Urdu Chronicle

Urdu Chronicle

پاکستان

نواز شریف کو کچھ بڑا کرنا پڑے گا!

Published

on

ملک میں راج نیتی کا کھیل عروج پر ہے۔ جنگل لائف کے حوالے سے کسی نے کہا تھا کہ وہاں جو آنکھ بند کرے وہ دوسرے کا لقمہ بن جاتا ہے۔ کچھ اسی طرح کی صورتحال میرے وطن کی ہے۔ پانامہ لیکس کے ذریعے نوازشریف کے سیاسی خاتمے کا 2015 سے شروع ہونے والا کھیل آج مائنس عمران خان سے ہوتا ہوا ایک بار پھر نوازشریف کے گرد گھومنے لگا ہے۔

موجودہ حکومت کی مدت  ایک ماہ سے بھی کم رہ گئی ہے لیکن ابھی تک یہ ہی واضح نہیں کہ کیا حکومت واقعی چلی جائے گی۔ اگرچہ اس کا امکان بہت کم ہے لیکن بعض ذرائع دعوی کرتے ہیں کہ قومی اسمبلی کی مدت میں توسیع کا آپشن آخری وقت تک رہیگا۔ اس کے ساتھ ساتھ نگران حکومت کی تشکیل اور پھر اس نگران کی حکومت کی مدت اور مقررہ وقت میں الیکشنز کا انعقاد بھی ایک بڑا سوال ہے۔ اب جبکہ موجودہ حکومت کا آخری مہینہ چل رہا ہے تو مستقبل کے سیاسی منظر نامے پر بھی کئی خاکے ابھر کر سامنے آرہے ہیں۔

ایک طرف اسٹبلشمنٹ عمران خان کے مقابل نظر آتی ہے تو دوسری طرف اس کے ساتھ بظاہر ایک صفحے پر موجود پی ڈی ایم اور اس میں سے بھی مسلم لیگ نون اور پیپلزپارٹی کے ساتھ الگ الگ گیم پلان چل رہے ہیں۔ پیپلزپارٹی نے سب سے پہلے بلاول بھٹو کو اگلا وزیراعظم بنانے کی بات کی تو خود حکمران اتحاد میں ایک طوفان کھڑا ہوگیا۔ آصف زرداری کے دورہ لاہورکے دوران مختلف سیاسی شمولیتوں پر مسلم لیگ نون کے اندر سخت ردعمل آیا اور ایک اجلاس میں مریم نوازشریف نے اپنی پارٹی رہنماؤں سے پوچھا کہ وہ سندھ میں کیوں خاموش بیٹھے ہیں۔ پھر انہوں نے سندھ میں تنظیمی تبدیلیوں کی سفارش بھی کردی۔ دوسری طرف نوازشریف لندن سے اٹھ کر دبئی آئے تو اس کا بھی ایک مقصد پیپلزپارٹی کے دعووں اور عزائم کو ٹھنڈا کرنا اور اپنے پارٹی ورکروں کو یہ پیغام دینا تھا کہ ان کی قیادت اور پارٹی پاور پالیٹکس سے دستبردار نہیں ہوئی۔ لیکن کھیل یہاں آکر تبدیل ہوتا نظر آرہا ہے۔

نوازشریف نے واضح کیا ہے کہ وہ پارٹی کی طرف سے آئندہ وزیراعظم کے امیدوار ہوں گے۔ وہ بنیادی طور پر چوتھی بار وزیراعظم بن کر اپنےساتھ ہونے والی زیادتی کا مداوا چاہتے ہیں اور وہ یہ بھی چاہتے ہیں کہ انہیں وزیراعظم بنا کر اسٹبلشمنٹ خود اپنی غلطی کا اعتراف کرے۔ اس طرح وہ بھی پیپلزپارٹی کی طرف سے بھٹو کی پھانسی کے خلاف دائر کی گئی پٹیشن والا گیند اپنے کیس میں بھی مقتدر حلقوں کی کورٹ میں پھینکنا چاہتے ہیں۔ لیکن نوازشریف کے ان بڑھتے ہوئے قدموں کو روکنے کے لئے مختلف اطراف سے کوششیں شروع ہوگئی ہیں۔

ایک طرف تو ابھی تک اسٹبلشمنٹ کی طرف سے ہی واضح نہیں کہ آیا وہاں سے نوازشریف کو واپسی کا گرین سگنل ملا ہے یا نہیں۔  دوسرے یہ کہ نوازشریف کو یہ مشورہ دیا جارہا ہے کہ اگرچہ ان کی نااہلی کے خاتمے کے لئے قانون سازی ہوگئی ہے لیکن انہیں اپنی سزائیں ختم کرانے کے لئے عدالتوں کے روبرو پیش ہونا پڑے گا۔ عدلیہ کے حوالے سے صورتحال یہ ہے کہ طاقتور ترین اسٹبلشمنٹ خود عمران خان کے کیسز کو منطقی انجام تک پہنچانے کے لئے جسٹس بندیال کی رخصتی کا انتظار کررہی ہے۔ تو پھر موجودہ چیف جسٹس کی موجودگی میں نوازشریف کے وطن واپس آکرعدالتوں سے رجوع کرنے کا یہ ہرگز مناسب وقت نہیں۔

ادھر پی ڈی ایم اور مسلم لیگ نون کے اندر بھی نیا گہرا کھیل کھیلا جارہا ہے۔ شہبازشریف نے اپنی وزارت عظمی کے دوران فوج کے ساتھ جو انڈرسٹینڈنگ رکھی اس میں اپنے بھائی سے یکسر مختلف انداز اختیار کیا۔ اور ملکی معاملات میں اپنے بھائی کے برعکس سپہ سالار کو مکمل آن بورڈ لیا اور سعودی امداد سے لے کر ملک میں زرعی انقلاب کی پالیسی کا کریڈٹ بھی فوج کو دیا ہے۔ یہ اندز اختیار کرکے انہوں نے خود کو فوج کے لئے قابل قبول بنانے کو شعوری کوشش کی ہے۔ دوسری طرف پی ڈی ایم کی جماعتیں بھی متحرک ہوئی ہیں اور انہوں نے بڑے موثر انداز سے نوازشریف کے مقابلے میں شہبازشریف کو تھپکی دینا شروع کردی ہے۔ دبئی میں زرداری نواز مذاکرات پر مولانا فضل الرحمان کے اعتراضات بھی اسی مہم کا ایک حصہ سمجھے جاتے ہیں۔ جس کا مقصد نوازشریف کی ملکی معاملات میں بڑھتی ہوئی دلچسپی کو بریک لگانا ہے۔ اور اگر آصف زرداری کی بات کی جائے تو پیپلزپارٹی کے ذمہ دار رہنماوں کو یہ کہتے سنا گیا ہے کہ آصف زرداری کی شہبازشریف سے بہترین کیمسٹری ہے۔ اور وہ نوازشریف کی نسبت شہبازشریف کے ساتھ مل کر کام کرنے کو زیادہ ترجیح  دیں گے۔

گویا نوازشریف کے لئے ابھی تک پاکستان میں آکر سیاست کرنے کا دروازہ ابھی تک مکمل طور پر نہیں کھل سکا۔ اگر بھٹو کے عدالتی قتل کی پٹیشن پر گذشتہ دس سال سے کوئی پیش رفت نہیں ہوسکی تو نوازشریف کو چوتھی بار وزیراعظم بنا کر اپنی مبینہ زیادتیوں کا اعتراف کرنے کے لئے کسی کو جلدی کیوں ہوگی  ؟؟؟   سو ۔۔۔۔۔  چوتھی بار وزیراعظم بننے کے لئے نوازشریف کو کچھ بڑا کرنا پڑیگا۔

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین