئے۔
مجھے ایسی پاورز نہیں چاہییں اور اگر آپ دینا بھی چاہیں گے تو میں ایسی پاورز نہیں لونگا، چیف جسٹس قاضی فائز عیسی pic.twitter.com/osYv4zbvb6— Raza Butt 🎙️ (@SocialDigitally) September 18, 2023
صحرا نورد کے نام سے ایک اکاؤنٹ نے کلپ شیئر کر کے تبصرہ کیا کہ چیف جسٹس نے خواجہ طارق رحیم کی ساری پٹیشن ہی اڑا کر رکھ دی ہے۔ واضح رہے کہ خواجہ طارق رحیم سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے خلاف درخواست گزار وکیل ہیں۔
چیف جسٹس نے طارق رحیم کی ساری پٹیشن ھی اڑا کر رکھ دی ھے۔ pic.twitter.com/6l5FCkAOyQ
— صحرانورد (@Aadiiroy2) September 18, 2023
صنم جمالی نے ایک کلپ شیئر کرتے ہوئے چیف جسٹس کے ان ریمارکس کی تحسین کی کہ بہت سے قوانین مجھے پسند نہیں مگر میں نے آئین اور قانون پر عمل کرنے کا حلف لیا ہے۔
بہت سے قوانین مجھے پسند نہیں مگر میں نے آئین اور قانون پر عمل کرنے کا حلف لیا ہے، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ pic.twitter.com/oyWLJTdfbG
— Sanam Jamali🇵🇰 (@sana_J2) September 18, 2023
معروف خاتون صحافی ثنا بچہ نے چیف جسٹس ریمارکس شیئر کئے کہ جِس عوام کے کیسز ہم نے سننے ہیں اور ہم نا سنیں، سو جائیں بھول جائیں تو عوام کی نمایئندگی کرنے والی پارلیمنٹ ہمیں کہتی ہے کہ 14 دنوں میں ہم کیس سننے کے پابند ہیں۔اس میں سپریم کورٹ کی درستگی کا طریقہ ہے۔ اس میں کیا چیز ہے جس سے آپ کو اختلاف ہے؟ جسٹس منصور علی شاہ کا وکیل امتیاز صدیقی سے سوال۔۔۔
جِس عوام کے cases ہم نے سننے ہیں اور ہم نا سنیں، سو جائیں بھول جائیں تو عوام کی نمایئندگی کرنے والی Parliament ہمیں کہتی ہے کہ 14 دنوں میں ہم کیس سننے کے پابند ہیں۔اس میں سپریم کورٹ کی درستگی کا طریقہ ہے۔ اس میں کیا چیز ہے جس سے آپ کو اختلاف ہے؟ جسٹس منصور علی شاہ کا وکیل امتیاز…
— Sana Bucha (@sanabucha) September 18, 2023
لندن میں مقیم معروف صحافی مرتضیٰ علی شاہ نے ایک کلپ شیئر کیا اور لکھا کہ خواجہ طارق رحیم انگاروں پر۔ یہ بتاتا ہے کہ کس طرح ججز (بندیال، ثاقب نثار وغیرہ) اور وکلاء نے سیاسی انجینئرنگ کے لیے بینچ اور فیصلے طے کیے۔
Khawaja Tariq Raheem on the coals. This explains how judges (Bandial, Saqib Nisar etc) and lawyers fixed benches and decisions for political engineering pic.twitter.com/iXRr9eSpqS
— Murtaza Ali Shah (@MurtazaViews) September 18, 2023
ہیکر بوائے کے نام سے ایک اکاؤنٹ سے تبصرہ کیا گیا کہ درخواست گزار وکلا سوالات کے جواب دینے سے قاصر ہیں، سماعت اگر لائیو ہونا شروع ہوگئیں تو بہت سے بڑے بڑے نامور وکیلوں کے نام کھا جائے گی۔
🔥 درخواست گزار وکلا سوالات کے جواب نہیں دے سکتے
🔥 دلائل دینے سے قاصر ہیں
🔥 سماعت اگر لائیو ہونا شروع ہوگئیں تو بہت سے بڑے بڑے نامور وکیلوں کے نام کھاجائے گی
🔥 قاضی فائز عیسیٰ نے آج بتادیا قوم کو جج کیسا ہونا چاہئے
🔥 قانون و آئین سربلند ہوگا انشاءالله
پاکستان زندہ باد 🇵🇰— HACKER BOY 111222®️ (@HackerBoy111222) September 18, 2023
شفیق احمد ایڈووکیٹ نے تبصرہ کیا کہ قانونی زبان اور اصطلاحات کافی مشکل ھوتی ہیں اور انگریزی پر اچھا خاصا عبور رکھنے والے انسان کے لئے بھی انکو سمجھنا مشکل ھوتا ہے لہٰذا پی ٹی وی پر سپریم کورٹ کی براہ راست کاروائی دکھانے کا عوام کو کیا فائدہ کہ جب انگریزی میں بحث ھونی ہے اور عوام کو کچھ سمجھ نہیں آنی۔
قانونی زبان اور اصطلاحات کافی مشکل ھوتی ہیں اور انگریزی پر اچھا خاصا عبور رکھنے والے انسان کے لئے بھی انکو سمجھنا مشکل ھوتا ہے لہٰذا PTV پر سپریم کورٹ کی براہ راست کاروائی دکھانے کا عوام کو کیا فائدہ کہ جب انگریزی میں بحث ھونی ہے اور عوام کو کچھ سمجھ نہیں آنی
— Shafiq Ahmad Adv (@ShafiqAhmadAdv3) September 18, 2023
سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے اس طرح کے ایک اعتراض کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ممکن نہیں ہے1884 سے ہمارا نظام انصاف انگریزی زبان میں ہے اب اس کو اردو میں لانا ایک غیر ضروری کوشش ہو گی، اور یہ بھی بتا دوں کہ اردو میں جو استعارات ہیں وہ فارسی کے ہیں جن سے ہماری آبادی بالکل ہی نابلد ہے، پہلے بھی ہم نے جہاں جہاں نظام کو بدلنے کی کوشش کی وہاں تباھی ہی پھیری ہے اس لئے مہربانی کر کے سپریم کورٹ کی کاروائ انگریزی میں ہی رہنے دیں
ممکن نہیں ہے1884 سے ہمارا نظام انصاف انگریزی زبان میں ہے اب اس کو اردو میں لانا ایک غیر ضروری کوشش ہو گی، اور یہ بھی بتا دوں کہ اردو میں جو استعارات ہیں وہ فارسی کے ہیں جن سے ہماری آبادی بالکل ہی نابلد ہے، پہلے بھی ہم نے جہاں جہاں نظام کو بدلنے کی کوشش کی وہاں تباھی ہی پھیری ہے… https://t.co/ngcM8plJII
— Ch Fawad Hussain (@fawadchaudhry) September 18, 2023
پشاور کے سینئر صحافی محمد فہیم نے تبصرہ کیا کہ آج ہم پاکستانیوں نے اپنے ٹیکس سے چلنے والی سپریم کورٹ کا دیدار بھی کرلیا شکریہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسی۔
آج ہم پاکستانیوں نے اپنے ٹیکس سے چلنے والی سپریم کورٹ کا دیدار بھی کرلیا
شکریہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسی pic.twitter.com/DPQjYV3aFF— Muhammad Faheem (@MeFaheem) September 18, 2023
جاوید اقبال نام کے ایک اکاؤنٹ نے خواجہ طارق رحیم کا نام لیے بغیر تبصرہ کیا کہ ہیلو رافعہ، تمہارا شوہر تو کسی کام کا وکیل نہیں، ایک آئینی دلائل نہیں دے سکا، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے خواجہ طارق رحیم کا پوسٹ مارٹم کرکے رکھ دیا، کھال بھی اتار کر روم نمبر ایک میں لٹکادی۔
ہیلو رافعہ، تمہارا شوہر تو کسی کام کا وکیل نہیں، ایک آئینی دلائل نہیں دے سکا، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے خواجہ طارق رحیم کا پوسٹ مارٹم کرکے رکھ دیا، کھال بھی اتار کر روم نمبر 1 میں لٹکادی 👏👏 pic.twitter.com/Rx1UlZ2jxm
— Javed Iqbal (@javedeqbalpk1) September 18, 2023
مجموعی طور پر براہ راست کارروائی میں دلچسپی نمایاں رہی اور عوام کو عدالتی کارروائی اور کیس کو جاننے کا موقع ملا۔