Urdu Chronicle

Urdu Chronicle

پاکستان

خاور مانیکا فقہ حنفی سے ہیں، تین طلاق کے بعد رجوع کا کیس نہیں بنتا، عدت کیس میں جج کے ریمارکس

Published

on

بانی پی ٹی آئی عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف دوران عدت نکاح کیس میں سزا کے خلاف مرکزی اپیلوں پر آج بھی فیصلہ نہ ہو سکا۔ خاور مانیکا کے وکیل نے موقف اختیار کیا بانی پی ٹی آئی کے وکلا کی جانب سے جو عدالتی فیصلے ریفرنس کے طور پر دیے گئے ان فیصلوں میں اور اس کیس کے گراؤنڈز الگ الگ ہیں۔ جج افضل مجوکا نے ریمارکس دیے کہ آپ دونوں فقہ حنفی کے پیروکار ہیں اور فقہ حنفی میں تین طلاق کے بعد رجوع کا حق ختم ہو جاتا ہے، فقہ کے نظریات کو کورٹ میں چیلنج نہیں کیا جاسکتا ہے۔

بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی دوران عدت نکاح کیس میں سزا کے خلاف مرکزی اپیلوں پر سماعت ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محمد افضل مجوکا نے کی۔ خاور مانیکا کے وکیل نے کہا کہ ٹرائل کورٹ کے دوران بانی پی ٹی آئی کے وکلا کی جانب سے جو عدالتی فیصلے ریفرنس کے طور پر دیے گئے ان فیصلوں میں اور اس کیس کے گراؤنڈز الگ الگ ہیں، بیرسٹر سلمان صفدر کی جانب سے عدت کا دورانیہ 100 دن کے حوالے ایک فیصلہ عدالت کے سامنے پیش کیا گیا، ہر کرمنل کیس میں الگ وجوہات شامل ہوتی ہیں۔ کہا گیا کہ سیکشن 496 غیر مسلم کے لیے ہے۔ سیکشن 496 میں کہیں نہیں لکھا کہ یہ مسلمانوں کے لیے نہیں ہے۔

خاور مانیکا کے وکیل نے کہا کہ عدالت کے سامنے اعتراض اٹھایا گیا کہ کرمنل کیس کی جگہ سول کیس بنتا ہے،،دونوں ملزمان کی جانب سے آج تک سول کیس کے حوالے سے کوئی اپیل دائر نہیں کی گئی۔ دورانِ سماعت خاور مانیکا کے وکیل نے سابق امریکی صدر بل کلنٹن کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کی جانب سے قوم سے معافی مانگی جاتی تو شکایت کنندہ خاور مانیکا بھی معاف کرسکتے ہیں۔

خاور مانیکا کے وکیل نے کہا کہ آج یہ یکم جنوری والے نکاح کو تسلیم کرتے ہیں اس سے پہلے اس سے انکار کرتے رہے۔ جج افضل مجوکا نے ریمارکس دیے کہ آپ کا گواہ تو کہتا ہے مجھے دوسرے دن ہی شادی کا پتا لگ گیا تھا، آپ لوگ طلاق کو تو مانتے ہیں، آپ دونوں فقہ حنفی کے پیروکار ہیں اور فقہ حنفی میں تین طلاق کے بعد رجوع کا حق ختم ہوجاتا ہے۔ فقہ کے نظریات کو کورٹ میں چیلنج نہیں کیا جاسکتا ہے۔ یہ فقہ حنفیہ سے ہیں اور اس کے مطابق طلاق ہوگئی ہے تو عدت کا کیس تو بنتا ہی نہیں ہے۔

جج افضل مجوکا نے کہا کہ خاور مانیکا نے اپنی شکایت میں لکھا کہ ان کو جب معلوم ہوا کہ یہ جرم ہے تب انہوں نے شکایت درج کروائی۔

خاور مانیکا کے وکیل نے کہا کہ ٹرائل کورٹ کے دائرہ اختیار پر اعتراض کیا گیا۔ طلبی کے نوٹسز کو اسلام آباد ہائیکورٹ اور سیشن کورٹ میں چیلنج کیا گیا، جب دوسرے فریق کی جانب سے دائرہ اختیار کو ایک بار تسلیم کرلیا جائے تو اس کے بعد کیسے اعتراض کیا جا سکتا ہے، میں کل عدت اور کچھ ججمنٹس پر دلائل دوں گا۔

عدالت نے کیس کی سماعت کل ساڑھے 8 بجے تک ملتوی کردی۔

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین