Urdu Chronicle

Urdu Chronicle

بزنس

موسمی تغیر سے پیداوار میں کمی کے خدشات، عالمی منڈی میں چاول 11 سال کی بلند ترین سطح پر،قیمتیں مزید بڑھیں گی، ایکسپورٹرز

Published

on

44.77% increase in food grain exports in July

بین الاقوامی مارکیٹ میں چاول کی قیمت پہلے ہی 11 سال کی بلند ترین سطح پر ہے اور بھارت میں چاول کی امدادی قیمت بڑھنے، موسمی تغیرات ال نینو سے پیداوار کو خطرات کی وجہ سے قیمتیں مزید بڑھیں گی۔ یوکرین جنگ کی وجہ سے خوراک کی قیمت دنیا بھر میں پہلے ہی بے تحاشا بڑھ چکی ہے۔

دنیا میں چاول برآمدات میں بھارت کا حصہ 40 فیصد ہے، 2022 کے دوران بھارت نے 56 ملین ٹن چاول برآمد کیا،بھارت کے رائس ایکسپورٹرز ایوسی ایشن کے صدر بی وی کرشنا نے بتایا کہ بھارت چاول کا سب سے سستا برآمد کنندہ ہے لیکن بھارت میں چاول کے کاشتکاروں کے لیے امدادی قیمت بڑھادی گئی ہے جس کے بعد چاول کے دیگر ایکسپورٹر ملک بھی قیمت بڑھائیں گے۔

چاول دنیا کے 3 ارب افراد کی غذا ہے اور سب سے زیادہ پانی استعمال کرنے والی فصل ہے، ال نینو موسمی پیٹرن ایشیا میں کم بارشوں کا سبب بنتا ہے۔

ال نینو کے اثرات سے پہلے ہی بین الاقوامی مارکیٹ میں چاول کی قیمت بلند ترین سطح پر ہے حالانکہ امریکا کے محکمہ زراعت نے چاول کی پیداوار والے دنیا کے چھ بڑے ملکوں بنگلہ دیش، چین، بھارت، انڈونیشیا، تھائی لینڈ اور ویتنام میں ریکارڈ پیداوار کی پیشگوئی کر رکھی ہے۔

چاول ایکسپورٹرز کا کہنا ہے کہ ال نینو کے اثرات کسی ایک ملک تک محدود نہیں رہتے، یہ تمام ملکوں کی پیداوار کو متاثر کرتا ہے۔

بھارت کے برآمدی چاول کی قیمت 9 فیصد بڑھ کر پانچ سال کی ببلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے کیونکہ بھارتی حکومت نے پچھلے ماہ چاول کے کاشتکاروں کے لیے امدادی قیمت میں 7فیصد اضافہ کیا ہے تاکہ وہ ریاستی انتخابات اور اگلے عام انتخابات میں ووٹر کو اپنی جانب راغب کر سکے۔

تھائی لینڈ اور ویتنام میں بھی بھارتی اقدام کے بعد چاول کی قیمت دو سال کی بلند ترین سطح پر ہے۔

حالیہ مہینوں میں چینی، گوشت اور انڈوں کی قیمتیں بھی کئی سال کی بلند ترین سطح پر پہنچی ہیں کیونکہ مقامی طور پر اخراجات بڑھے ہیں۔

چاول کی ریکارڈ پیداوار کی پیشگوئی کے باوجود گلوبل ٹریڈنگ ہاؤسز ال نینو سے پیداوار کم ہونے کے خدشات کا شکار ہیں۔

بھارتی ایکسپورٹرز کا کہنا ہے کہ محدود سپلائی کی وجہ سے چاول کی قیمتیں پہلے ہی بڑھ رہی ہیں اور اگر پیداوار کم ہوئی تو قیمتیں تیزی سے بڑھیں گی۔

اگر پیداوار میں کمی آتی ہے تو قیمتیں 20 فیصد تک بڑھ سکتی ہیں، تھائی لینڈ میں مئی کے دوران بارشیں معمول سے 26 فیصد کم ہونے پر حکومت نے کسانوں سے کہا ہے کہ وہ چاول کی صرف ایک فصل کاشت کریں۔

بھارت میں چاول کی دوسری فصل نومبر میں کاشت ہوتی ہے، موسم گرما کے دوران چاول کی کاشت 26 فیصد کم ہوئی ہے کیونکہ مون سون سے بارشیں توقع سے 8 فیصد کم ہوئی ہیں۔

چین میں بھی موسم چاول کی جلد کاشت کے لیے سازگار نہیں تاہم چین میں پہلے سے موجود چاول کا سٹاک طلب اور رسد کا توازن برقرار رکھ سکتا ہے۔

غذائی اشیا کی قیمتیں بھارتی حکومت کے لیے ہمیشہ حساس معامہ ہے اسی لیے بھارتی حکومت نے گندم کی ایکسپورٹ پر بھی پابندی عائد کی تھی اگر پیداوار کم ہوتی اور قیمتیں مقامی طور پر بڑھتی ہیں تو نریندر مودی اگلے سال الیکشن کو ذہن میں رکھتے ہوئے ایکسپورٹ کم کر سکتے ہیں۔

سنگاپور کے ایک ٹریڈنگ ہاس کا کہنا ہے کہ سب سے بڑا چاول ایکسپورٹر بھارت اگر سپلائی کم کرتا ہے تو بین الاقوامی مارکیٹ میں قیمتیں اوپر جائیں گی، بھارتی ایکسپورٹ کم ہونے کی صورت میں میانمار، پاکستان، تھائی لینڈ اور ویتنام مل کر ایکسپورٹس کو 3 سے 4 ملین میٹرک ٹن تک بڑھا سکتے ہیں۔

قیمت بڑھنے کی صورت میں ڈیلرز کے لیے سٹاک رکھنا ایک مشکل ٹاسک بن جاتا ہے، افریقی ملکوں میں چاول کی طلب کم ہو گئی ہے جبکہ انڈونیشیا اور فلپائن نے روایتی سپلائر ویتنام سے چاول اکٹھا کر کے سٹاک کرنا شروع کردیا ہے۔

پچلے ماہ انڈونیشیا نے ال نینو اثرات کے خدشے پر بھارت سے ایک ملین ٹن چاول خریداری کا معاہدہ کیا حالانکہ انڈونیشیا عام طور پر اپنے قریبی ملکوں تھائی لینڈ اور ویتنام سے خریداری کرتا ہے۔

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین