Urdu Chronicle

Urdu Chronicle

پاکستان

سی پیک شراکت داری، پرامن ہمسائیگی اور عرب دنیا سے تعلقات پر توجہ دی جائے، سنٹر فار ایروسپیس اینڈ سکیورٹی سٹڈیز میں سیمینار

Published

on

سینٹر فار ایرو سپیس اینڈسیکیورٹی اسٹڈیز (CASS)،لاہور کی جانب سے سیمینار کا انعقاد کیا گیا جس کا موضوع  ’ابھرتے ہوئے عالمی نظام میں پاکستان کی خارجہ پالیسی کا انتخاب‘ تھا۔ سیمینار میں سفیر (ریٹائرڈ) جاوید حسین کا ایک کلیدی خطاب پیش کیا گیا، جس میں بڑی طاقتوں، خطے کے ممالک اور خاص طور پر پڑوسی ریاستوں کے لیے پاکستان کی خارجہ پالیسی میں عملی  نقطہ نظر کی ضرورت پر زور دیا گیا۔
سفیر (ریٹائرڈ) نعمانہ ہاشمی نے چین کے ساتھ پاکستان کے اسٹرٹیجک تعلقات کاخاکہ پیش کیا۔سفیر (ریٹائرڈ) رفعت مسعود نے ایک ویڈیو پیغام میں، بھارت اور پاکستان کے پیچیدہ مسائل اور اِنکے خارجہ پالیسی پر اثرات کا جائزہ لیا۔
افغانستان میں پاکستان کے نمائندہ خصوصی، سفیر (ریٹائرڈ) آصف درانی نے مستحکم اور پر امن افغانستان کی انتہائی اہمیت پر زور دیا۔ مہمانِ مقررین کے بیانات سے  پہلے سفیر (ریٹائرڈ) محمد ہارون شوکت، ڈائریکٹر خارجہ امور، CASS نے تعارفی بیان دیا۔ صدر CASS، لاہور، ائرمارشل (ریٹائرڈ) عاصم سلیمان نے سیمنار کا خلاصہ پیش کرتے ہوئے اختتامی کلمات کہے۔
قومی سلامتی کے لیے اقتصادی صحت کی اہمیت کو تسلیم کرتے ہوئے، تمام مقررین اس بات پر متفق تھے کہ پاکستان کی اقتصادی سفارتکاری کو اعلیٰ ترجیح دینے کی ضرورت ہے۔ ایک متفقہ نقطہ نظر  یہ بھی تھا کہ پاکستان کو اپنے ہمہ وقت دوست اور آ ہنی برادر چین کے ساتھ اپنی اسٹرٹیجک شراکت داری کو مزید گہرا اور متنوع بنانے کی ضرورت ہے۔ اسکے علاوہ CPEC  کو تیز رفتاری سے آگے بڑھانے کے لئے پاکستان کو سرد جنگ کے دور کی بلاک سیاست کو ترک کرنا چاہیے، اور باہمی مفاد کوفروغ دینا چاہیے۔ بڑی طاقتوں کے ساتھ تعلقات جیسا کہ امریکہ کے ساتھ تعلقات کی بحالی ضروری ہے، اورروس کے ساتھ تعلقات کو مضبوط بنانے کی کوشش کی جانی چاہیے۔
سیمینار میں ایک پُرامن ہمسائیگی کی اہمیت پر زور دیا گیا اور پاکستان کے ہندوستان کے ساتھ تمام تصفیہ طلب مسائل بالخصوص جموں وکشمیر کے پُر امن حل کا اعادہ کیا۔ تاہم یہ ضروری ہے کہ پاکستان کی بھارت کے ساتھ امن کی تلاش کو کمزوری کی علامت نہ سمجھا جائے۔ پاکستان کو وقار کے ساتھ امن کی کوشش جاری رکھنی چاہیے۔ ایک پڑوسی اور بھائی کے طور پر، پاکستان کو افغانستان میں امن و استحکام کو فروغ دینے میں اپنا کردار ادا کرنا چاہیے اور طالبان حکومت پر زور دینا چاہیے کہ وہ اپنی سرزمین سے سرگرم دہشتگردگروپوں، خاص طور پر ٹی ٹی پی کو شدت پسندی کے واقعات سے روکے رکھے۔
سیمنار کے مقررین نے ایران کے ساتھ مضبوط اقتصادی، تجارتی اور توانائی روابط استوار کرنے کی وکالت کی۔ سیمنار میں اسلامی دنیا کے برادر ممالک بالخصوص سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، ترکی اور قطر کے ساتھ تعلقات کو مزید گہرا کرنے کے لئے خصوصی کوششوں کی ضرورت پر زور دیا گیا اور اقتصادی تعاون کو دوطرفہ تعلقات کا محور قرار دیا۔کثیرمملکتی تنظیموں بالخصوص او آئی سی، اقوامِ متحدہ، ای سی او اور ایس سی او میں پاکستان کے روائتی قائدانہ کردار کو دوبارہ متحرک کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا گیا۔سیمنار نے خود انحصاری، پائیدار اور جامع معاشی نمو اور ترقی، اچھی حکمرانی اور سیاسی استحکام کی اہمیت پر زور دیا جو ایک موثر اور آزاد خارجہ پالیسی کو سہولت فراہم کرتے ہیں۔
آخر میں صدر CASS، لاہور  ائرمارشل ریٹائرڈ عاصم سیلمان نے سیمینار کے اہم مشاہدات اور سفارشات کا خلاصہ کیا اور مقررین اور سیمنار کے شرکاء کا شکریہ ادا کیا۔

ساجد خان کراچی کے ابھرتے ہوئے نوجوان صحافی ہیں،جو اردو کرانیکل کے لیے ایوی ایشن،اینٹی نارکوٹکس،کوسٹ گارڈز،میری ٹائم سکیورٹی ایجنسی،محکمہ موسمیات،شہری اداروں، ایف آئی اے،پاسپورٹ اینڈ امگریشن،سندھ وائلڈ لائف،ماہی گیر تنظیموں،شوبز اور فنون لطیفہ کی سرگرمیاں کور کرتے ہیں۔

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین