Urdu Chronicle

Urdu Chronicle

ٹاپ سٹوریز

نیٹو سربراہ اجلاس، یوکرین کے لیے سکیورٹی وعدے، رکنیت کا وعدہ، پیوٹن زمین اور طاقت کے لالچی ہیں، بائیڈن

Published

on

President Joe Biden, Ukraine's President Volodymyr Zelenskiy, NATO Secretary-General Jens Stoltenberg and British Prime Minister Rishi Sunak attend a meeting of the NATO-Ukraine council

امریکی صدر جو بائیڈن  نے نیٹو سربراہ کانفرنس کے اختتام پر روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن کو ’ زمین اور طاقت کا لالچی‘ قرار دیا، نیٹو سربراہ کانفرنس کے موقع پر امریکا اور اس کے اتحادیوں نے یوکرین کو ماسکو کے خلاف سکیورٹی کی نئی یقین دہانیاں کرائیں، یوکرین کے صدر زیلنسکی کی جانب سے نیٹو رکنیت کے لیے ٹائم لائن نہ دیئے جانے کو مضحکہ خیز قرار دئیے جانے کے بعد دنیا کے سب سے بڑے اور طاقتور فوجی بلاک نے یوکرین کو طویل مدتی تحفظ کی پیشکش بھی کی،یوکرین روس کے ساتھ جنگ کے دوران ہی فوجی اتحاد نیٹو کی فوری رکنیت کا خواہشمند تھا.

امریکی صدر جو بائیڈن نے  لتھوانیا کے دارالحکومت ویلنیوس میں جی سیون سربراہوں اور صدر زیلنسکی کی موجودگی میں کہا کہ ہماری حمایت مستقبل میں بھی طویل عرصہ برقرار رہے گی اور یہ یوکرین کے ساتھ ہماری وابستگی کا ایک طاقتور بیان ہے۔

جی سیون ملکوں امریکا، برطانیہ، کینیڈا، فرانس، جرمنی، اٹلی اور جاپان نے یوکرین کو فوجی اور مالی مدد، انٹیلی جنس شیئرنگ امداد فراہم کرنے کے لیے دوطرفہ فریم ورک لانچ کیا ہے اور وعدہ کیا ہے کہ دوبارہ روسی حملے کی صورت میں فوری اقدامات لیے جائیں گے۔

ویلنیوس میں خطاب کرتے ہوئے امریکی صدر بائیڈن نے کہا کہ روس کے صدر پیوٹن نے امریکی قیادت میں فوجی اتحاد کے عم کو جانچنے میں غلطی کی، بائیڈن نے کہا کہ نیٹو مضبوط، زیادہ توانا اور ہاں، تاریخ میں پہلے سے کہیں زیادہ متحد ہے،درحقیقت نیٹو ہمارے مشترکہ مستقبل کے لیے زیادہ اہم ہے، یہ حادثاتی طور پر نہیں ہوا، یہ ناگزیر تھا، جب پیوٹن زمین اور اقتدار کے لالچ میں یوکرین پر وحشیانہ جنگ شروع کی تو وہ سمجھ رہا کہ نیٹو ٹوٹ جائے گا، لیکن اس نے غلط سوچا۔

یوکرین کے صدر زیلنسکی نے نیٹو رکنیت کے لیے ٹائم فریم نہ ملنے پر اپہنی مایوسی کو نگلتے ہوئے نیٹو کی ’ یوکرین کے لیے عملی اور بے مثال حمایت‘ کو سراہا اور کہا کہ سربراہی اجلاس میں یوکرین نے غیرمبہم وضاحت حاصل کی کہ یوکرین نیٹو میں شامل ہوگا۔

یوکرین کے صدر زیلنسکی نے ٹویٹ کی کہ مجھے یقین ہے کہ سکیورٹی کی صورتحال مستحکم ہونے کے بعد ہم نیٹو میں شامل ہوں گے، سادہ الفاط میں جب یہ جنگ ختم ہوگی یوکرین کو نیٹو رکنیت کی دعوت دی جائے گی اور یوکرین اس اتحاد کا رکن بن جائے گا۔

امریکی صدر نے یوکرین کے زیلنسکی کے ساتھ ملاقات میں وعدہ کیا کہ امریکا کے لیے جو کچھ ممکن ہوا یوکرین کی مدد کے لیے کرے گا، بائیڈن نے مدد اور اس کی رفتار کے بارے میں زیلنسکی کی مایوسی کو تسلیم بھی کیا اور کہا کہ آپ کی مزاحمت اور عزم پوری دنیا کے لیے مثال ہے، مجھے اس دن کا انتظار ہے جب ہم یوکرین کی نیٹو رکنیت کا مل کر جشن منائیں گے۔

بائیڈن نے زیلنسکی سے مذاقا کہا کہ آپ کے لیے بری خبر ہے، ہم کہیں نہیں جا رہے اور آپ ہمارے ساتھ پھنس گئے ہیں۔ اس پر دونوں صدور نے قہقہہ بھی لگایا۔

بعد میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے، بائیڈن نے کہا: “ایک چیز زیلنسکی اب سمجھ چکے ہیں کہ وہ نیٹو میں ہیں یا نہیں، اس سے فرق نہیں پڑتا، ان کے ساتھ نیٹو سربراہ اجلاس میں جو وعدے کئے گئے ہیں ان کے بعد انہیں اس بات کی پروا نہیں۔

یوکرین کے صدر زیلنسکی نے کہا کہ وہ اربوں ڈالر کی امداد پر تمام امریکی عوام کا شکریہ ادا کرنا چاہتے ہیں۔

برطانوی وزیر دفاع بین والاس نے کہا کہ انہوں نے یوکرین سے کہا کہ کہ ان کے بین الاقوامی اتحادی “ایمیزون نہیں” ہیں اور کیف کو مغربی سیاست دانوں کو مزید  مدد پر قائل کرنے کے لیے ہتھیاروں کے عطیات پر شکریہ ادا کرنے کی ضرورت ہے۔

زیلنسکی نے کہا کہ ہم ہمیشہ برطانیہ، وزرائے اعظم اور وزیر دفاع کے مشکور ہیں کیونکہ عوام ہمیشہ ہمارا ساتھ دیتے رہے ہیں۔

برطانیہ، فرانس، جرمنی اور امریکہ کئی ہفتوں سے کیف کے ساتھ حمایت کے وسیع بین الاقوامی فریم ورک پر بات چیت کر رہے ہیں، جس میں جدید جدید فوجی سازوسامان جیسے،  لڑاکا طیارے، تربیت، انٹیلی جنس شیئرنگ اور سائبر ڈیفنس شامل ہیں۔

بدلے میں یوکرین بہتر حکمرانی بشمول عدالتی اور اقتصدای اصلاحات اور شفافیت کا وعدہ کرے گا،

بدھ کو ایک نئی نیٹو-یوکرین کونسل کی پہلی نشست بھی منعقد ہوئی، جس کا فارمیٹ کیف اور 31 ملکی اتحاد کے درمیان تعاون کو مضبوط بنانے کے لیے بنایا گیا ہے۔

’ ممکنہ طور پر بہت خطرناک‘

نیٹو اتحاد  باہمی سلامتی کی ضمانت بنایا گیا ہے جس کے تحت کسی ایک پر حملہ سب پر حملہ ہے، اس لیے نیٹو نے احتیاط سے یوکرین کے ساتھ مضبوط فوجی وعدوں گریز کیا، اس خدشے سے کہ  ایسے وعدے روس کے ساتھ مکمل جنگ کے قریب لے جا سکتے ہیں۔

زیلنسکی کے ساتھ بات کرتے ہوئے، نیٹو کے سیکریٹری جنرل ینس سٹولٹنبرگ نے کہا کہ یوکرین پہلے سے کہیں زیادہ اتحاد کے قریب ہے، اور یوکرین کی حمایت کے نتائج کے بارے میں روس کی دھمکیوں کو بھی نظرانداز کیا ہے۔

روس کے صدر کے ترجمان دمتری پیسکوف نے کہا کہ مغرب کے لیے یوکرین کو سیکیورٹی کی ضمانت دینا ’ممکنہ طور پر بہت خطرناک‘ ہے۔

روسی وزارت خارجہ نے کہا کہ سربراہی اجلاس نے ظاہر کیا کہ نیٹو “سرد جنگ کے منصوبوں” کی طرف لوٹ رہا ہے، روس اپنے اختیار میں موجود تمام ذرائع اور طریقوں کو استعمال میں لاتے ہوئے مناسب اور وقت پر جواب دے گا۔

پچیس سال سے شعبہ صحافت سے منسلک ہیں، اردو کرانیکل کے ایڈیٹر ہیں، اس سے پہلے مختلف اخبارات اور ٹی وی چینلز سے مختلف حیثیتوں سے منسلک رہے، خبریں گروپ میں جوائنٹ ایڈیٹر رہے، ملکی اور بین الاقوامی سیاست میں دلچسپی رکھتے ہیں، ادب اور تاریخ سے بھی شغف ہے۔

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین