Urdu Chronicle

Urdu Chronicle

دنیا

روس کا نجی ملیشیا گروپ ویگنر بیلاروس پہنچ گیا، وارسا کی تصدیق، پولینڈ بارڈر پر سکیورٹی بڑھادی گئی

Published

on

یوکرین اور پولینڈ کے حکام نے کہا ہے کہ روس کی پرائیویٹ ملیشیا گروپ ویگنر کے جنگجو بیلاروس پہنچ گئے ہیں۔

یوکرین کی بارڈر ایجنسی کے ترجمان نے کہا ہے کہ ویگنر بیلاروس میں ہے، روس سے کئی گروپوں کی بیلاروس کی جانب نقل و حرکت دیکھی گئی۔

ویگنر گروپ کے قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ ویگنر کے کچھ جنگجو جمعرات سے ہی بیلاروس میں موجود تھے۔

بیلاروس کی وزارت دفاع نے جمعہ کو ایک ویڈیو جاری کی تھی، وزارت دفاع کے مطابق یہ ویڈیو آسیپوویچی کے قریب ملٹری کیمپ کی ہے جہاں ویگنر لڑاکے بیلاروس کی فوج کو تربیت دے رہے ہیں۔

ویگنر گروپ کی بیلاروس منتقلی اس معاہدے کا حصہ تھی جس کے تحت گروپ کے سربراہ یوگینی پریگوژن نے بغاوت روکی تھی،یوگینی پریگوژن 24 جون کو روس کے شہر روستوف سے جانے کے بعد عوام میں نظر نہیں آئے۔

پولینڈ کے نائب وزیر سپیشل سروسز نے کہا ہے کہ وارسا نے ویگنر کی بیلاروس میں موجودگی کی تصدیق کرائی ہے۔بیلاروس میں اس وقت سیکڑوں ویگنر جنگجوموجود ہیں۔

پولینڈ نے کہا کہ وہ بیلاروس کے ساتھ اپنی سرحد پر ممکنہ خطرات کے پیش نظر سکیورٹی بڑھا رہا ہے۔

بیلاروس کے صدر الیگزینڈر لوکاشینکو نے فروری 2022 میں یوکرین جنگ کے لیے روس کو اپنے دستے نہیں دئیے تھے لیکن جنگ کے لیے اپنی سرزمین استعمال کرنے کی اجازت دی تھی،بیلاروس ماسکو کے جوہری ہتھیار بھی اپنی سرزمین پر تعینات کرنے کی اجازت دے چکا ہے۔

بیلاروس کے فوجی نقل و حرکت پر نظر رکھنے والے ایک نجی گرو، جسے حکومت انتہا پسند قرار دے چکی ہے، نے رپورٹ کیا کہ روس کی جانب سے کم از کم 60 گاڑیوں کا قافلہ بیلاروس میں داخل ہوا، اس قافلے میں ٹرک، وینز، بسیں شامل تھیں جن پر نمبر پلیٹس دونستک اور لوہانسک کی تھیں، دونستک اور لوہانسک کو روس خودمختار ریاستیں قرار دیتا ہے لیکن بین الاقوامی طور پر یہ مشرقی یوکرین تصور ہوتی ہیں۔

رپورٹ کے مطابق گاڑیوں کا یہ قافلہ آسیپوویچی کے اسی کیمپ کی جانب جا رہا تھا جہاں پچھلے ہفتے غیرملکی صحافیوں کو سیکڑوں خالی خیمے دکھائے گئے تھے۔

روس کے ایک دفاعی امور کے رپورٹر نے ہفتہ کی شام ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر شیئر کی تھی جس میں  ٹرکوں اور فوجی گاڑیوں کا قافلہ جنوبی روس کی ایک ہائی وے پر چل رہا تھا اور اس پر ویگنر کے جھنڈے بھی تھے۔

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین