Urdu Chronicle

Urdu Chronicle

ٹاپ سٹوریز

مودی اور بائیڈن پاکستان کے خلاف یک زبان، روس اور چین پر نام لیے بغیر تنقید، وائٹ ہاؤس کے باہر مودی مخالف مظاہرہ

Published

on

امریکی صدر بائیڈن اور بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے قربتیں بڑھانے کے لیے کچھ لو اور کچھ دو کا اصول اپنایا، امریکا نے بھارت کی خوشنودی کے لیے پاکستان پر الزامات کو مشترکہ اعلامیہ میں جگہ دی اور مودی نے بدلے میں بھارت کے دیرینہ پارٹنر روس کے خلاف بیان کو قبول کیا۔

امریکی صدر اور بھارتی وزیراعظم کی ملاقات کے بعد جاری کئے گئے مشترکہ اعلامیہ میں پاکستان سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ اس کی سرزمین دہشتگرد حملوں کی تیاری اور انہیں لانچ کرنے کے لیے استعمال نہ ہو۔

وائٹ ہاؤس سے جاری بیان میں کہا گیا کہ دونوں لیڈروں نے سرحد پار دہشتگردی، دہشتگرد گروپوں کی بطور پراکسی استعمال کی سختی سے مذمت کی اور پاکستان سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری ایکشن لے اور یقینی بنائے کہ اس کی سرزمین دہشتگرد حملوں کی لانچنگ کے لیے استعمال نہ ہو۔

مشترکہ بیان میں کہا گیا کہ صدر بائیڈن اور وزیراعظم مودی نے اقوام متحدہ کی جانب سے دہشتگرد قرار دئیے گئے گروپوں بشمول القاعدہ، داعش، لشکر طیبہ، جیش محمد اور حزب المجاہدین کے خلاف ٹھوس اقدامات کا مطالبہ دہرایا۔ ممبئی اور پٹھانکوٹ حملوں کے ملزموں کو کٹہرے میں لانے کا مطالبہ کیا۔

مشترکہ اعلامیہ میں امریکا اور بھارت نے خود کو ’ دنیا میں سب سے قریب ترین اتحادی‘ قرار دیا، ڈھائی گھنٹے طویل ملاقات کے بعد دونوں لیڈروں کی جانب سے جاری کئے گئے مشترکہ اعلامیہ میں روس اور چین کو نام لیے بغیر نشانہ بنایا گیا۔

مشترکہ اعلامیہ میں ’ اصولوں پر مبنی بین الاقوامی نظام‘ کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا گیا کہ موجودہ عالمی نظام اقوام متحدہ کے چارٹر، بین الاقوامی قانون، ریاستوں کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے احترام کے اصولوں پر بنایا گیا ہے، امریکا اور بھارت نے یکطرفہ طور پر کثیر الجہتی نظام کو تباہ تباہ کرنے کی کسی یکطرفہ کوشش کا مقابلہ کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔

مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا کہ دونوں لیڈروں نے یوکرین جنگ کے عالمی اقتصادی نظام پرسنگیں اور بڑھتے ہوئے خطرات بشمول خوراک، ایندھن، توانائی اور سپلائی سکیورٹی کو نوٹ کرتے ہوئے اس کے المناک انسانی نتائج پر افسوس کا اظہار کیا،دونوں ملکوں نے یوکرین کے عوام کے لیے انسانی مدد جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا اور یوکرین جنگ کے بعد تعمیر نو کی اہمیت پر اتفاق کیا۔

مشترکہ اعلامیہ میں چین کا نام لیے بغیر کہا گیا کہ دونوں لیڈروں نے علاقائی سالمیت و خود مختاری اور بین الاقوامی قانون کے احترام کے ساتھ ایک آزاد، کھلے، جامع، پرامن، اور خوشحال انڈوپیسفک خطے کے لیے اپنی وابستگی کا اظہار کیا اور بڑھتی ہوئی کشیدگی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے طاقت سے سٹیٹس کو کو توڑنے اور یکطرفہ اقدامات کی مخالفت کا اظہار کیا۔

بھارتی وزیراعظم نے وائٹ ہاؤس میں مشترکہ پریش کانفرنس میں پہلی بار میڈیا کے سوالوں کا سامنا کیا اور انہیں پہلے ہی سوال میں بھارت میں بڑھتی ہوئی مذہبی عدم برداشت اور میڈیا پر پابندیوں پر تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔ بھارتی وزیراعظم ڈھٹائی سے مذہبی عدم برداشت اور اقلیتوں کے ساتھ ناروا سلوک سے مکر گئے اور کہا کہ ہمارا آئین اور حکومت اور ہم نے ثابت کیا ہے کہ جمہوریت ڈیلور کر سکتی ہے اور جب میں ڈیلیور کہتا ہوں تو ذات، نسل، مذہب اور صنف، کسی بھی امتیاز کی جگہ نہیں ہے۔

مودی سے کہا گیا کہ بھارت میں مسلمانوں سمیت تمام مذہبی اقلیتوں کے حقوق بہتر بنانے اور اظہار رائے کی آزادی کو برقرار رکھنے کی ضرورت ہے تو مودی نے ڈھٹائی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہا کہ کسی طرح کجی بہتری کی ضرورت نہیں۔ صدر بائیڈن نے کہا کہ بھارتی وزیراعظم سے انسانی حقوق اور دیگر جمہوری اقدار پر بات کی ہے۔

مودی، بائیڈن ملاقات کے دوران درجنوں مظاہرین وائٹ ہاؤس کے قریب جمع ہوئے اور بھارت میں انسانی و مذہبی حقوق کی خلاف ورزی پر احتجاج کیا۔ انڈین امریکن مسلم کونسل کے اجیت ساہی نے کہا کہ مودی کو سوچنا چاہئے اس سے پریس بریفنگ میں پہلا سوال مذہبی و انسانی حقوق کے متعلق کیوں تھا، یہ سچ ہے کہ بھارت میں حقوق پامال کئے جا رہے ہیں۔ مودی کا یہ کہنا کہ بھارت میں مذہبی امتیاز نہیں برتا جاتا سراسر جھوٹ ہے۔

امریکی کانگریس کے مشترکہ اجلاس سے مودی کے خطاب کا دو مسلم ارکان کانگریس الہان عمر اور راشدہ طلیب اور ان کی لبرل ترقی پسند ساتھی الیگزینڈرا اوکاسیو کورٹز نے بائیکاٹ کیا۔

سینیٹر برنی سینڈرز نے کہا کہ مودی کی انتہا پسند ہندو قومیت پرستی کی پالیسی سے مذہبی اقلیتوں کے لیے بھارت میں کوئی جگہ نہیں بچی۔

مودی کے دور حکومت میں بھارت ورلڈ پریس فریڈم انڈیکس میں 140 ویں نمبر سے لڑھک کر 161 ویں نمبر پر جا چکا ہے،جبکہ دنیا میں انٹرنیٹ کو سیاسی بنیادوں کرنے والا نمبر ون ملک ہے۔

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین