Urdu Chronicle

Urdu Chronicle

ٹاپ سٹوریز

فیض حمید کا اوپن ٹرائل کیا جائے، عمران خان، صحافیوں کے سوالات پر حلق خشک، پانی پیتے اور پسینہ پونچھتے رہے

Published

on

Always ready to talk to the government, Mehmood Achakzai is working as a negotiator: Imran Khan

بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ آرمی چیف سے مطالبہ ہے جنرل فیض کا ٹرائل اوپن کورٹ میں کریں، جنرل فیض اور میرا معاملہ فوج کا انٹرنل مسئلہ نہیں،میں سابق وزیراعظم ہوں، مجھے ملٹری کورٹ لے جانے سے پاکستان کا امیج خراب ہوگا،جنرل فیض ریٹائرمنٹ کے بعد زیرو ہوگیا مجھے کیا فائدہ دے گا کہ اس سے رابطہ رکھوں،اگر 9 مئی سازش کا مرکزی کردار جنرل فیض ہے تو مطالبہ کررہا ہوں اوپن ٹرائل کیا جائے۔

اڈیالہ جیل میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ جنرل فیض ریٹائرمنٹ کے بعد ہیرو نہیں رہا تھا،اگر 9 مئی سازش کا مرکزی کردار جنرل فیض ہے تو مطالبہ کررہا ہوں اوپن ٹرائل کیا جائے،9 مئی کا معاملہ نیشنل سیکورٹی نہیں لوکل ایشو ہے،مجھے معلوم ہے مجھے گرفتار کرنے کا آرڈر کس نے دیا۔

عمران خان نے کہا کہ قاضی فائز عیسی جانے والا ہے اب جنرل فیض کا ڈرامہ رچا دیا گیا ہے،میں مطالبہ کرتا ہوں جنرل فیض کا اوپن ٹرائل کیا جائے،اس ٹرائل میں میڈیا کو عدالت جانے اورکوریج کی اجازت دی جائے،اوپن ٹرائل سے ملک کا فائدہ ہوگا اور پاکستان ترقی کرے گا،اوپن ٹرائل سے رجیم چینج اور9مئی کی سازش بے نقاب ہو جائے گی۔

عمران خان نے کہا کہ میں نے بھی اگر بغاوت کی ہے تو میرا بھی اوپن ٹرائل کریں،یہ کون سی جمہوریت میں ہوگا کہ سابق وزیراعظم کا ٹرائل ملٹری کورٹ میں کیا جائے،ڈپٹی سپرٹینڈنٹ اکرم کو اٹھا لیا گیا اس کی بیوی انصاف مانگ رہی ہے یہاں کوئی انصاف نہیں مل رہا،یہ سب کچھ کر کے صرف اور صرف چیف جسٹس قاضی فائض کو تحفظ دیا جا رہا ہے۔

عمران خان نے کہا کہ یہ سب اتنی تیزی سے اس لیے کیا جا رہا ہے کہ میرے خلاف تمام مقدمات ختم ہو رہے ہیں،نیب تفتیشی نے بیان دیا کہ ملک ریاض کا پیسہ چوری کا نہیں تھا اس کے بعد 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس ختم ہو چکا ہے،یہی بات ہم نے کابینہ میں ڈسکس کی تھی کہ جب یہ پیسہ چوری کا نہیں تو اسے پاکستان لایا جائے۔

عمران خان نے کہا کہ نیشنل کرائم ایجنسی برطانیہ نے ملک ریاض کی رقم مشکوک ٹرانزیکشن پر فریز کی تھی،رقم اس لیے فریز کی گئی کہ حسن نواز کی 9 ارب مالیت کی پراپرٹی 18 ارب روپے میں خریدی گئی تھی،ہمیں ملک ریاض نے کہا تھا کہ این سی اے کے ساتھ ڈیل کو پبلک نہ کیا جائے اسی لیے ہم نے اس ڈیل کو خفیہ رکھا،ملک ریاض اور این سی اے کی ڈیل کو ایف ائی اے اور نیب کھول سکتے تھے،برطانیہ سے جو رقم پاکستان ائی اس سے اب تک یہ 20 ارب ڈالر کما چکے ہیں۔

عمران خان نے کہا کہ نئے توشہ خانہ کیس میں بھی انعام شاہ اور اپریزر کو وعدہ معاف گوا رکھا گیا ہے۔

صحافی نے سوال کیا کہ جنرل فیض پر الزام ہے کہ انہوں نے9مئی کی سازش کا منصوبہ بنایا ارمی کی تنصیبات پر حملون کے ٹارگٹ سیٹ کیے جس پر اپ نے عمل درامد کروایا۔ اس پر عمران خان نے کہا کہ جس نے میرے اغوا کا حکم دیا تھا اسی نے 9مئی کی سازش تیار کی تھی،اسی نے 9مئی واقعات کی سی سی ٹی وی فوٹیج چوری کی ہے۔

ان سے سوال کیا گیا کہ  اپ کی گرفتاری کا حکم کس نے دیا تھا؟ اس پر عمران خان نے کہا کہ جو رینجرز کنٹرول کرتا ہے۔ ان سے سوال کیا گیا کہ رینجرز کو کون کنٹرول کرتا ہے؟رینجرز وزارت داخلہ کے ماتحت ہے۔

عمران خان نے کہا کہ میں وزیراعظم رہا مجھے ایک دفعہ رینجرز کی ضرورت پڑی مجھے پتہ ہے کہ رینجرز کو کون کنٹرول کرتا ہے،مجھے پتہ ہے 9مئی کو میرے اغوا کا حکم کس نے دیا تھا۔

صحافی نے سوال کیا کہ اپ کی گرفتاری کا حکم کس نے دیا تھا اپ نام بتائیں۔ عمران خان نے کہا کہ میری گرفتاری کا حکم فوج کے نمبر1 نے دیا تھا،اسی لیے کہہ رہا ہوں میرے ٹرائل کو اوپن کیا جائے کس نے حملہ کیا کس نے سازش تیار کی سب کچھ سامنے ا جائے گا،9مئی نیشنل سیکیورٹی کا نہیں لوکل معاملہ ہے،یہ ملٹری کا انٹرنل معاملہ نہیں یہ ملک کی سب سے بڑی جماعت کے سربراہ اور سابق وزیراعظم کے اغوا کا معاملہ ہے۔

بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ اپ جب رینجرز کا استعمال کرتے ہیں تو وہ نمبر1 کے حکم کے بغیر نہیں ہو سکتا۔ ان سے سوال کیا گیا کہ اپ نے ملک ریاض کے کہنے پر مان لیا کہ یہ چوری یا منی لانڈرنگ کا پیسہ نہیں اپ نے کابینہ سے منظوری لینے سے قبل یہ تحقیقات کیوں نہیں کرائی کہ یہ پیسہ پاکستان سے باہر کس بینکنگ چینل کے ذریعے گیا؟ اس پر عمران خان نے کہا کہ ہمیں ملک ریاض نے بتایا تھا کہ یہ چوری یا منی لانڈرنگ کا پیسہ نہیں پھر ہم نے کیا تحقیقات کرنی تھیں۔

ان سے پوچھا گیا کہ اپ نے صرف ملک ریاض کے کہنے پر یقین کر لیااور اسکو تحفظ دیا؟ عمران خان نے کہا کہ ملک ریاض نے مجھے نہیں کہا تھا کہ یہ چوری یا منی لانڈرنگ کا پیسہ نہیں۔ اس پر ان سے سوال ہوا کہ ملک ریاض نے اپ کے مشیر شہزاد اکبر کے ذریعے اپ کو پیغام بھجوایا تھا؟ تو انہوں نے اثبات میں جواب دیتے ہوئے کہا کہ جی بالکل مجھے شہزاد اکبر نے کہا تھا کہ ملک ریاض نے بتایا ہے کہ یہ پیسہ چوری یا منی لانڈرنگ کا نہیں۔

عمران خان نے کہا کہ ملک ریاض کے بیان کے بعد ہم کیا تحقیقات کرتے ہمیں اس کی تحقیقات کے لیے برطانیہ جانا پڑتا سول عدالت میں کیس کرتے جس کا فیصلہ انے میں5سال لگ جاتے،ملک ریاض اور این سی اے کے درمیان جو ڈیل تھی اسے خفیہ رکھنا مجبوری تھی لیکن نیب اور ایف ائی اے اس کو اوپن کر سکتے ہیں،اس ڈیل کو خفیہ رکھنا ساری کابینہ کا متفقہ فیصلہ تھا۔

ایک صحافی نے سوال کیا کہ بشریٰ بی بی کو گزشتہ روز 12 مقدمات سے ڈسچارج کیا گیا اس کے باوجود اپ عدلیہ پر تنقید کرتے ہیں؟ اس پر عمران خان نے کہا کہ میں نے چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسی اور چیف جسٹس اسلام اباد ہائی کورٹ کے علاوہ کسی جج پر انگلی نہیں اٹھائی۔

ان سے سوال کیا گیا کہ یہ خبریں گردش کر رہی ہیں کہ اپ جیل کے باہر اور اب جیل کے اندر سے بھی فیض حمید سے رابطے میں تھے؟ اس پر عمران خان نے کہا کہ میرا فیض حمید سے اس وقت تک رابطہ رہا جب تک جب تک وہ ڈی جی ائی ایس ائی اور میں وزیراعظم پاکستان تھا،جیسے ہی فیض حمید ریٹائر ہوئے یقین مانیں میرا نہ اس سے کوئی رابطہ رہا نہ ہی کوئی تعلق ہے،ارمی سے اگر کوئی جنرل ریٹائر ہو جائے تو وہ فارغ ہو جاتا ہے اس کے پاس کوئی طاقت نہیں ہوتی،جب کوئی ارمی جنرل ریٹائرڈ ہو جاتا ہے تو وہ ہیرو سے زیرو ہو جاتا ہے۔

عمران خان نے کہا کہ یہ احمق لوگ ہیں انہیں یہ بھی نہیں پتہ کہ فیض حمید ریٹائرمنٹ کے بعد مجھے کیا فائدہ پہنچا سکتا تھا۔ ان سے پوچھا گیا کہ جنرل فیض کے اوپن ٹرائل کا مطالبہ اپ وفاقی حکومت سے کر رہے ہیں یا ارمی چیف سے؟ اس پر عمران خان نے کہا کہ میں جنرل فیض کے اوپن ٹرائل کا مطالبہ آرمی چیف سے کر رہا ہوں،دنیا میں پاکستان کا کیا امیج رہ جائے گا کہ ایک سابق وزیراعظم کو ملٹری کورٹ میں ٹرائل کیا جائے۔

ایک صحافی نے سوال کیا کہ جنرل فیض کوئی معمولی جرنیل نہیں تھے ان کے پاس بہت سارے راز ہیں وہ سابق ڈی جی ائی ایس ائی تھے؟ اس پر عمران خان نے کہا کہ میں اسی لیے اوپن ٹرائل کا مطالبہ کر رہا ہوں تاکہ سارے راز اور سازش بے نقاب ہوں۔

صحافیوں کے سوالات پر بانی پی ٹی ائی کا حلق بار بارخشک ہوتا رہا،کھانسی کرتے رہے،پیشانی سے پسینہ خشک کرتے رہے۔

 

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین