Urdu Chronicle

Urdu Chronicle

ٹاپ سٹوریز

یوم مئی: پاکستان کی لیبر فورس میں سالانہ 15 لاکھ اضافہ، مؤثرروزگار پالیسی کی ضرورت

Published

on

یوم مزدور جسے یوم مئی بھی کہا جاتا ہے پاکستان سمیت دنیا بھر  میں ہر سال یکم مئی کو منایا جاتا ہے۔ یہ مزدوروں اور مزدور تحریک کی شراکت کو عزت دینے اور مزدوروں کے حقوق اور تحفظات کی وکالت کرنے کا دن ہے۔ اس دن، ملک بھر کے کارکنان بہتر اجرت، کام کے محفوظ حالات، اور مساوی سلوک کا مطالبہ کرنے کے لیے اکٹھے ہوتے ہیں۔ دستیاب سرکاری اعداد و شمار کے مطابق پاکستان کی لیبر فورس میں سالانہ بنیادوں پر 15 لاکھ افراد کا اضافہ ہو رہا ہے۔

کام کرنے کی عمر والی آبادی

کام کرنے کی عمر کی آبادی دنیا میں عام طور پر 15 سے 64 سال کی عمر کے لوگوں کے طور پر بیان کی جاتی ہے۔ اگرچہ پاکستان لیبر فورس سروے میں اس کی شروعات 10 سال کی عمر سے کی گئی ہے۔

پاکستان میں کام کرنے والے افراد کی تعداد

گو کہ پاکستان میں ابھی تازہ مردم شماری کا عمل جاری ہے جس کے بعد ہی ملک کی حتمی سرکاری آبادی کے اعداد و شمار جاری ہوں گے لیکن لیبر فورس سروے 2020-21 کے مطابق پاکستان کی آبادی کا اندازہ تقریباً 22 کروڑ 24 لاکھ لگایا گیا تھا۔ اس سروے کے مطابق پاکستان بھر میں کام کاج کی عمر کو پہنچنے والے یا پہنچ چکے افراد تقریباً 15 کروڑ 90 لاکھ ہیں۔

صوبوں کی صورتحال

لیبر فورس سروے میں خیبر پختونخوا کی آبادی کا تخمینہ 3 کروڑ 70 لاکھ سے زائد لگایا گیا تھا جبکہ ان میں سے کام کاج کی عمر والے افراد کی تعداد کا تخمینہ 2 کروڑ 60 لاکھ سے زائد لگایا گیا تھا۔ صوبہ سندھ کی مجموعی آبادی کا تخمینہ 5 کروڑ 10 لاکھ سے زائد لگایا گیا تھا جبکہ اس میں کام کی عمر والے افراد 3 کروڑ 60 لاکھ سے زائد ہیں۔ صوبہ بلوچستان کی آبادی کا تخمینہ 1 کروڑ 30 لاکھ سے زائد جبکہ ان میں کام کاج کی عمر والے افراد 80 لاکھ سے زائد ہے۔ اگر بات پاکستان کے سب سے بڑی آبادی والے صوبے پنجاب کی بات کی جائے تو اس کی آبادی کا تخمینہ 12 کروڑ کا لگایا گیا تھا جبکہ اس میں کام کاج کی عمر کی تعریف کے مطابق افراد کا تخمینہ 8 کروڑ سے زائد لگایا گیا تھا۔

اعداد و شمار کا جائزہ لیا جائے تو خیبرپختونخوا کا پاکستان کی آبادی میں حصہ 16 فیصد سے زائد ہے جبکہ کام کی عمر والے افراد میں اسکا حصہ بھی 16 فیصد ہی ہے۔ صوبہ سندھ کا مجموعی آبادی میں حصہ 23 فیصد جبکہ کام کاج والی آبادی میں اسکا حصہ 22 فیصد ہے۔ ملک کی مجموعی آبادی میں سے 5 فیصد سے زائد افراد صوبہ بلوچستان کے مکین ہیں جبکہ مجموعی کام کاج والی عمر کے اشخاص میں اسکا حصہ بھی 5 فیصد ہی ہے۔ صوبہ پنجاب کا مجموعی آبادی کی شرح میں حصہ 54 فیصد جبکہ مجموعی کام والی عمر میں اسکی شرح کا حصہ 55 فیصد سے زائد ہے۔

کام کاج والے افراد کی شرح

اعداد و شمار پر نظر دوڑائی جائے تو یہ معلوم ہوتا ہے کہ صوبہ خیبر پختونخوا کی 69 فیصد ، سندھ کی 70 فیصد ، بلوچستان کی 66 فیصد جبکہ پنجاب کی 73 فیصد آبادی کام کاج کی عمر کی تعریف پر پورا اترتی ہے۔

لیبر فورس

لیبر فورس سروے 2020-21 کے مطابق پاکستان میں لیبر فورس کی تعداد (یہ کام کاج کی عمر والے افراد سے مختلف ہوتی ہے) 7 کروڑ 10 لاکھ سے زائد ہے جو کہ گزشتہ 6 کروڑ 80 لاکھ سے 30 لاکھ افراد زائد ہے۔ اگر اس کا تقابلی جائزہ لیبر فورس سروے 2018-19 سے کیا جائے تو پتا چلتا ہے کہ پاکستان کی لیبر فورس میں سالانہ بنیادوں پر تقریباً 15 لاکھ افراد سالانہ کا اضافہ ہو رہا ہے۔

کم از کم ماہانہ اجرت اور مہنگائی

اگرچہ حکومت نے مزدوروں کی ماہانہ اجرت 17500 روپے سے بڑھا کر 25000 روپے کر دی ہے لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ اس پر عملدرآمد خال خال ہی کیا جاتا ہے۔ دوسری جانب حال ہی میں جاری ہونے والی وزارت خزانہ کی ایک رپورٹ میں ماہ اپریل میں مہنگائی کی شرح ریکارڈ 38 فیصد تک بڑھنے کا امکان ظاہر کیا تھا۔

لیبر قوانین کی صورتحال

پاکستان کے آئین میں 18ویں ترمیم کے بعد کنکرنٹ لسٹ کو ختم کر دیا گیا تھا اور مذکورہ فہرست میں شامل تمام متعلقہ معاملات آرٹیکل 142(c) کے تحت صوبوں کو منتقل کر دیے گئے تھے۔ اس کے بعد صوبوں نے اپنے اپنے لیبر قونین تشکیل دئیے ہوئے ہیں۔

علی منیر میڈیا کا وسیع تجربہ رکھتے ہیں اور اردو کرانیکل کے ساتھ بطور ایگزیکٹیو پروڈیوسر منسلک ہیں۔

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین