Urdu Chronicle

Urdu Chronicle

پاکستان

لمز یونیورسٹی غیرقانونی افغان مہاجرین کی ملک بدری رکوانے کے لیے سپریم کورٹ پہنچ گئی

Published

on

لمز یونیورسٹی کے شعبہ قانون کے پروفیسروں نے افغان مہاجرین کی ملک بدری کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کردی، در خواست میں استدعا کی گئی ہے کہ وزارت سیفران کے مطابق سال 2022-23 میں پاکستان میں 29 لاکھ افغان مہاجرین موجود ہیں،،نگران وفاقی حکومت کی جانب سے افغان مہاجرین کی بے دخلی کے فیصلے کا کوئی تحریری ثبوت موجود ہی نہیں،وزارت داخلہ کی جانب سے غیر ملکی شہریوں کی بے دخلی کا اعلان وزارت داخلہ کی جانب سے کیا جس کا صرف پبلک نوٹس جاری ہوا،غیر ملکی شہریوں کی جبری بے دخلی کی بین الاقوامی اور پاکستانی قانون میں بھی ممانعت ہے۔

درخواست آارٹیکل 184(3) کے تحت افغان مہاجرین اور غیر ملکی شہریوں کی بے دخلی کے خلاف دائر کی گئی ہے ،درخواست میں وفاق پاکستان، چاروں صوبائی حکومتوں،نادرا، اقوام متحدہ اور چیف کمشنر افغان مہاجرین و دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔

درخواست میں کہا گیا کہ وزارت سیفران کے مطابق سال 2022-23 میں پاکستان میں 29 لاکھ افغان مہاجرین موجود ہیں،وزارت سیفران کے مطابق رجسٹرڈ افغان مہاجرین کی تعداد 13 لاکھ ہے،وزارت سیفران کے مطابق آٹھ لاکھ نئے افغان مہاجرین کو رجسٹر کیا گیا ہے،وزارت سیفران کے مطابق ملک میں غیر رجسٹرڈ افغان مہاجرین کی تعداد سات لاکھ کے لگ بھگ ہے،نگران وفاقی حکومت کی جانب سے افغان مہاجرین کی بے دخلی کے فیصلے کا کوئی تحریری ثبوت موجود ہی نہیں،وزارت داخلہ کی جانب سے غیر ملکی شہریوں کی بے دخلی کا اعلان وزارت داخلہ کی جانب سے کیا جس کا صرف پبلک نوٹس جاری ہوا۔

درخواست میں مختلف اخباری خبروں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ یکم نومبر کے بعد وفاقی اور صوبائی حکومتوں نے غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کی بے دخلی کا سلسلہ شروع کیا،حکومتی فیصلوں سے افغان مہاجرین کو اپنے گھر، جائیدادیں اور کاروبار چھوڑنا پڑے،غیر ملکی شہریوں کی بے دخلی بین الاقوامی قانون اور بنیادی حقوق سے جڑی ہے، غیر ملکی شہریوں کی جبری بے دخلی کی بین الاقوامی اور پاکستانی قانون میں بھی ممانعت ہے۔

درخواست میں کہا گیا کہ گزشتہ چالیس سال سے پاکستان پانچ ملین افغان مہاجرین کی فراخدلی سے مہمان نوازی کررہا ہے،سوویت یونین جنگ کے بعد تین جنگوں میں افغان مہاجرین پاکستان آئے،حکومت نے غیر قانونی غیر ملکیوں کے انخلاء کی ڈیڈ لائن دی،اخباری رپورٹس کے مطابق افغان مہاجرین کو پچاس ہزار روپے ساتھ لیجانے کی اجازت دی گئی، حکومت فرداً فرداً ہر شخص کو نہیں جانچ پائی کہ کوئی فرد خطرہ ہے یا نہیں،وفاقی حکومت یہ ثابت کرنے میں ناکام ہوئی کہ افغان مہاجرین کی واپسی کا فیصلہ کس قانونی اتھارٹی کے تحت کیا گیا،افغان مہاجرین کی شفاف انداز میں واپسی کیلئے خود مختار کمیشن تشکیل دیا جائے۔

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین