Urdu Chronicle

Urdu Chronicle

دنیا

سعودی اسرائیل تعلقات معمول پر لانے کی امریکی کوششوں میں موساد بھی شریک

Published

on

امریکی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ سعودی اسرائیل تعلقات معمول پر لانے اور ایک معاہدے تک پہنچنے کی کوششوں میں اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد کے ڈائریکٹر ڈیوڈ بارنیا براہ راست شریک ہیں۔

امریکی میڈیا ہاؤس نے دو امریکی ذرائع کے حوالے سے رپورٹ کیا کہ موساد کے ڈائریکٹر ڈیوڈ بارنیا نے تقریبا دو ہفتے قبل وائٹ ہاؤس اور سی آئی اے کے سینئر حکام کے ساتھ سعودی اسرائیل تعلقات بحالی کی بائیڈن انتظامیہ کی کوششوں پر بات چیت کے لیے واشنگٹن کا خفیئہ دورہ کیا.

سعودی اسرائیل تعلقات معمول پر لانے کے لیے واشنگٹن ریاض کے ساتھ مذاکرات کر رہا ہے اور ریاض اس معاہدے کے بدلے سول مقاصد کے لیے جوہری توانائی کے حصول میں امریکی مدد اور امریکا سے ہتھیاروں کی خریداری کا خواہاں ہے، اس حوالے سے اسرائیل کو سکیورٹی خدشات ہیں اور وہ اس معاہدے میں اپنا موقف شامل رکھنا چاہتا ہے۔

امریکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق امریکی حکام اس سال کے اختتام یا نئے سال کے شروع تک سعودی اسرائیل تعلقات بحالی کے معاہدے کو حتمی انجام تک پہنچانا چاہتے ہیں کیونکہ صدر بائیڈن اگلی صدارتی مہم کے لیے اس معاہدے کو اپنے حق میں استعمال کرنا چاہتے ہیں۔

وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی مشیر جیک سلیوان نے پچھلے ہفتے سعودی عرب کا دورہ کیا، جہاں وہ ولی عہد محمد بن سلمان اور دیگر سینئر حکام سے ملے۔

اس ملاقات کے بعد وائٹ ہاؤس نے ایک بیان میں کہا کہ محمد بن سلمان اور جیک سلیوان نے دوطرفہ اور علاقائی امور پر تبادلہ خیال کیا، جس میں مشترکہ پرامن، محفوظ، خوشحال، اور مستحکم مشرق وسطیٰ کے خطے کے لیے مشترکہ وژن کو آگے بڑھانے کے اقدامات بھی شامل ہیں۔

پس پردہ

امریکی میڈیا رپورٹ کے مطابق موساد کے ڈائریکٹر ڈیوڈ بارنیا نے وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی مشیر جیک سلیوان کی ریاض روانگی سے پہلے ان سے ملاقات کی۔

بارنیا نے وائٹ ہاؤس کے مشرق وسطیٰ کے زار بریٹ میک گرک اور بائیڈن کے سینئر مشیر برائے توانائی اور انفراسٹرکچر اموس ہوچسٹین سے بھی ملاقات کی۔

اموس ہوچسٹین پچھلے 18 ماہ سے امریکا سعودی عرب تعلقات بہتر بنانے کے لیے میک گرک کے ساتھ کام کر رہے ہیں اور جیک سلیوان کے حالیہ دورہ سعودی عرب میں بھی ساتھ تھے۔

ذرائع نے بتایا کہ بارنیا کی وائٹ ہاؤس کے حکام کے ساتھ ملاقاتوں کے دوران سعودی عرب کا اقدام اہم مسئلہ تھا، ایک امریکی ذریعے نے بتایا کہ برنیا اور سی آئی اے کے ڈائریکٹر بل برنز نے سعودی اقدام کے ساتھ ساتھ ایران پر بھی تبادلہ خیال کیا۔

وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے ترجمان نے جیک سلیوان اور بارنیا کی ملاقات پر تبصرے سے انکار کیا اور کہا کہ ہم سعودی عرب سمیت اسرائیل کے ساتھ معمول پر لانے کی حمایت جاری رکھے ہوئے ہیں، اور ظاہر ہے کہ اپنے علاقائی شراکت داروں سے اس بارے میں بات چیت جاری رکھیں گے کہ مزید پیش رفت کیسے کی جا سکتی ہے۔ یہ ایک کوشش ہے جسے ہم امریکی خارجہ پالیسی کے اہداف کو آگے بڑھانے کی طرف لے جا رہے ہیں۔ زیادہ پرامن، محفوظ، خوشحال اور مستحکم مشرق وسطیٰ کے خطے کے لیے۔

سی آئی اے نے بھی تبصرے سے انکار کیا۔

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین