Urdu Chronicle

Urdu Chronicle

تازہ ترین

چین کے کوسٹ گارڈز کی طرف سے حملے کے باوجود امریکا سے فوجی مدد طلب کرنے پر غور نہیں کیا، فلپائن

Published

on

فلپائن کے حکام نے جمعہ کو کہا کہ فلپائن نے متنازع جنوبی بحیرہ چین میں چین پر دوبارہ سپلائی مشن میں خلل ڈالنے کا الزام لگانے کے بعد باہمی دفاعی معاہدہ پر عمل کے لیے امریکا کو مدد کے لیے بلانے پر غور نہیں کیا۔
فلپائن کی فوج کا کہنا ہے کہ ایک فلپائنی ملاح کو اس وقت شدید چوٹ آئی جب پیر کے روز چینی کوسٹ گارڈ نے “جان بوجھ کر تیز رفتاری سے ” کشتی اس کی کشتی سے ٹکرادی، جس کا مقصد تھامس شوال پر تعینات فوجیوں کے لیے سپلائی مشن میں خلل ڈالنا تھا۔
ایگزیکٹو سکریٹری لوکاس برسامین، جو قومی میری ٹائم کونسل کے سربراہ بھی ہیں، نے کہا کہ فلپائنی بحریہ کے ملاح اور چینی کوسٹ گارڈ کے درمیان تصادم “شاید غلط فہمی یا حادثہ تھا”۔
برسامین نے ایک بریفنگ میں بتایا کہ “ہم ابھی تک اسے مسلح حملے کے طور پر کلاسیفائی کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔” “میرے خیال میں یہ ایک ایسا معاملہ ہے جسے ہم آسانی سے حل کر سکتے ہیں اور اگر چین ہمارے ساتھ کام کرنا چاہتا ہے تو ہم چین کے ساتھ مل کر کام کر سکتے ہیں۔”
چین کی وزارت خارجہ نے فلپائن کے بیان کردہ واقعات کو متنازعہ قرار دیا،منیلا میں چین کے سفارت خانے نے فوری طور پر تبصرہ کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔
فلپائن کا امریکہ کے ساتھ باہمی دفاعی معاہدہ ہے، اور صدر جو بائیڈن سمیت امریکی حکام نے بحیرہ جنوبی چین میں فلپائن کے طیاروں اور جہازوں پر کسی بھی حملے کے خلاف اپنے “آہن پوش” دفاعی وعدوں کی توثیق کی ہے۔
امریکی وزیر خارجہ انٹنی بلنکن نے بدھ کے روز فلپائن کے وزیر خارجہ کے ساتھ ایک کال میں، “باہمی دفاعی معاہدے کے تحت فلپائن کے ساتھ امریکہ کے فولادی وعدوں پر زور دیا۔
صدارتی معاون اینڈریس سینٹینو نے کہا کہ بات چیت میں معاہدے پر عمل کی درخواست پر غور نہیں کیا گیا۔
تاہم، کونسل نے صدر فرڈینینڈ مارکوس جونیئر سے سفارش کی تھی کہ متنازع جزیرے شوال کے لیے اس کے دوبارہ سپلائی مشنز کا اعلان کیا جائے اور “باقاعدگی سے شیڈول” جاری رکھا جائے۔

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین