Urdu Chronicle

Urdu Chronicle

ٹاپ سٹوریز

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سے متروکہ وقف املاک بورڈ کے وکیل کی تلخ کلامی، اخلاقیات صرف آپ کو آتی ہے، اکرام چوہدری

Published

on

Chief Justice Qazi Faiz Isa convened a meeting of the Judicial Commission on September 13 for the appointment of judges in the High Courts.

سپریم کورٹ میں اقلیتوں کے حقوق سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس فائز عیسیٰ اور متروکہ وقف املاک بورڈ کے وکیل اکرام چوہدری میں تلخ کلامی  ہوئی۔ چیف جسٹس نے اکرام چوہدری کو روسٹرم سے ہٹنے کی ہدایت  کرتے ہوئے کہا کہ اخلاق تو ختم ہی ہوگیا ہے، ہمیں آپ سے نہیں متروکہ وقف املاک بورڈ کے چیئرمین سے بات کرنی ہے۔

 دوران سماعت چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے استفسار کیا کہ ملک بھر میں کتنے گوردوارے ہیں؟

متروکہ وقف املاک بورڈ کے وکیل اکرام چوہدری نے کہا کہ موجودہ مقدمہ چھ گوردواروں کا ہے، ملک بھر کی تفصیل گزشتہ سماعتوں میں جمع کرا چکے ہیں۔

 چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ حقائق کیوں چھپانا چاہتے ہیں؟سچ عوام کے سامنے آنے سے کیوں روکا جا رہا ہے؟

وکیل متروکہ وقف املاک بورڈ نے جواب دیا کہ تمام حقائق عدالت کو دے چکے ہیں۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے اکرام چوہدری سے کہا کہ عدالت کا کچھ تو احترام کریں۔

 اکرام چوہدری نے جواب دیا کہ بطور وکیل عدالت بھی میرا احترام کرے۔

چیف جسٹس نے اکرام چوہدری کو روسٹرم سے ہٹنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ اخلاق تو ختم ہی ہوگیا ہے۔

اکرام چوہدری نے کہا کہ وکالت کرتے ہوئے 35 سال ہوگئے ہیں،آپ سمجھتے ہیں اخلاقیات صرف آپ کو ہی آتی ہیں،بار کا سینئر رکن ہوں مجھے بھی عزت دی جائے۔

 چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے کہا کہ ہمیں آپ سے نہیں متروکہ وقف املاک بورڈ کے چیئرمین سے بات کرنی ہے۔

متروکہ وقف املاک بورڈ کے چیئرمین اور دیگر حکام عدالت میں پیش ہوگئے، چیئرمین متروکہ وقف املاک بورڈ نے بتایا کہ ملک بھر میں فعال گوردواروں کی تعداد 19 ہے۔

چیف جسٹس نے سوال کیا کہ تمام گوردواروں کی تفصیلات اور تصاویر ویب سائٹ پر کیوں نہیں ڈالتے؟ میری بات پر سر سر کیوں کر رہے ہیں؟ انگریز کا دور ختم ہوچکا ہے اب سر سر نہ کیا کریں،غلامی کی زنجیریں توڑ دیں۔

عدالت نے تمام گردواروں اور مندروں کی تصاویر سمیت مکمل تفصیلات ویب سائٹ پر جاری کرنے کی ہدایت کردی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ یہ مخصوص اقلیتوں اور عوام کی پراپرٹی ہے،ساری زمینیں ہتھیائی جاتی ہیں اس لئے حقائق چھپائے جا رہے ہیں،پہلے عدالت پر چڑھائی کر دو پھر جج کو سوال بھی نہ پوچھنے دو۔

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین