Urdu Chronicle

Urdu Chronicle

پاکستان

مقدمات کے چالان بروقت پیش نہ کرنے پرتفتیشی افسر کے خلاف قانونی کاروائی ہوگی،ایس پی انویسٹیگیشن بھی جوابدہ ہو گا، لاہور ہائیکورٹ

Published

on

The Lahore High Court sought assistance from the Attorney General on the petition against the election amendments

لاہور ہائیکورٹ نے مقدمات کے چالان بروقت عدالتوں میں پیش نہ کرنے کے معاملے پر بڑا فیصلہ کیا ہے۔آئندہ بروقت چالان پیش نہ کرنے والے تفتیشی افسر کو سخت قانونی کاروائی کا سامنا کرنا پڑے گا۔متعلقہ ایس پی انویسٹی گیشن کی بھی بروقت چالان جمع نہ ہونے پر جوابدہی ہو گی۔عدالت نے فوجداری نظام انصاف میں تاخیر کے تدارک کے لئے رہنما اصول طے کر دیے۔

عدالت نے یہ حکم اقدام قتل کے مقدمے میں ملوث ملزم راحت عباس کی درخواست ضمانت پر سماعت کرتے ہوئے جاری کیا۔لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس سید شہباز علی رضوی اور جسٹس علی ضیاء باجوہ پر مشتمل ڈویژن بینچ نے کیس کی سماعت کی۔

ملزم کے خلاف تھانہ تونسہ شریف نے جون 2022 میں انسداد دہشت گردی ایکٹ اور اقدام قتل کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا تھا ۔دوران سماعت عدالت کو بتایا گیا کہ ملزم کے خلاف آج تک چالان پیش نہیں کیا گیا۔

عدالت نے معاملے کا سخت نوٹس لیتے ہوئے پولیس، انسداد دہشت گردی عدالت اور پراسیکیوشن سے رپورٹ طلب کی تھی۔ عدالت نے رپورٹس اور متعلقہ ریکارڈ کا جائزہ لینے کے بعد 18 صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کیا۔

عدالت نے تفتیش مکمل کرنے میں غفلت برتنے والے تمام تفتیشی افسران کے خلاف سخت قانونی کارروائی کرنے کا حکم دیا،تحریری حکم میں کہا گیا کہ آئندہ ہر ڈویژنل ایس پی (انوسٹی گیشن) چالان بروقت جمع کرانے کی نگرانی کرے گا۔ سپروائزری کی غلطیوں کی صورت میں، متعلقہ ایس پی کو بھی جوابدہ ٹھہرایا جائے گا۔

فیصلے میں کہا گیا کہ بروقت چالان پیش کرنا پولیس، پراسیکیوٹرز، ایریا مجسٹریٹس، کریمنل جسٹس کوآرڈینیشن کمیٹیوں اور جیلوں کے سپرنٹنڈنٹس کے درمیان مشترکہ ذمہ داری ہے۔افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ یہ تمام اسٹیک ہولڈرز اپنی ذمہ داریاں نبھانے میں ناکام رہے ہیں۔ مستقبل میں تفتیشی افسران، پراسیکیوٹرز، ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز، ایریا مجسٹریٹس، کرمنل جسٹس کوآرڈینیشن کمیٹیاں اور جیل سپرنٹنڈنٹس متعین کردہ اصولوں پر سختی سے عمل کریں گے۔

عدالت نے کہا کہ چالان بروقت پیش کرنے کے لئے ضلعی عدلیہ کے ڈائریکٹر جنرل کی طرف سے جاری کردہ ہدایات پر سختی سے عمل کیا جانا چاہیے۔ان ہدایات میں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز، جوڈیشل مجسٹریٹس اور ٹرائل کورٹس کے لیے جامع گائیڈ لائینز شامل ہیں۔ضلعی عدلیہ کے ڈائریکٹر جنرل ان ہدایات کو مکمل تعمیل کے لئے جلد از جلد دوبارہ ترتیب دیں گے۔

عدالت نے قرار دیا کہ سیکرٹری پبلک پراسیکیوشن پنجاب اور پراسیکیوٹر جنرل پنجاب فوری طور پر اس مسئلے کو حل کریں گے۔سیکرٹری پبلک پراسیکیوشن پراسیکیوٹرز کی نا اہلی اور ناقص کارکردگی کا بھی ازالہ کرے گا۔عدالت نے فیصلے پر عمل درآمد کے بارے میں رپورٹ بھی پیش کرنے کا حکم دیا۔

فیصلے میں کہا گیا کہ تفتیشی افسر کے مقررہ مدت کے اندر چالان جمع نہ کروانے پر متعلقہ پراسیکیوٹر ایس پی انویسٹی گیشن کو ذمےدار کے خلاف قانونی کارروائی شروع کرنے کے لیے مطلع کرے گا۔ غفلت کے مرتکب تفتیشی افسر کے خلاف مزید کارروائی کے لیے معاملے کی اطلاع علاقہ مجسٹریٹ کو بھی دی جائے گی، جو تفتیش کا مجموعی انچارج ہے۔صوبائی پولیس آفیسر تحقیقاتی رپورٹس کو بروقت جمع کرانے کو یقینی بنائے گا۔

عدالت نے حکم دیا کہ ہر ڈویژنل ایس پی (انوسٹی گیشن) چالان بروقت جمع کرانے کی نگرانی کرے گا اور تمام غفلت برتنے والے تفتیشی افسران کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔سپروائزری کی غلطیوں کی صورت میں، متعلقہ سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (تفتیش) کو جوابدہ ٹھہرایا جائے گا۔صوبے بھر میں کریمنل جسٹس کوآرڈینیشن کمیٹیاں ہر اجلاس میں تحقیقاتی رپورٹس کو بروقت پیش کرنے کے معاملے کو ترجیح دیں گی۔

عدالت نے کہا کہ ہر جیل کا سپرنٹنڈنٹ متلعقہ کمیٹی کو ٹرائل کورٹس میں چالان جمع کرائے بغیر قید کیے گئے قیدیوں کے بارے میں رپورٹ پیش کرے گا۔انسپکٹر جنرل (جیل خانہ جات) اس بات کو یقینی بنائے کہ بروقت چالان پیش کیے بغیر کسی کو حراست میں نہ لیا جائے۔تمام ایریا مجسٹریٹس کسی ملزم کا عدالتی ریمانڈ دیتے یا اس میں توسیع کرتے وقت ہر مقدمے کا چالان مقررہ وقت کے اندر جمع کرانے کو یقینی بنائیں گے۔

عدالت نے حکم دیا کہ بصورت دیگر تفتیشی افسر کے خلاف سخت کارروائی کے لیے اس کے سپروائزری افسر کو معاملے کی اطلاع دی جائے گی۔ اس طرح کے موثر نگران فریم ورک کے ساتھ ہی بروقت جمع کرائی جانے والی تحقیقاتی رپورٹیں حقیقت بن سکتی ہیں،عدالت نے فیصلے کی نقول تمام متعلقہ حکام کو سختی سے تعمیل کے لیے بھجوانے کا حکم دیا۔

عدالت نے کہا کہ تفتیشی ایجنسی اور استغاثہ کے علاوہ دیگر اسٹیک ہولڈرز کی ذمہ داری ہے کہ وہ تاخیر سے آنے والے چالان کے معاملے کو مستعدی سے روکیں۔

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین