پاکستان
مسلم لیگ ن سے ملاقاتوں میں وزارتوں پر بات نہیں ہوئی، مصطفیٰ کمال
ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ جس طرح کے الزامات،بیانات آرہے ہیں یہ ملک اور جمہوریت کیلئے ٹھیک نہیں،جنہیں نتائج پر اعتراضات ہیں وہ اپنی بات متعلقہ فورم پر کریں،بارڈر یا ریڈ لائن کو کراس نہیں کرناچاہئے۔
کراچی میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے مصطفیٰ کمال نے کہا کہ انتخابات سے ملک میں استحکام آناچاہئے تھا،جس طرح کی باتیں کی جارہی ہیں اس سے انتشار اور ہیجان کی کیفیت بڑھ رہی ہے،الزامات کا سلسلہ بڑھتا رہا تو اس سے ملک میں کچھ بھی ہوسکتا ہے،ایم کیو ایم پاکستان کو 2018 کے انتخابات میں بھی اعتراضات تھے،مسلم لیگ (ن) کے ساتھ بات چیت ہوئی ہے کہ ساتھ دیں گے،ملاقاتوں میں ایک بار بھی حکومت میں جانے یا وزارتوں کا ذکر نہیں آیا،اہم مسئلہ حکومت بننےیاشامل ہونےکےبعدعوامی مسائل کےحل کافارمولہ تشکیل دیناہے۔
مصطفیٰ کمال نے کہا کہ ملکی مفادات کےفیصلوں پرتمام سیاسی قیادت یکجاہو جائےتوحکومت چل سکتی ہے،اختلافات رکھتےہوئےملک کیلئےسب کےساتھ ورکنگ ریلیشن شپ بناکرچلناچاہتےہیں،خرابی کی جڑ 2018میں پولنگ ایجنٹس کونکال کرڈبے لےجانااور 3دن بعدنتائج دیناتھی،پارلیمنٹ جیسےہی تشکیل پائےگی پہلےاجلاس میں آئینی ترمیم کا مسودہ پیش کردیں گے،آئینی ترمیم کی منظوری کیلئےپیپلزپارٹی اور موجودہ پی ٹی آئی قیادت سےبھی بات کریں گے،اختیارات وزرائےاعلیٰ ہاؤس سےگراس روٹ لیول پرنہیں آئےتو نظام نہیں چل سکےگا،پیپلز پارٹی کے منتخب لوگوں سے بات نہیں کرسکتے۔