تازہ ترین

مخصوص نشستوں کا کیس: سیاسی جماعت کو انتخابی نشان سے محروم کرنا اس سارے تنازع کی وجہ بنا،جسٹس منیب اختر

الیکشن کمیشن کے رولز کیسے پی ٹی آئی امیدواروں کو آزاد قرار دے سکتے ہیں؟ 

Published

on

سپریم کورٹ میں سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق کیس کی سماعت شروع ہوگئی،چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں قائم 13 رکنی فل کورٹ سماعت کر رہی ہے۔

سنی اتحاد کونسل کے وکیل فیصل صدیقی نے دلائل کا آغاز کیا،فیصل صدیقی نے کہا کہ آئین کے مطابق آزاد امیدوار تین دن میں سیاسی جماعت میں شامل ہوسکتے ہیں،سنی اتحاد کونسل میں شمولیت سے الیکشن کمیشن کو تحریری طور پر آگاہ کیا گیا،انتخابات میں حصہ نہ لینے پر سنی اتحاد کونسل نے مخصوص نشستوں کیلئے فہرست جمع نہیں کرائی۔

فیصل صدیقی نھے کہا کہ سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستیں حاصل کرنے کیلئے دیگر جماعتوں نے الیکشن کمیشن سے رجوع کیا،مخصوص نشستوں کیلئے سنی اتحاد کی درخواست انتخابات نہ لڑنے اور فہرست جمع نہ کرانے پر خارج ہوئی،الیکشن کمیشن نے تمام نشستیں دیگر جماعتوں کو دے دیں،سنی اتحاد میں شمولیت غلط قرار دینے کی حکومتی جماعتوں کی استدعا پر کوئی فیصلہ نہیں دیا گیا۔

جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ سنی اتحاد کونسل میں شمولیت درست مانتے ہوئے ہی اسے پارلیمانی جماعت تسلیم کیا گیا۔ چیف جسٹس نےن استفسار کیا کہ کیا پارلیمانی پارٹی اور سیاسی جماعت میں فرق ہوتا ہے؟

فیصل صدیقی نے بتایا کہ ہر سیاسی جماعت کی پارلیمانی پارٹی الگ سے ہوتی ہے۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا آئین میں سیاسی جماعت اور پارلیمانی پارٹی کو الگ لکھا گیا ہے؟

فیصل صدیقی نے بتایا کہ آرٹیکل 63 اے میں پارلیمانی پارٹی کا ذکر کیا گیا ہے،جس جماعت کی اسمبلی میں کوئی نشست نہ ہو وہ سیاسی جماعت ہوگی پارلیمانی نہیں،آٹھ فروری کو سنی اتحاد کونسل سیاسی جماعت تھی ارکان کی شمولیت کے بعد پارلیمانی جماعت بن گئی۔
جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ آزاد امیدوار وہ ہوتا ہے جو کسی سیاسی جماعت سے وابستہ نہ ہو، جسٹس منیب اختر نے ریمارکس دیے کہ کاغذات نامزدگی میں کوئی خود کو پارٹی امیدوار ظاہر کرے اور ٹکٹ جمع کرائے تو جماعت کا امیدوار تصور ہوگا،آزاد امیدوار وہی ہوگا جو بیان حلفی دے گا کہ کسی سیاسی جماعت سے تعلق نہیں،سنی اتحاد میں شامل ہونے والوں نے خود کو کاغذات نامزدگی میں پی ٹی آئی امیدوار ظاہر کیا،کاغذات بطور پی ٹی آئی امیدوار منظور ہوئے اور لوگ منتخب ہوگئے،الیکشن کمیشن کے رولز کیسے پی ٹی آئی امیدواروں کو آزاد قرار دے سکتے ہیں؟ انتخابی نشان ایک ہو یا نہ ہو وہ الگ بحث ہے لیکن امیدوار پارٹی کے ہی تصور ہونگے۔

جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ کل سے میں یہی سمجھانے کی کوشش کر رہا ہوں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اس حساب سے تو سنی اتحاد میں پی ٹی آئی کے کامیاب لوگ شامل ہوئے،چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ پارٹی میں تو صرف آزاد امیدوار ہی شامل ہو سکتے ہیں۔

جسٹس عائشہ ملک نے سوال کیا کہ الیکشن کمیشن نے کس بنیاد پر امیدواروں کو آزاد قرار دیا تھا؟ الیکشن کمیشن نے امیدواروں کو خود آزاد تسلیم کرتے ہوئے الیکشن لڑنے کی اجازت دی۔

جسٹس منیب اختر نے کہا کہ سیاسی جماعت کو انتخابی نشان سے محروم کرنا اس سارے تنازع کی وجہ بنا،سپریم کورٹ نے انتخابی نشان واپس لینے کا فیصلہ برقرار رکھا تھا۔

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین

Exit mobile version